مسند اسحاق بن راهويه کل احادیث 981 :حدیث نمبر

مسند اسحاق بن راهويه
نکاح اور طلاق کے احکام و مسائل
24. ازواج مطہرات کا بیان
حدیث نمبر: 649
Save to word اعراب
اخبرنا محمد بن بکر، نا ابن جریج، اخبرنی عطاء، قال: حضرنا مع ابن عباس جنازة میمونة بسرف، فقال: هذہ زوجة النبی صلی اللٰه علیه وسلم، فاذا رفعتم نعشها فـلا تزعزعوا بها، ولا تزلزلوا، وارفقوا، فان رسول اللٰه صلی اللٰه علیه وسلم کان بتسع نسوة، وکان یقسم لثمانیة ولا یقسم لواحدۃ، قال عطاء: والتی لا یقسم لها، بلغنا انها صفیة بنت حیی بن اخطب.اَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ، نَا ابْنُ جُرَیْجٍ، اَخْبَرَنِیْ عَطَاءٌ، قَالَ: حَضَرْنَا مَعَ ابْنِ عَبَّاسٍ جَنَازَةَ مَیْمُوْنَةَ بِسَرَفٍ، فَقَالَ: هَذِہِ زَوْجَةُ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ، فَاِذَا رَفَعْتُمْ نَعْشَهَا فَـلَا تَزَعْزَعُوْا بِهَا، وَلَا تَزَلْزَلُوْا، وَارْفِقُوْا، فَاِنَّ رَسُوْلَ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ کَانَ بِتِسْعٍ نِسْوَةٍ، وَکَانَ یَقْسِمُ لِثَمَانِیَةٍ وَلَا یَقْسِمُ لِوَاحِدَۃٍ، قَالَ عَطَاءٌ: وَالَّتِیْ لَا یَقْسِمُ لَهَا، بَلَغَنَا اَنَّهَا صَفِیَّةُ بِنْتُ حُیَیِّ بْنِ اَخْطَبَ.
عطاء رحمہ اللہ نے بیان کیا: ہم نے سرف کے مقام پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ میمونہ کے جنازے میں سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے ساتھ شرکت کی، تو انہوں نے فرمایا: یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ ہیں، پس تم جب ان کی میت اٹھاؤ تو اسے نہ ہلانا، نہ جھٹکنے دینا، اور نرمی کرنا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نو ازواج مطہرات تھیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آٹھ کی باری مقرر فرمائی تھی جبکہ ایک کی باری مقرر نہیں فرمائی تھی۔ عطاء رحمہ اللہ نے فرمایا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جس کی باری مقرر نہیں فرمائی تھی، ہمیں پتہ چلا کہ وہ سیدہ صفیہ بنت حیی بن اخطب رضی اللہ عنہا تھیں۔

تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب النكا ح، باب كثره النساء، رقم: 5067. مسلم، كتاب الرضاع، باب جواز هبتها نوبتها لضرتها، رقم: 1465. مسند احمد: 231/1. سنن كبري بيهقي: 73/7.»

