اخبرنا جرير، عن منصور، عن إبراهيم، عن الاسود بن يزيد، عن ابي السنابل قال: وضعت سبيعة بعد عشرين ليلة او ثلاثة وعشرين من وفاة زوجها، فلما تعلت تشوفت للازواج، فعيب ذلك عليها، فذكرت ذلك لرسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ((ما يمنعها وقد انقضى اجلها؟)).أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الْأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي السَّنَابِلِ قَالَ: وَضَعَتْ سُبَيْعَةُ بَعْدَ عِشْرِينَ لَيْلَةٍ أَوْ ثَلَاثَةٍ وَعِشْرِينَ مِنْ وَفَاةِ زَوْجِهَا، فَلَمَّا تَعَلَّتْ تَشَوَّفَتْ لِلْأَزْوَاجِ، فَعِيبَ ذَلِكَ عَلَيْهَا، فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((مَا يَمْنَعُهَا وَقَدِ انْقَضَى أَجَلُهَا؟)).
سیدنا ابوالسنابل رضی اللہ عنہ نے بیان کیا: سبیعہ رضی اللہ عنہ نے اپنے شوہر کی وفات سے بیس یا تیس دن بعد بچے کو جنم دیا، پس جب وہ نفاس سے فارغ ہو گئیں تو انہوں نے شادی کا ارادہ ظاہر کیا تو یہ بات ان کے حق میں معیوب جانی گئی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا گیا تو آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب اس کی عدت گزر چکی ہے تو پھر کون سی چیز اس کو روک سکتی ہے؟“
تخریج الحدیث: «سنن ترمذي، كتاب الطلاق، باب الحامل المتوفي عنها زوجها تضع، رقم: 1193. سنن نسائي، كتاب الطلاق، باب عدة الحامل المتوفي عنها زوجها، رقم: 3508. قال الشيخ الالباني: صحيح. مسند احمد: 304/4.»
اخبرنا وکیع، نا زکریا، عن الشعبی، قال: افتٰی ابو سلمة بن عبدالرحمٰن، وابن عباس فی المتوفٰی عنها زوجها، فارسلوا الٰی ام سلمة فسألوها عن ذٰلك، فقالت: وضعت سبیعة بعد وفاة زوجها شهرا ونحوه، فلما ولدت وتطهرت، قال لها رسول اللٰه صلی اللٰه علیه وسلم: انکحی من شئت ولم یقل: آخر الاجلین.اَخْبَرَنَا وَکِیْعَ، نَا زَکَرِیَّا، عَنِ الشَّعْبِیِّ، قَالَ: اَفْتٰی اَبُوْ سَلْمَةَ بْنُ عَبْدِالرَّحْمٰنِ، وَابْنُ عَبَّاسٍ فِی الْمُتَوَفّٰی عَنْهَا زَوْجُهَا، فَاَرْسِلُوْا اِلٰی اُمِّ سَلِمَةَ فَسَأَلُوْهَا عَنْ ذٰلِكَ، فَقَالَتْ: وَضَعَتْ سُبَیْعَةُ بَعْدَ وَفَاةِ زَوْجِهَا شَهْرًا وَنَحْوَهُ، فَلَمَّا وَلَدَتْ وَتَطَهَّرَتْ، قَالَ لَهَا رَسُوْلُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ: انْکَحِیْ مَنْ شِئْتِ وَلَمْ یَقُلْ: آخِرَ الْاَجَلَیْنِ.
شعبی رحمہ اللہ نے فرمایا: ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن اور ابن عباس رضی اللہ عنہم نے اس عورت کے متعلق جس کو شوہر فوت ہو جائے فتویٰ دیا، تو انہوں نے ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے پاس پیغام بھیجا اور ان سے اس کے متعلق پوچھا: تو انہوں نے فرمایا: سبیعہ نے اپنے شوہر کی وفات سے تقریباً ایک ماہ بعد بچے کو جنم دیا، پس جب انہوں نے بچے کو جنم دیا اور وہ (نفاس سے) پاک ہو گئیں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں فرمایا: ”تم جس سے چاہو نکا ح کر لو۔“ آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے یہ نہیں کہا: دو میں سے آخری مدت پوری کرو۔
اخبرنا يحيى بن حماد، نا ابو عوانة، عن منصور، عن إبراهيم، عن الاسود، عن ابي السنابل بن بعكك عن النبي صلى الله عليه وسلم مثله.أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَمَّادٍ، نا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ أَبِي السَّنَابِلِ بْنِ بَعْكَكٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ.
