(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، حدثنا ابو الزناد، عن عبد الرحمن حدثه، انه سمع ابا هريرة رضي الله عنه، انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" بينما امراة ترضع ابنها إذ مر بها راكب وهي ترضعه، فقالت: اللهم لا تمت ابني حتى يكون مثل هذا، فقال: اللهم لا تجعلني مثله ثم رجع في الثدي ومر بامراة تجرر ويلعب بها، فقالت: اللهم لا تجعل ابني مثلها، فقال: اللهم اجعلني مثلها، فقال: اما الراكب فإنه كافر واما المراة فإنهم يقولون: لها تزني، وتقول: حسبي الله، ويقولون: تسرق، وتقول: حسبي الله".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" بَيْنَمَا امْرَأَةٌ تُرْضِعُ ابْنَهَا إِذْ مَرَّ بِهَا رَاكِبٌ وَهِيَ تُرْضِعُهُ، فَقَالَتْ: اللَّهُمَّ لَا تُمِتِ ابْنِي حَتَّى يَكُونَ مِثْلَ هَذَا، فَقَالَ: اللَّهُمَّ لَا تَجْعَلْنِي مِثْلَهُ ثُمَّ رَجَعَ فِي الثَّدْيِ وَمُرَّ بِامْرَأَةٍ تُجَرَّرُ وَيُلْعَبُ بِهَا، فَقَالَتْ: اللَّهُمَّ لَا تَجْعَلِ ابْنِي مِثْلَهَا، فَقَالَ: اللَّهُمَّ اجْعَلْنِي مِثْلَهَا، فَقَالَ: أَمَّا الرَّاكِبُ فَإِنَّهُ كَافِرٌ وَأَمَّا الْمَرْأَةُ فَإِنَّهُمْ يَقُولُونَ: لَهَا تَزْنِي، وَتَقُولُ: حَسْبِيَ اللَّهُ، وَيَقُولُونَ: تَسْرِقُ، وَتَقُولُ: حَسْبِيَ اللَّهُ".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، کہا ہم سے ابوالزناد نے بیان کیا، ان سے عبدالرحمٰن نے بیان کیا، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایک عورت اپنے بچے کو دودھ پلا رہی تھی کہ ایک سوار ادھر سے گزرا، وہ اس وقت بھی بچے کو دودھ پلا رہی تھی (سوار کی شان دیکھ کر) عورت نے دعا کی: اے اللہ! میرے بچے کو اس وقت تک موت نہ دینا جب تک کہ اس سوار جیسا نہ ہو جائے۔ اسی وقت (بقدرت الہٰی) بچہ بول پڑا۔ اے اللہ! مجھے اس جیسا نہ کرنا۔ اور پھر وہ دودھ پینے لگا۔ اس کے بعد ایک عورت کو ادھر سے لے جایا گیا، اسے لے جانے والے اسے گھسیٹ رہے تھے اور اس کا مذاق اڑا رہے تھے۔ ماں نے دعا کی: اے اللہ! میرے بچے کو اس عورت جیسا نہ کرنا، لیکن بچے نے کہا کہ اے اللہ! مجھے اسی جیسا بنا دینا (پھر تو ماں نے پوچھا، ارے یہ کیا معاملہ ہے؟ اس بچے نے بتایا کہ سوار تو کافر و ظالم تھا اور عورت کے متعلق لوگ کہتے تھے کہ تو زنا کراتی ہے تو وہ جواب دیتی «حسبي الله»(اللہ میرے لیے کافی ہے، وہ میری پاک دامنی جانتا ہے) لوگ کہتے کہ تو چوری کرتی ہے تو وہ جواب دیتی «حسبي الله»(اللہ میرے لیے کافی ہے اور وہ میری پاک دامنی جانتا ہے)۔
Narrated Abu Huraira: That he heard Allah's Apostle saying, "While a lady was nursing her child, a rider passed by and she said, 'O Allah! Don't let my child die till he becomes like this (rider).' The child said, 'O Allah! Don't make me like him,' and then returned to her breast (sucking it). (After a while) they passed by a lady who was being pulled and teased (by the people). The child's mother said, 'O Allah! Do not make my child like her.' The child said, 'O Allah! Make me like her.' Then he said, 'As for the rider, he is an infidel, while the lady is accused of illegal sexual intercourse (falsely) and she says: Allah is sufficient for me (He knows the truth).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 672
(مرفوع) حدثنا سعيد بن تليد، حدثنا ابن وهب، قال: اخبرني جرير بن حازم، عن ايوب، عن محمد بن سيرين، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" بينما كلب يطيف بركية كاد يقتله العطش إذ راته بغي من بغايا بني إسرائيل فنزعت موقها فسقته فغفر لها به".(مرفوع) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ تَلِيدٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" بَيْنَمَا كَلْبٌ يُطِيفُ بِرَكِيَّةٍ كَادَ يَقْتُلُهُ الْعَطَشُ إِذْ رَأَتْهُ بَغِيٌّ مِنْ بَغَايَا بَنِي إِسْرَائِيلَ فَنَزَعَتْ مُوقَهَا فَسَقَتْهُ فَغُفِرَ لَهَا بِهِ".
