حج کے مسائل (کسی عذر کی بنا پر) عمرہ چھوڑ کر حج کو اختیار کر لینا۔
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حجۃ الوداع میں نکلے اور کسی نے عمرہ کا اور کسی نے حج کا احرام باندھا۔ جب مکہ آئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے عمرہ کا احرام باندھا ہے اور قربانی نہیں لایا، وہ احرام کھول ڈالے اور جس نے عمرہ کا احرام باندھا اور قربانی لایا ہے، وہ نہ کھولے جب تک قربانی ذبح نہ کر لے اور جس نے حج کا احرام باندھا ہے وہ حج پورا کرے۔ ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ میں حائضہ ہو گئی اور عرفہ کے دن تک حائضہ رہی۔ اور میں صرف نے عمرہ کا احرام باندھا تھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے عمرہ چھوڑ کر حج کا احرام باندھنے کا حکم دیا۔ کہتی ہیں کہ میں نے ایسا ہی کیا۔ جب حج کر چکے تو میرے ساتھ عبدالرحمن (بن ابی بکر رضی اللہ عنہ) کو بھیجا کہ میں تنعیم سے (احرام باندھ کر) عمرہ کر آؤں، وہ عمرہ جس کو میں نے پورا نہیں کیا تھا اور اس کا احرام کھولنے سے قبل حج کا احرام باندھ لیا تھا۔
|