حج کے مسائل اس آدمی پر کیا لازم آتا ہے جو حج کا احرام باندھے اور مکہ مکرمہ میں طواف اور سعی کرنے کے لئے آئے۔
وبرہ (یعنی ابن عبدالرحمن) کہتے ہیں کہ میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ ان کے پاس ایک آدمی آیا اور اس نے کہا کہ مجھے عرفات میں جانے سے پہلے طواف کرنا صحیح ہے؟ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ ہاں تو اس نے کہا کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما تو کہتے ہیں کہ عرفات میں جانے سے پہلے طواف نہ کرو۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج کیا اور عرفات میں جانے سے پہلے بیت اللہ کا طواف کیا۔ تو اگر تو (اپنے ایمان میں) سچا ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا قول لینا بہتر ہے یا سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کا؟ } مقام عبرت ہے کہ سیدنا ابن عباس جیسے جلیل القدر فقیہ صحابی کی بات جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات کے خلاف ہو تو ان کی بات کی طرف دیکھنے کی بھی اجازت نہیں ہے چہ جائیکہ آج کی طرح ائمہ یا پیر و مرشد کی باتوں پر بلا چوں چراں عمل کو دین سمجھ لیا جائے {۔ ایک دوسری روایت میں ہے، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج کا احرام باندھا اور بیت اللہ کا طواف کیا اور صفا اور مروہ کی سعی کی۔
عمرو بن دینار کہتے ہیں کہ ہم نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا کہ ایک شخص عمرہ کیلئے آیا اور بیت اللہ کا طواف کرنے کے بعد صفا مروہ کی سعی سے پہلے اپنی بیوی سے صحبت کر سکتا ہے؟ انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں آئے اور سات چکروں میں بیت اللہ کا طواف کیا اور مقام ابراہیم کے پیچھے دو رکعت نماز پڑھی اور صفا اور مروہ کے درمیان سات بار سعی کی اور تمہارے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات طیبہ اسوہ حسنہ ہے۔
|