ہم سے سعید بن تلید نے بیان کیا، کہا ہم سے ابن وہب نے بیان کیا، کہا کہ مجھے جریر بن حازم نے خبر دی، انہیں ایوب نے اور انہیں محمد بن سیرین نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمایا ”ایک کتا ایک کنویں کے چاروں طرف چکر کاٹ رہا تھا جیسے پیاس کی شدت سے اس کی جان نکل جانے والی ہو کہ بنی اسرائیل کی ایک زانیہ عورت نے اسے دیکھ لیا۔ اس عورت نے اپنا موزہ اتار کر کتے کو پانی پلایا اور اس کی مغفرت اسی عمل کی وجہ سے ہو گئی۔“
Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "While a dog was going round a well and was about to die of thirst, an Israeli prostitute saw it and took off her shoe and watered it. So Allah forgave her because of that good deed."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 673
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن ابن شهاب، عن حميد بن عبد الرحمن، انه سمع معاوية بن ابي سفيان عام حج على المنبر فتناول قصة من شعر وكانت في يدي حرسي، فقال: يا اهل المدينة اين علماؤكم سمعت النبي صلى الله عليه وسلم" ينهى عن مثل هذه، ويقول: إنما هلكت بنو إسرائيل حين اتخذها نساؤهم".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّهُ سَمِعَ مُعَاوِيَةَ بْنَ أَبِي سُفْيَانَ عَامَ حَجَّ عَلَى الْمِنْبَرِ فَتَنَاوَلَ قُصَّةً مِنْ شَعَرٍ وَكَانَتْ فِي يَدَيْ حَرَسِيٍّ، فَقَالَ: يَا أَهْلَ الْمَدِينَةِ أَيْنَ عُلَمَاؤُكُمْ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَنْهَى عَنْ مِثْلِ هَذِهِ، وَيَقُولُ: إِنَّمَا هَلَكَتْ بَنُو إِسْرَائِيلَ حِينَ اتَّخَذَهَا نِسَاؤُهُمْ".
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا، کہا ہم سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے، ان سے حمید بن عبدالرحمٰن نے اور انہوں نے معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما سے سنا ایک سال جب وہ حج کے لیے گئے ہوئے تھے تو منبرنبوی پر کھڑے ہو کر انہوں نے پیشانی کے بالوں کا ایک کچھا لیا جو ان کے چوکیدار کے ہاتھ میں تھا اور فرمایا: اے مدینہ والو! تمہارے علماء کدھر گئے میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس طرح (بال جوڑنے کی) ممانعت فرمائی تھی اور فرمایا تھا کہ بنی اسرائیل پر بربادی اس وقت آئی جب (شریعت کے خلاف) ان کی عورتوں نے اس طرح بال سنوارنے شروع کر دیئے تھے۔
Narrated Humaid bin `Abdur-Rahman: That he heard Muawiya bin Abi Sufyan (talking) on the pulpit in the year when he performed the Hajj. He took a tuft of hair that was in the hand of an orderly and said, "O people of Medina! Where are your learned men? I heard the Prophet forbidding such a thing as this (i.e. false hair) and he used to say, 'The Israelis were destroyed when their ladies practiced this habit (of using false hair to lengthen their locks).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 674
(مرفوع) حدثنا عبد العزيز بن عبد الله، حدثنا إبراهيم بن سعد، عن ابيه، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" إنه قد كان فيما مضى قبلكم من الامم محدثون وإنه إن كان في امتي هذه منهم فإنه عمر بن الخطاب".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّهُ قَدْ كَانَ فِيمَا مَضَى قَبْلَكُمْ مِنَ الْأُمَمِ مُحَدَّثُونَ وَإِنَّهُ إِنْ كَانَ فِي أُمَّتِي هَذِهِ مِنْهُمْ فَإِنَّهُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ".
ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے بیان کیا، ان سے ابوسلمہ نے بیان کیا، اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”گزشتہ امتوں میں محدث لوگ ہوا کرتے تھے اور اگر میری امت میں کوئی ایسا ہے تو وہ عمر بن خطاب ہیں۔“
Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "Amongst the people preceding you there used to be 'Muhaddithun' (i.e. persons who can guess things that come true later on, as if those persons have been inspired by a divine power), and if there are any such persons amongst my followers, it is `Umar bin Al-Khattab."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 675
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا محمد بن ابي عدي، عن شعبة، عن قتادة، عن ابي الصديق الناجي، عن ابي سعيد الخدري رضي الله، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" كان في بني إسرائيل رجل قتل تسعة وتسعين إنسانا ثم خرج يسال فاتى راهبا فساله، فقال له: هل من توبة؟، قال: لا، فقتله فجعل يسال، فقال له: رجل ائت قرية كذا وكذا فادركه الموت فناء بصدره نحوها فاختصمت فيه ملائكة الرحمة وملائكة العذاب فاوحى الله إلى هذه ان تقربي، واوحى الله إلى هذه ان تباعدي، وقال: قيسوا ما بينهما فوجد إلى هذه اقرب بشبر فغفر له".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي الصِّدِّيقِ النَّاجِيِّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" كَانَ فِي بَنِي إِسْرَائِيلَ رَجُلٌ قَتَلَ تِسْعَةً وَتِسْعِينَ إِنْسَانًا ثُمَّ خَرَجَ يَسْأَلُ فَأَتَى رَاهِبًا فَسَأَلَهُ، فَقَالَ لَهُ: هَلْ مِنْ تَوْبَةٍ؟، قَالَ: لَا، فَقَتَلَهُ فَجَعَلَ يَسْأَلُ، فَقَالَ لَهُ: رَجُلٌ ائْتِ قَرْيَةَ كَذَا وَكَذَا فَأَدْرَكَهُ الْمَوْتُ فَنَاءَ بِصَدْرِهِ نَحْوَهَا فَاخْتَصَمَتْ فِيهِ مَلَائِكَةُ الرَّحْمَةِ وَمَلَائِكَةُ الْعَذَابِ فَأَوْحَى اللَّهُ إِلَى هَذِهِ أَنْ تَقَرَّبِي، وَأَوْحَى اللَّهُ إِلَى هَذِهِ أَنْ تَبَاعَدِي، وَقَالَ: قِيسُوا مَا بَيْنَهُمَا فَوُجِدَ إِلَى هَذِهِ أَقْرَبَ بِشِبْرٍ فَغُفِرَ لَهُ".
