مختصر صحيح مسلم کل احادیث 2179 :حدیث نمبر
مختصر صحيح مسلم
حج کے مسائل
حرم مدینہ اور اس کے شکار اور درخت کی حرمت اور اس کے لئے دعا کا بیان۔
حدیث نمبر: 773
Save to word مکررات اعراب
سیدنا عبداللہ بن زید بن عاصم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سیدنا ابراہیم علیہ السلام نے مکہ کا حرم مقرر کیا (یعنی اس کی حرمت ظاہر کی ورنہ اس کی حرمت آسمان و زمین کے بننے کے دن سے تھی) اور اس کے لوگوں کے لئے دعا کی، اور میں مدینہ کو حرمت والا بناتا ہوں جیسے ابراہیم علیہ السلام نے مکہ کو حرمت والا کیا اور میں نے مدینہ کے صاع اور مد کے لئے دعا کی، اس کی دو مثل جو ابراہیم علیہ السلام نے اہل مکہ کے لئے دعا کی تھی۔
حدیث نمبر: 774
Save to word مکررات اعراب
فاتح ایران سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں دونوں کالے پتھروں کے درمیان کی جگہ کو حرم مقرر کرتا ہوں کہ وہاں کا کانٹے دار درخت نہ کاٹا جائے اور نہ وہاں شکار مارا جائے۔ اور فرمایا کہ مدینہ ان کے لئے بہتر ہے کاش وہ اس کو سمجھتے (یہ خطاب ہے ان لوگوں کو جو مدینہ چھوڑ کر اور جگہ چلے جاتے ہیں یا تمام مسلمانوں کو) اور کوئی مدینہ کی سکونت اعراض کر کے نہیں چھوڑتا مگر اللہ تعالیٰ اس سے بہتر کوئی آدمی اس میں بھیج دیتا ہے اور نہیں کوئی صبر کرتا اس کی بھوک پیاس اور محنت و مشقت پر مگر میں قیامت کے دن اس کا شفیع یا گواہ ہوں گا۔
حدیث نمبر: 775
Save to word مکررات اعراب
عامر بن سعد سے روایت ہے کہ سیدنا سعد رضی اللہ عنہ اپنے مکان کو چلے جو عقیق میں تھا کہ (راستے میں) ایک غلام کو دیکھا جو ایک درخت کاٹ رہا تھا یا پتے توڑ رہا تھا تو اس کا سامان چھین لیا۔ جب سیدنا سعد واپس آئے تو اس کے گھر والے آئے اور انہوں نے کہا کہ آپ وہ اس کو پھیر دیجئیے یا ہمیں عنایت کیجئے تو انہوں نے کہا: اس بات سے اللہ کی پناہ کہ میں وہ چیز پھیر دوں جو مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بطریق انعام عنایت کی ہے۔ اور انہوں نے اس کا سامان واپس کرنے سے انکار کر دیا۔
حدیث نمبر: 776
Save to word مکررات اعراب
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ! مدینہ میں مکہ سے دوگنی برکت دے۔
حدیث نمبر: 777
Save to word مکررات اعراب
ابراہیم تیمی اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا کہ ہم پر سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے خطبہ پڑھا اور کہا کہ جو کوئی دعویٰ کرے کہ ہمارے پاس (یعنی اہل بیت کے پاس) کتاب اللہ اور اس صحیفہ، راوی نے کہا کہ صحیفہ ان کی تلوار کے میان میں لٹکا ہوا تھا، کے سوا کوئی اور چیز ہے تو اس نے جھوٹ کہا اور اس صحیفہ میں اونٹوں کی عمروں (زکوٰۃ کے متعلقات) اور کچھ زخموں کا بیان ہے (یعنی قصاص اور دیتوں کا بیان) اور اس صحیفہ میں یہ بھی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مدینہ کا جبل عیر سے جبل ثور تک کا علاقہ حرم ہے۔ پس جو شخص مدینہ میں کوئی نئی بات ٭یعنی بدعت نکالے یا نئی بات نکالنے والے کو یعنی بدعتی کو جگہ دے تو اس پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہے اور فرشتوں کی اور سب لوگوں کی بھی۔ اللہ تعالیٰ اس کا نہ کوئی فرض قبول کرے گا اور نہ سنت۔ اور امان دینا ہر مسلمان کا برابر ہے کہ ادنیٰ مسلمان کی پناہ دینے کا بھی اعتبار کیا جاتا ہے۔ اور جس نے اپنے آپ کو اپنے باپ کے سوا کسی غیر کا فرزند ٹھہرایا، یا اپنے آقاؤں کے سوا کسی دوسرے کا غلام اپنے آپ کو قرار دیا تو اس پر بھی اللہ تعالیٰ، فرشتوں اور سب لوگوں کی لعنت ہے اور اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کا نہ کوئی فرض قبول کرے گا اور نہ کوئی سنت۔ (٭ یہاں حدث سے مراد کوئی بھی جرم ہے اور اس میں یہ (بات یعنی بدعت) بھی شامل ہے)۔
حدیث نمبر: 778
Save to word مکررات اعراب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہلا پھل آتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم دعا کرتے کہ اے اللہ! ہمارے شہر میں اور ہمارے پھلوں میں اور ہمارے مدینہ میں اور ہمارے مد اور صاع میں برکت در برکت فرما۔ پھر وہ پھل، (مجلس میں) موجود بچوں میں سے سب سے چھوٹے بچے کو دے دیتے۔

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.