اخبرنا عبد الاعلى، نا داود وهو ابن ابي هند , عن الشعبي، عن مسروق، وابن عتبة انهما كتبا إلى سبيعة بنت الحارث يسالانها عن امرها، فكتبت إليهما انها وضعت بعد وفاة زوجها بخمس وعشرين ليلة، فتهيات لتطلب الخير، فمر بها ابو السنابل، فقال لها: قد اسرعت، اعتدي آخر الاجلين اربعة اشهر وعشرا، فاتت رسول الله صلى الله عليه وسلم فقالت: استغفر لي يا رسول الله، فقال: ((ومم ذاك؟)) قالت: فاخبرته الخبر، فقال: ((إن وجدت رجلا صالحا فتزوجي)).أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، نا دَاوُدُ وَهُوَ ابْنُ أَبِي هِنْدَ , عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ مَسْرُوقٍ، وَابْنِ عُتْبَةَ أَنَّهُمَا كَتَبَا إِلَى سُبَيْعَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ يَسْأَلَانِهَا عَنْ أَمْرِهَا، فَكَتَبَتْ إِلَيْهِمَا أَنَّهَا وَضَعَتْ بَعْدَ وَفَاةِ زَوْجِهَا بِخَمْسٍ وَعِشْرِينَ لَيْلَةً، فَتَهَيَّأَتْ لِتَطْلُبَ الْخَيْرَ، فَمَرَّ بِهَا أَبُو السَّنَابِلِ، فَقَالَ لَهَا: قَدْ أَسْرَعْتِ، اعْتَدِّي آخِرَ الْأَجَلَيْنِ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا، فَأَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتِ: اسْتَغْفِرْ لِي يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَالَ: ((وَمِمَّ ذَاكَ؟)) قَالَتْ: فَأَخْبَرْتُهُ الْخَبَرَ، فَقَالَ: ((إِنْ وَجَدْتِ رَجُلًا صَالِحًا فَتَزَوَّجِي)).
مسروق اور ابن عتبہ سے روایت ہے کہ ان دونوں نے سبیعہ بنت حارث رضی اللہ عنہا کے نام خط لکھا اور ان سے ان کے معاملہ کے متعلق پوچھا:، تو انہوں نے انہیں جواب لکھا کہ انہوں نے اپنے شوہر کی وفات سے پچیس دن بعد بچے کو جہنم دیا تھا، پس انہوں نے طلب خیر (نکاح) کا قصد کیا، پس ابوالسناہل رضی اللہ عنہ ان کے پاس سے گزرے تو انہوں نے انہیں کہا: تم نے جلد بازی کی ہے دو میں سے آخری عدت کو مکمل کرو، اور وہ چار ماہ دس دن ہے، پس وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں تو عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے لیے مغفرت کی دعا فرمائیں، آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کس وجہ سے“، انہوں نے کہا: میں نے آپ کو واقعہ بتایا، تو آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تمہیں نیک آدمی مل جائے تو شادی کر لو۔“
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب المغازي، رقم: 3991. مسلم، كتاب الطلاق، باب انقضاء عدة المتوفي عنها زوجها الخ، رقم: 148. سنن ابوداود، رقم: 2306. سنن نسائي، رقم: 3520. سنن ابن ماجه، رقم: 2028.»