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا کہا ہم سے محمد بن ابی عدی نے بیان کیا ان سے شعبہ نے ان سے قتادہ نے ان سے ابوصدیق ناجی بکر بن قیس نے اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”بنی اسرائیل میں ایک شخص تھا جس نے ننانوے خون ناحق کئے تھے پھر وہ نادم ہو کر) مسئلہ پوچھنے نکلا۔ وہ ایک درویش کے پاس آیا اور اس سے پوچھا کیا اس گناہ سے توبہ قبول ہونے کی کوئی صورت ہے؟ درویش نے جواب دیا کہ نہیں۔ یہ سن کر اس نے اس درویش کو بھی قتل کر دیا (اور سو خون پورے کر دئیے) پھر وہ (دوسروں سے) پوچھنے لگا۔ آخر اس کو ایک درویش نے بتایا کہ فلاں بستی میں چلا جا) (وہ آدھے راستے بھی نہیں پہنچا تھا کہ) اس کی موت واقع ہو گئی۔ مرتے مرتے اس نے اپنا سینہ اس بستی کی طرف جھکا دیا۔ آخر رحمت کے فرشتوں اور عذاب کے فرشتوں میں باہم جھگڑا ہوا۔ (کہ کون اسے لے جائے) لیکن اللہ تعالیٰ نے اس نصرہ نامی بستی کو (جہاں وہ توبہ کے لیے جا رہا تھا) حکم دیا کہ اس کی نعش سے قریب ہو جائے اور دوسری بستی کو (جہاں سے وہ نکلا تھا) حکم دیا کہ اس کی نعش سے دور ہو جا۔ پھر اللہ تعالیٰ نے فرشتوں سے فرمایا کہ اب دونوں کا فاصلہ دیکھو اور (جب ناپا تو) اس بستی کو (جہاں وہ توبہ کے لیے جا رہا تھا) ایک بالشت نعش سے نزدیک پایا اس لیے وہ بخش دیا گیا۔
Narrated Abu Sa`id Al-Khudri: The Prophet said, "Amongst the men of Bani Israel there was a man who had murdered ninety-nine persons. Then he set out asking (whether his repentance could be accepted or not). He came upon a monk and asked him if his repentance could be accepted. The monk replied in the negative and so the man killed him. He kept on asking till a man advised to go to such and such village. (So he left for it) but death overtook him on the way. While dying, he turned his chest towards that village (where he had hoped his repentance would be accepted), and so the angels of mercy and the angels of punishment quarrelled amongst themselves regarding him. Allah ordered the village (towards which he was going) to come closer to him, and ordered the village (whence he had come), to go far away, and then He ordered the angels to measure the distances between his body and the two villages. So he was found to be one span closer to the village (he was going to). So he was forgiven."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 676
(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا سفيان، حدثنا ابو الزناد، عن الاعرج، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال: صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاة الصبح ثم اقبل على الناس، فقال:" بينا رجل يسوق بقرة إذ ركبها فضربها، فقالت: إنا لم نخلق لهذا إنما خلقنا للحرث، فقال: الناس سبحان الله بقرة تكلم، فقال: فإني اومن بهذا انا وابو بكر وعمر وما هما ثم وبينما رجل في غنمه إذ عدا الذئب فذهب منها بشاة فطلب حتى كانه استنقذها منه، فقال له: الذئب هذا استنقذتها مني فمن لها يوم السبع يوم لا راعي لها غيري، فقال: الناس سبحان الله ذئب يتكلم، قال: فإني اومن بهذا انا وابو بكر وعمر وما هما ثم، وحدثنا علي، حدثنا سفيان، عن مسعر، عن سعد بن إبراهيم، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم بمثله.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الصُّبْحِ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَى النَّاسِ، فَقَالَ:" بَيْنَا رَجُلٌ يَسُوقُ بَقَرَةً إِذْ رَكِبَهَا فَضَرَبَهَا، فَقَالَتْ: إِنَّا لَمْ نُخْلَقْ لِهَذَا إِنَّمَا خُلِقْنَا لِلْحَرْثِ، فَقَالَ: النَّاسُ سُبْحَانَ اللَّهِ بَقَرَةٌ تَكَلَّمُ، فَقَالَ: فَإِنِّي أُومِنُ بِهَذَا أَنَا وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ وَمَا هُمَا ثَمَّ وَبَيْنَمَا رَجُلٌ فِي غَنَمِهِ إِذْ عَدَا الذِّئْبُ فَذَهَبَ مِنْهَا بِشَاةٍ فَطَلَبَ حَتَّى كَأَنَّهُ اسْتَنْقَذَهَا مِنْهُ، فَقَالَ لَهُ: الذِّئْبُ هَذَا اسْتَنْقَذْتَهَا مِنِّي فَمَنْ لَهَا يَوْمَ السَّبُعِ يَوْمَ لَا رَاعِيَ لَهَا غَيْرِي، فَقَالَ: النَّاسُ سُبْحَانَ اللَّهِ ذِئْبٌ يَتَكَلَّمُ، قَالَ: فَإِنِّي أُومِنُ بِهَذَا أَنَا وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ وَمَا هُمَا ثَمَّ، وحَدَّثَنَا عَلِيٌّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مِسْعَرٍ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ.
