حج کے مسائل صفا و مروہ کے درمیان طواف اور اللہ تعالیٰ کے فرمان ((ان الصفا والمرو من شعائر اﷲ)) کے بیان میں۔
عروہ کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے کہا کہ اگر میں صفا مروہ کی سعی نہ کروں تو میں سمجھتا ہوں کہ کوئی حرج نہیں۔ انہوں نے پوچھا کیوں؟ عروہ نے کہا اس لئے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ”صفا اور مروہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں، پھر جو کوئی حج یا عمرہ کرے اور ان کا طواف کرے تو گناہ نہیں“ { البقرہ: 158 }۔ ام المؤمنین رضی اللہ عنہا نے کہا کہ اگر یہ بات ہوتی تو اللہ تعالیٰ یوں فرماتا کہ اگر کوئی طواف نہ کرے تو کچھ گناہ نہیں۔ اور یہ بات تو انصار کے لوگوں کے بارے میں اتری کہ وہ لوگ جب لبیک پکارتے تو زمانہ جاہلیت میں مناۃ کے نام سے لبیک پکارا کرتے تھے اور کہتے تھے کہ ہمیں صفا اور مروہ میں سعی کرنا درست نہیں۔ پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کو آئے تو انہوں نے اس بات کا ذکر کیا، تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری۔ پس مجھے اپنی جان کی قسم ہے اس کا حج پورا نہ ہو گا جو صفا اور مروہ کی سعی نہ کرے گا۔ ایک دوسری روایت میں ہے کہ ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ کسی کا حج اور عمرہ پورا نہیں ہوتا، جب تک صفا اور مروہ کا طواف (یعنی سعی) نہ کرے۔
|