اخبرنا المقرئ، نا سعيد بن ابي ايوب، نا يزيد بن ابي حبيب، عن بكير بن عبد الله بن الاشج، عن سليمان بن يسار، ان حبيبة بنت سهل، كانت تحت ثابت بن قيس بن شماس، فضربها ضربا شديدا - او قال: ضربا - فبلغ منها، فاتت النبي صلى الله عليه وسلم فذكرت ذلك له، وقالت: لا انا ولا ثابت، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ((يا ثابت، خذ منها))، فقالت: عندي ما اعطاني بعينه، فاخذ منها، واعتدت عند اهلها.أَخْبَرَنَا الْمُقْرِئُ، نا سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ، نا يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَشَجِّ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، أَنَّ حَبِيبَةَ بِنْتِ سَهْلٍ، كَانَتْ تَحْتَ ثَابِتِ بْنِ قَيْسِ بْنِ شَمَّاسٍ، فَضَرَبَهَا ضَرْبًا شَدِيدًا - أَوْ قَالَ: ضَرْبًا - فَبَلَغَ مِنْهَا، فَأَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لَهُ، وَقَالَتْ: لَا أَنَا وَلَا ثَابِتٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((يَا ثَابِتُ، خُذْ مِنْهَا))، فَقَالَتْ: عِنْدِي مَا أَعْطَانِي بِعَيْنِهِ، فَأَخَذَ مِنْهَا، وَاعْتَدَّتْ عِنْدَ أَهْلِهَا.
سلیمان بن یسار سے روایت ہے کہ حبیبہ بنت سہل رضی اللہ عنہا ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ کی اہلیہ تھیں، پس انہوں نے ان کی خوب پٹائی کی، وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں، تو اس کا آپ سے ذکر کیا اور عرض کیا: میرا اور ثابت کا ایک ساتھ رہنا محال ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ثابت! اس سے (حق مہر) لے لو۔“ انہوں نے عرض کیا: انہوں نے جو مجھے دیا تھا، وہ بالکل اسی طرح میرے پاس موجود ہے، پس وہ ان (حبیبہ رضی اللہ عنہا) سے لے لیا گیا اور انہوں نے اپنے اہل کے ہاں عدت گزاری۔
تخریج الحدیث: «سنن ابوداود، كتاب الطلاق، باب فى الخلع، رقم: 2227. سنن نسائي، كتاب الطلاق، باب ماجاء فى الخلع، رقم: 3462. قال الشيخ الالباني: صحيح. مسند احمد: 433/6.»