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوالزناد نے بیان کیا، ان سے اعرج نے ان سے ابوسلمہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صبح کی نماز پڑھی پھر لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا ”ایک شخص (بنی اسرائیل کا) اپنی گائے ہانکے لیے جا رہا تھا کہ وہ اس پر سوار ہو گیا اور پھر اسے مارا۔ اس گائے نے (بقدرت الہیٰ) کہا کہ ہم جانور سواری کے لیے نہیں پیدا کئے گئے۔ ہماری پیدائش تو کھیتی کے لیے ہوئی ہے۔“ لوگوں نے کہا سبحان اللہ! گائے بات کرتی ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں اس بات پر ایمان لاتا ہوں اور ابوبکر اور عمر بھی۔ حالانکہ یہ دونوں وہاں موجود بھی نہیں تھے۔ اسی طرح ایک شخص اپنی بکریاں چرا رہا تھا کہ ایک بھیڑیا آیا اور ریوڑ میں سے ایک بکری اٹھا کر لے جانے لگا۔ ریوڑ والا دوڑا اور اس نے بکری کو بھیڑئیے سے چھڑا لیا۔ اس پر بھیڑیا (بقدرت الہیٰ) بولا، آج تو تم نے مجھ سے اسے چھڑا لیا لیکن درندوں والے دن میں (قرب قیامت) اسے کون بچائے گا جس دن میرے سوا اور کوئی اس کا چرواہا نہ ہو گا؟ لوگوں نے کہا، سبحان اللہ! بھیڑیا باتیں کرتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں تو اس بات پر ایمان لایا اور ابوبکر و عمر بھی حالانکہ وہ دونوں اس وقت وہاں موجود نہ تھے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا اور ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے کہا، ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، انہوں نے مسعر سے، انہوں نے سعد بن ابراہیم سے، انہوں نے ابوسلمہ سے روایت کیا اور انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی حدیث بیان کی۔
Narrated Abu Huraira: Once Allah's Apostle; offered the morning prayer and then faced the people and said, "While a man was driving a cow, he suddenly rode over it and beat it. The cow said, "We have not been created for this, but we have been created for sloughing." On that the people said astonishingly, "Glorified be Allah! A cow speaks!" The Prophet said, "I believe this, and Abu Bakr and `Umar too, believe it, although neither of them was present there. While a person was amongst his sheep, a wolf attacked and took one of the sheep. The man chased the wolf till he saved it from the wolf, where upon the wolf said, 'You have saved it from me; but who will guard it on the day of the wild beasts when there will be no shepherd to guard them except me (because of riots and afflictions)? ' " The people said surprisingly, "Glorified be Allah! A wolf speaks!" The Prophet said, "But I believe this, and Abu Bakr and `Umar too, believe this, although neither of them was present there." (See the Foot-note of page No. 10 Vol.5)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 677
(مرفوع) حدثنا إسحاق بن نصر، اخبرنا عبد الرزاق، عن معمر، عن همام، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" اشترى رجل من رجل عقارا له فوجد الرجل الذي اشترى العقار في عقاره جرة فيها ذهب، فقال له: الذي اشترى العقار خذ ذهبك مني إنما اشتريت منك الارض ولم ابتع منك الذهب، وقال: الذي له الارض إنما بعتك الارض وما فيها فتحاكما إلى رجل، فقال: الذي تحاكما إليه الكما ولد، قال: احدهما لي غلام، وقال: الآخر لي جارية، قال: انكحوا الغلام الجارية وانفقوا على انفسهما منه وتصدقا".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ نَصْرٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ هَمَّامٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اشْتَرَى رَجُلٌ مِنْ رَجُلٍ عَقَارًا لَهُ فَوَجَدَ الرَّجُلُ الَّذِي اشْتَرَى الْعَقَارَ فِي عَقَارِهِ جَرَّةً فِيهَا ذَهَبٌ، فَقَالَ لَهُ: الَّذِي اشْتَرَى الْعَقَارَ خُذْ ذَهَبَكَ مِنِّي إِنَّمَا اشْتَرَيْتُ مِنْكَ الْأَرْضَ وَلَمْ أَبْتَعْ مِنْكَ الذَّهَبَ، وَقَالَ: الَّذِي لَهُ الْأَرْضُ إِنَّمَا بِعْتُكَ الْأَرْضَ وَمَا فِيهَا فَتَحَاكَمَا إِلَى رَجُلٍ، فَقَالَ: الَّذِي تَحَاكَمَا إِلَيْهِ أَلَكُمَا وَلَدٌ، قَالَ: أَحَدُهُمَا لِي غُلَامٌ، وَقَالَ: الْآخَرُ لِي جَارِيَةٌ، قَالَ: أَنْكِحُوا الْغُلَامَ الْجَارِيَةَ وَأَنْفِقُوا عَلَى أَنْفُسِهِمَا مِنْهُ وَتَصَدَّقَا".
