اخبرنا النضر، نا صالح بن ابي الاخضر، عن ابن شهاب، عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة، ان عبد الله بن عتبة كتب إلى عبد الله بن الارقم ان يدخل على سبيعة فيسالها عن ما افتاها رسول الله صلى الله عليه وسلم، فزعمت انها كانت عند زوجها سعد ابن خولة، فتوفي عنها عام حجة الوداع وهي حبلى، فوضعت حملها بعد ليال، فلما وضعت تجملت، فمر بها ابو السنابل، فقال لها: لعلك ترجين النكاح، لا والله حتى يمر بك اربعة اشهر وعشر من وفاة زوجك، فاتت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذكرت ذلك له، فقال لها: ((قد حللت)).أَخْبَرَنَا النَّضْرُ، نا صَالِحُ بْنُ أَبِي الْأَخْضَرِ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُتْبَةَ كَتَبَ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَرْقَمِ أَنْ يَدْخُلَ عَلَى سُبَيْعَةَ فَيَسْأَلَهَا عَنْ مَا أَفْتَاهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَزَعَمَتْ أَنَّهَا كَانَتْ عِنْدَ زَوْجِهَا سَعْدِ ابْنِ خَوْلَةَ، فَتُوُفِّيَ عَنْهَا عَامَ حَجَّةِ الْوَدَاعِ وَهِيَ حُبْلَى، فَوَضَعَتْ حَمْلَهَا بَعْدَ لَيَالٍ، فَلَمَّا وَضَعَتْ تَجَمَّلَتْ، فَمَرَّ بِهَا أَبُو السَّنَابِلِ، فَقَالَ لَهَا: لَعَلَّكِ تَرْجِينَ النِّكَاحَ، لَا وَاللَّهِ حَتَّى يَمُرَّ بِكِ أَرْبَعَةُ أَشْهُرٍ وَعَشْرٌ مِنْ وَفَاةِ زَوْجِكِ، فَأَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ لَهَا: ((قَدْ حَلَلْتِ)).
عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عتبہ نے عبداللہ بن ارقم کے نام خط لکھا کہ وہ سبیعہ رضی اللہ عنہ کے ہاں جائیں اور ان سے اس فتویٰ کے متعلق پوچھیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دیا تھا، انہوں نے چند ہی دنوں بعد بچے کو جنم دیا، جب انہوں نے بچے کو جنم دیا تو بناو سنگھار کیا، ابوسناہل رضی اللہ عنہ ان کے پاس سے گزرے تو انہوں نے انہیں کہا: شاید تم نکاح کرنا چاہتی ہو، اللہ کی قسم! نہیں، حتیٰ کہ تمہارے شوہر کو فوت ہوئے چار ماہ دس دن گزر جائیں، پس وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور آپ صلى اللہ علیہ وسلم سے اس کا تذکرہ کیا، تو آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: ”تم عدت پوری کر چکی ہو۔“