مسند اسحاق بن راہویہ کی حدیث نمبر 649 کے فوائد و مسائل
   الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 649  
فوائد:
ام المومنین سیّدہ میمونہ رضی اللہ عنہا نے 51 ہجری میں وفات پائی۔ معلوم ہوا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے دلوں میں ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن کا بہت زیادہ احترام تھا۔ مذکورہ حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ اگر ایک سے زیادہ بیویاں ہوں تو ان میں باری مقرر کرنی چاہیے۔ ایک آدمی بیک وقت زیادہ سے زیادہ چار بیویاں رکھ سکتا ہے۔
نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم کے نکاح میں بیک وقت نو بیویاں تھیں اور یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے خاص تھا۔ جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کی آل کے لیے صدقہ حلال نہیں جبکہ باقی ساری امت کے لیے حلال ہے۔
نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم کی میراث ناقابل تقسیم تھی جبکہ باقی ساری امت کی میراث قابل تقسیم ہے۔
نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد ازواج مطہرات کے لیے کسی دوسرے مرد سے نکاح کرنا جائز نہیں جبکہ امت کے کسی دوسرے فرد کی بیوی کے لیے ایسا حکم نہیں ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کل گیارہ بیویاں تھیں:
(1).... سیّدہ خدیجہ بنت خویلد رضی اللہ عنہا۔ نکاح کے وقت ان کی عمر مبارک 40 سال تھی اور 65 سال کی عمر میں وفات پائی۔
(2).... سیّدہ سودہ بنت زمعہ رضی اللہ عنہا کی عمر مبارک نکاح کے وقت 50 سال تھی 72 سال کی عمر میں وفات پائی۔
(3).... سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی عمر مبارک رخصتی کے وقت 9 سال تھی۔ 66 سال کی عمر میں وفات پائی۔
(4).... سیّدہ حفصہ بنت عمر رضی اللہ عنہا کی عمر مبارک نکاح کے وقت 22 سال۔
(5).... سیّدہ زینب بنت خزیمہ رضی اللہ عنہا۔ کی نکاح کے وقت عمر مبارک 30 سال۔ نکاح کے بعد صرف 8 ماہ زندہ رہیں۔
(6).... سیّدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی عمر مبارک نکاح کے وقت 26 سال تھی۔ 84 سال کی عمر میں وفات پائی۔
(7)ٖ.... سیّدہ زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا کی نکاح کے وقت عمر مبارک 36 سال تھی، 52 سال کی عمر میں وفات پائی۔
(8).... سیّدہ جویریہ بنت حارث رضی اللہ عنہا کی نکاح کے وقت عمر مبارک 20 سال تھی۔ 65 سال کی عمر میں وفات پائی۔
(9).... سیّدہ ام حبیبہ بنت ابی سفیان رضی اللہ عنہا کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے 36 سال کی عمر میں نکاح ہوا۔ 73 سال کی عمر پائی۔
(10).... سیّدہ صفیہ بنت حی رضی اللہ عنہا کی 17 سال نکاح کے وقت عمر تھی۔ 60 سال کی عمر میں فوت ہوئیں۔
(11).... سیّدہ میمونہ بنت حارث رضی اللہ عنہا کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے 36 سال کی عمر میں نکاح ہوا۔ 80 سال کی عمر میں وفات پائی۔
سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے علاوہ باقی ازواج مطہرات بیوہ تھیں،سیّدہ خدیجہ کبریٰ رضی اللہ عنہا اور سیّدہ زینب بنت خزیمہ رضی اللہ عنہا کے علاوہ باقی نو بیویوں میں باریاں تقسیم کیں۔ کیونکہ سیّدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا جب تک زندہ رہیں آپ نے دوسرا نکاح نہیں کیا۔ جبکہ سیّدہ زینب بنت خزیمہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ آپ نے پانچواں نکاح 4 ہجری میں 55 سال کی عمر میں کیا تھا اور آپ رضی اللہ عنہا نکاح کے بعد صرف 8 ماہ تک زندہ رہیں۔
مذکورہ بالا حدیث میں ہے کہ جن کی باری مقرر نہیں کی گئی تھی وہ سیّدہ صفیہ رضی اللہ عنہا تھی۔ لیکن یہ عطاء (راوی) کو وہم ہوا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ وہ سیّدہ سودہ رضی اللہ عنہا تھیں۔ جیسا کہ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ سیّدہ سودہ رضی اللہ عنہا نے اپنا (باری کا) دن عائشہ رضی اللہ عنہا کو ہبہ کردیا تھا۔ اور نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم عائشہ کے لیے ان کا اپنا دن بھی اور سودہ رضی اللہ عنہا کا دن بھی تقسیم کرتے تھے۔ (بخاري، رقم: 5212۔ مسلم، رقم: 1463)
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: سیدہ سودہ رضی اللہ عنہا نے (عمر رسیدہ ہونے کی وجہ سے) طلاق کے اندیشے سے اپنی باری (عائشہ رضی اللہ عنہا کو) ہبہ کردی تھی۔ (فتح الباري: 10؍ 391)
   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث/صفحہ نمبر: 649   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.