ہم سے اسحاق بن نصر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو عبدالرزاق نے خبر دی، انہیں معمر نے، انہیں ہمام نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”ایک شخص نے دوسرے شخص سے مکان خریدا اور مکان کے خریدار کو اس مکان میں ایک گھڑا ملا جس میں سونا تھا جس سے وہ مکان اس نے خریدا تھا اس سے اس نے کہا بھائی گھڑا لے جا۔ کیونکہ میں نے تم سے گھر خریدا ہے سونا نہیں خریدا تھا۔ لیکن پہلے مالک نے کہا کہ میں نے گھر کو ان تمام چیزوں سمیت تمہیں بیچ دیا تھا جو اس کے اندر موجود ہوں۔ یہ دونوں ایک تیسرے شخص کے پاس اپنا مقدمہ لے گئے۔ فیصلہ کرنے والے نے ان سے پوچھا کیا تمہارے کوئی اولاد ہے؟ اس پر ایک نے کہا کہ میرے ایک لڑکا ہے اور دوسرے نے کہا کہ میری ایک لڑکی ہے۔ فیصلہ کرنے والے نے ان سے کہا کہ لڑکے کا لڑکی سے نکاح کر دو اور سونا انہیں پر خرچ کر دو اور خیرات بھی کر دو۔“
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "A man bought a piece of and from another man, and the buyer found an earthenware jar filled with gold in the land. The buyer said to the seller. 'Take your gold, as I have bought only the land from you, but I have not bought the gold from you.' The (former) owner of the land said, "I have sold you the land with everything in it.' So both of them took their case before a man who asked, 'Do you have children?' One of them said, "I have a boy.' The other said, "I have a girl.' The man said, 'Marry the girl to the boy and spend the money on both of them and give the rest of it in charity.' "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 678
(مرفوع) حدثنا عبد العزيز بن عبد الله، قال: حدثني مالك، عن محمد بن المنكدر، وعن ابي النضر مولى عمر بن عبيد الله، عن عامر بن سعد بن ابي وقاص، عن ابيه، انه سمعه يسال اسامة بن زيد ماذا سمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم في الطاعون، فقال: اسامة، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الطاعون رجس ارسل على طائفة من بني إسرائيل او على من كان قبلكم فإذا سمعتم به بارض فلا تقدموا عليه وإذا وقع بارض وانتم بها فلا تخرجوا فرارا منه، قال ابو النضر: لا يخرجكم إلا فرارا منه".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، وَعَنْ أَبِي النَّضْرِ مَوْلَى عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ سَمِعَهُ يَسْأَلُ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ مَاذَا سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الطَّاعُونِ، فَقَالَ: أُسَامَةُ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الطَّاعُونُ رِجْسٌ أُرْسِلَ عَلَى طَائِفَةٍ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ أَوْ عَلَى مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ فَإِذَا سَمِعْتُمْ بِهِ بِأَرْضٍ فَلَا تَقْدَمُوا عَلَيْهِ وَإِذَا وَقَعَ بِأَرْضٍ وَأَنْتُمْ بِهَا فَلَا تَخْرُجُوا فِرَارًا مِنْهُ، قَالَ أَبُو النَّضْرِ: لَا يُخْرِجْكُمْ إِلَّا فِرَارًا مِنْهُ".
ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ اویسی نے بیان کیا، انہوں نے کہا مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے محمد بن منکدر اور عمر بن عبیداللہ کے مولیٰ ابوالنضر نے، ان سے عامر بن سعد بن ابی وقاص نے بیان کیا اور انہوں نے (عامر نے) اپنے والد (سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ) کو اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما سے یہ پوچھتے سنا تھا کہ طاعون کے بارے میں آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا سنا ہے؟ انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ طاعون ایک عذاب ہے جو پہلے بنی اسرائیل کے ایک گروہ پر بھیجا گیا تھا یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا کہ ایک گزشتہ امت پر بھیجا گیا تھا۔ اس لیے جب کسی جگہ کے متعلق تم سنو (کہ وہاں طاعون پھیلا ہوا ہے) تو وہاں نہ جاؤ۔ لیکن اگر کسی ایسی جگہ یہ وبا پھیل جائے جہاں تم پہلے سے موجود ہو تو وہاں سے مت نکلو۔ ابوالنضر نے کہا یعنی بھاگنے کے سوا اور کوئی غرض نہ ہو تو مت نکلو۔
Narrated Usama bin Zaid: Allah's Apostle said, "Plague was a means of torture sent on a group of Israelis (or on some people before you). So if you hear of its spread in a land, don't approach it, and if a plague should appear in a land where you are present, then don't leave that land in order to run away from it (i.e. plague).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 679
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا داود بن ابي الفرات، حدثنا عبد الله بن بريدة، عن يحيى بن يعمر، عن عائشة رضي الله عنها زوج النبي صلى الله عليه وسلم، قالت:" سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الطاعون فاخبرني انه عذاب يبعثه الله على من يشاء، وان الله جعله رحمة للمؤمنين ليس من احد يقع الطاعون فيمكث في بلده صابرا محتسبا يعلم انه لا يصيبه إلا ما كتب الله له إلا كان له مثل اجر شهيد".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِي الْفُرَاتِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ:" سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الطَّاعُونِ فَأَخْبَرَنِي أَنَّهُ عَذَابٌ يَبْعَثُهُ اللَّهُ عَلَى مَنْ يَشَاءُ، وَأَنَّ اللَّهَ جَعَلَهُ رَحْمَةً لِلْمُؤْمِنِينَ لَيْسَ مِنْ أَحَدٍ يَقَعُ الطَّاعُونُ فَيَمْكُثُ فِي بَلَدِهِ صَابِرًا مُحْتَسِبًا يَعْلَمُ أَنَّهُ لَا يُصِيبُهُ إِلَّا مَا كَتَبَ اللَّهُ لَهُ إِلَّا كَانَ لَهُ مِثْلُ أَجْرِ شَهِيدٍ".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے داؤد بن ابی فرات نے بیان کیا، کہا ہم سے عبداللہ بن بریدہ نے بیان کیا، ان سے یحییٰ بن یعمر نے اور ان سے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے طاعون کے بارے میں پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ ایک عذاب ہے، اللہ تعالیٰ جس پر چاہتا ہے بھیجتا ہے لیکن اللہ تعالیٰ نے اس کو مومنوں کے لیے رحمت بنا دیا ہے۔ اگر کسی شخص کی بستی میں طاعون پھیل جائے اور وہ صبر کے ساتھ اللہ کی رحمت سے امید لگائے ہوئے وہیں ٹھہرا رہے کہ ہو گا وہی جو اللہ تعالیٰ نے قسمت میں لکھا ہے تو اسے شہید کے برابر ثواب ملے گا۔
Narrated `Aisha: (the wife of the Prophet) I asked Allah's Apostle about the plague. He told me that it was a Punishment sent by Allah on whom he wished, and Allah made it a source of mercy for the believers, for if one in the time of an epidemic plague stays in his country patiently hoping for Allah's Reward and believing that nothing will befall him except what Allah has written for him, he will get the reward of a martyr."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 680