اخبرنا النضر، نا صالح بن ابي الاخضر، عن ابن شهاب، عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة، ان عبد الله بن عتبة كتب إلى عبد الله بن الارقم ان يدخل على سبيعة فيسالها عن ما افتاها رسول الله صلى الله عليه وسلم، فزعمت انها كانت عند زوجها سعد ابن خولة، فتوفي عنها عام حجة الوداع وهي حبلى، فوضعت حملها بعد ليال، فلما وضعت تجملت، فمر بها ابو السنابل، فقال لها: لعلك ترجين النكاح، لا والله حتى يمر بك اربعة اشهر وعشر من وفاة زوجك، فاتت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذكرت ذلك له، فقال لها: ((قد حللت)).أَخْبَرَنَا النَّضْرُ، نا صَالِحُ بْنُ أَبِي الْأَخْضَرِ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُتْبَةَ كَتَبَ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَرْقَمِ أَنْ يَدْخُلَ عَلَى سُبَيْعَةَ فَيَسْأَلَهَا عَنْ مَا أَفْتَاهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَزَعَمَتْ أَنَّهَا كَانَتْ عِنْدَ زَوْجِهَا سَعْدِ ابْنِ خَوْلَةَ، فَتُوُفِّيَ عَنْهَا عَامَ حَجَّةِ الْوَدَاعِ وَهِيَ حُبْلَى، فَوَضَعَتْ حَمْلَهَا بَعْدَ لَيَالٍ، فَلَمَّا وَضَعَتْ تَجَمَّلَتْ، فَمَرَّ بِهَا أَبُو السَّنَابِلِ، فَقَالَ لَهَا: لَعَلَّكِ تَرْجِينَ النِّكَاحَ، لَا وَاللَّهِ حَتَّى يَمُرَّ بِكِ أَرْبَعَةُ أَشْهُرٍ وَعَشْرٌ مِنْ وَفَاةِ زَوْجِكِ، فَأَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ لَهَا: ((قَدْ حَلَلْتِ)).
عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عتبہ نے عبداللہ بن ارقم کے نام خط لکھا کہ وہ سبیعہ رضی اللہ عنہ کے ہاں جائیں اور ان سے اس فتویٰ کے متعلق پوچھیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دیا تھا، انہوں نے چند ہی دنوں بعد بچے کو جنم دیا، جب انہوں نے بچے کو جنم دیا تو بناو سنگھار کیا، ابوسناہل رضی اللہ عنہ ان کے پاس سے گزرے تو انہوں نے انہیں کہا: شاید تم نکاح کرنا چاہتی ہو، اللہ کی قسم! نہیں، حتیٰ کہ تمہارے شوہر کو فوت ہوئے چار ماہ دس دن گزر جائیں، پس وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور آپ صلى اللہ علیہ وسلم سے اس کا تذکرہ کیا، تو آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: ”تم عدت پوری کر چکی ہو۔“
اخبرنا عبد الرزاق، نا معمر، عن يحيى بن ابي كثير، عن ابي سلمة قال: سئل ابن عباس وابو هريرة عن امراة، توفي عنها فوضعت قبل اربعة اشهر وعشر، فقال ابن عباس: تعتد آخر الاجلين، فقال ابو سلمة: إذا وضعت ما في بطنها فقد حلت، فقال ابو هريرة: انا مع ابن اخي - يعني: ابا سلمة بن عبد الرحمن فارسلوا إلى ام سلمة وهي في حجرتها في المسجد يسالونها عن ذلك، فاخبرت ان سبيعة بنت الحارث وضعت بعد وفاة زوجها بليال، فمر بها ابو السنابل بن بعكك حين تعلت من نفاسها وقد لبست واكتحلت، فقال لها: اتريدين النكاح؟ لا حتى تقضي اربعة اشهر وعشرا، فاتت رسول الله صلى الله عليه وسلم فذكرت ذلك له، فامرها ان تنكح".أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، نا مَعْمَرٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ قَالَ: سُئِلَ ابْنُ عَبَّاسٍ وَأَبُو هُرَيْرَةَ عَنِ امْرَأَةٍ، تُوُفِّيَ عَنْهَا فَوَضَعَتْ قَبْلَ أَرْبَعَةِ أَشْهُرٍ وَعَشْرٍ، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: تَعْتَدُّ آخِرَ الْأَجَلَيْنِ، فَقَالَ أَبُو سَلَمَةَ: إِذَا وَضَعَتْ مَا فِي بَطْنِهَا فَقَدْ حَلَّتْ، فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: أَنَا مَعُ ابْنِ أَخِي - يَعْنِي: أَبَا سَلَمَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ فَأَرْسَلُوا إِلَى أُمِّ سَلَمَةَ وَهِيَ فِي حُجْرَتِهَا فِي الْمَسْجِدِ يَسْأَلُونَهَا عَنْ ذَلِكَ، فَأَخْبَرَتْ أَنَّ سُبَيْعَةَ بِنْتَ الْحَارِثِ وَضَعَتْ بَعْدَ وَفَاةِ زَوْجِهَا بِلَيَالٍ، فَمَرَّ بِهَا أَبُو السَّنَابِلِ بْنُ بَعْكَكٍ حِينَ تَعَلَّتْ مِنْ نِفَاسِهَا وَقَدْ لَبِسَتْ وَاكْتَحَلَتْ، فَقَالَ لَهَا: أَتُرِيدِينَ النِّكَاحَ؟ لَا حَتَّى تَقْضِيَ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا، فَأَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لَهُ، فَأَمَرَهَا أَنْ تَنْكِحَ".
ابوسلمہ نے بیان کیا، ابن عباس رضی اللہ عنہما اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اس عورت کے متعلق پوچھا: گیا جس کا شوہر فوت ہو جائے اور وہ چار ماہ دس دن سے پہلے بچے کو جنم دے دے، تو ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: وہ دو میں سے آخری مدت گزار لے گی، ابوسلمہ نے بیان کیا، جب وہ بچے کو جنم دے لے گی تو اس کی عدت پوری ہو جائے گی، ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں اپنے بھتیجے ابوسلمہ بن عبدالرحمن (کی رائے) کے ساتھ ہوں، پس انہوں نے ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے پاس پیغام بھیجا جبکہ وہ مسجد میں اپنے حجرے میں تھیں، انہوں نے ان سے اس کے متعلق پوچھا:، تو انہوں نے فرمایا: سبیعہ بنت حارث رضی اللہ عنہا نے اپنے شوہر کی وفات کے چند ہی دن بعد بچے کع جنم دیا تھا، جس وقت وہ نفاس سے فارغ ہوئیں تو انہوں نے اچھا لباس پہنا اور سرمہ لگایا، ابوسنابل رضی اللہ عنہ ان کے پاس سے گزرے تو انہوں نے ان سے کہا: کیا تم نکاح کرنا چاہتی ہو؟ (تو نکاح) نہیں (کر سکتی)، حتیٰ کہ تم چار ماہ اور دس دن گزار لو، پس وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور آپ صلى اللہ علیہ وسلم سے اس کا تذکرہ کیا، تو آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم فرمایا کہ وہ نکاح کر لے۔
تخریج الحدیث: «مسلم كتاب الطلاق، باب انقضاء عدة المتوفي عنها زوجها الخ، 1484. سنن ترمذي، رقم: 1194. سنن نسائي، رقم: 3511.»
اخبرنا عبد الرزاق، نا معمر، عن الزهري، عن عبيد الله بن عبد الله، ان مروان بن الحكم، ارسل عبد الله بن عتبة إلى سبيعة يسالها عن شانها فذكر نحوا مما قال ابو سلمة في شانها. قال الزهري: وكان زوجها سعد ابن خولة توفي عام الفتح وكان بدريا.أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، نا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ مَرْوَانَ بْنَ الْحَكَمِ، أَرْسَلَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُتْبَةَ إِلَى سُبَيْعَةَ يَسْأَلُهَا عَنْ شَأْنِهَا فَذَكَرَ نَحْوًا مِمَّا قَالَ أَبُو سَلَمَةَ فِي شَأْنِهَا. قَالَ الزُّهْرِيُّ: وَكَانَ زَوْجُهَا سَعْدُ ابْنُ خَوْلَةَ تُوُفِّيَ عَامَ الْفَتْحِ وَكَانَ بَدْرِيًّا.
عبیداللہ بن عبداللہ سے روایت ہے کہ مروان بن الحکم نے عبداللہ بن عتبہ کو سبیعہ رضی اللہ عنہا کے ہاں بھیجا کہ وہ ان سے ان کے مسئلے کے متعلق دریافت کرے، پس انہوں نے بھی ویسے ہی ذکر کیا جس طرح ابوسلمہ نے ان کے مسئلے میں بیان کیا تھا، زہری رحمہ اللہ نے فرمایا: ان کے شوہر سعد بن خولہ رضی اللہ عنہ تھے، وہ فتح مکہ کے سال فوت ہوئے، انہوں نے غزوہ بدر میں شرکت کی تھی۔
تخریج الحدیث: «مسند احمد: 432/6. مصنف عبدالرزاق، كتاب الطلاق، باب المطلقة يموت عنها زوجها: 473/6، رقم: 11722. اسناده صحيح.»