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا ليث، عن ابن شهاب، عن عروة، عن عائشة رضي الله عنها ان قريشا اهمهم شان المراة المخزومية التي سرقت، فقال: ومن يكلم فيها رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالوا: ومن يجترئ عليه إلا اسامة بن زيد حب رسول الله صلى الله عليه وسلم فكلمه اسامة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اتشفع في حد من حدود الله ثم قام فاختطب ثم، قال: إنما اهلك الذين قبلكم انهم كانوا إذا سرق فيهم الشريف تركوه وإذا سرق فيهم الضعيف اقاموا عليه الحد وايم الله لو ان فاطمة بنت محمد سرقت لقطعت يدها".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ قُرَيْشًا أَهَمَّهُمْ شَأْنُ الْمَرْأَةِ الْمَخْزُومِيَّةِ الَّتِي سَرَقَتْ، فَقَالَ: وَمَنْ يُكَلِّمُ فِيهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: وَمَنْ يَجْتَرِئُ عَلَيْهِ إِلَّا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ حِبُّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَلَّمَهُ أُسَامَةُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَتَشْفَعُ فِي حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللَّهِ ثُمَّ قَامَ فَاخْتَطَبَ ثُمَّ، قَالَ: إِنَّمَا أَهْلَكَ الَّذِينَ قَبْلَكُمْ أَنَّهُمْ كَانُوا إِذَا سَرَقَ فِيهِمُ الشَّرِيفُ تَرَكُوهُ وَإِذَا سَرَقَ فِيهِمُ الضَّعِيفُ أَقَامُوا عَلَيْهِ الْحَدَّ وَايْمُ اللَّهِ لَوْ أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ مُحَمَّدٍ سَرَقَتْ لَقَطَعْتُ يَدَهَا".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے ان سے عروہ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ مخزومیہ خاتون (فاطمہ بنت اسود) جس نے (غزوہ فتح کے موقع پر) چوری کر لی تھی، اس کے معاملہ نے قریش کو فکر میں ڈال دیا۔ انہوں نے آپس میں مشورہ کیا کہ اس معاملہ پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے گفتگو کون کرے! آخر یہ طے پایا کہ اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بہت عزیز ہیں۔ ان کے سوا اور کوئی اس کی ہمت نہیں کر سکتا۔ چنانچہ اسامہ رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بارے میں کچھ کہا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ اے اسامہ! کیا تو اللہ کی حدود میں سے ایک حد کے بارے میں مجھ سے سفارش کرتا ہے؟ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور خطبہ دیا (جس میں) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ پچھلی بہت سی امتیں اس لیے ہلاک ہو گئیں کہ جب ان کا کوئی شریف آدمی چوری کرتا تو اسے چھوڑ دیتے اور اگر کوئی کمزور چوری کرتا تو اس پر حد قائم کرتے اور اللہ کی قسم! اگر فاطمہ بنت محمد صلی اللہ علیہ وسلم بھی چوری کرے تو میں اس کا بھی ہاتھ کاٹ ڈالوں۔
Narrated `Aisha: The people of Quraish worried about the lady from Bani Makhzum who had committed theft. They asked, "Who will intercede for her with Allah's Apostle?" Some said, "No one dare to do so except Usama bin Zaid the beloved one to Allah's Apostle ." When Usama spoke about that to Allah's Apostle Allah's Apostle said, (to him), "Do you try to intercede for somebody in a case connected with Allah's Prescribed Punishments?" Then he got up and delivered a sermon saying, "What destroyed the nations preceding you, was that if a noble amongst them stole, they would forgive him, and if a poor person amongst them stole, they would inflict Allah's Legal punishment on him. By Allah, if Fatima, the daughter of Muhammad stole, I would cut off her hand."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 681
(مرفوع) حدثنا آدم، حدثنا شعبة، حدثنا عبد الملك بن ميسرة، قال: سمعت النزال بن سبرة الهلالي، عن ابن مسعود رضي الله عنه، قال: سمعت رجلا قرا آية، وسمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقرا خلافها فجئت به النبي صلى الله عليه وسلم فاخبرته فعرفت في وجهه الكراهية، وقال:" كلاكما محسن ولا تختلفوا فإن من كان قبلكم اختلفوا فهلكوا".(مرفوع) حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ مَيْسَرَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّزَّالَ بْنَ سَبْرَةَ الْهِلَالِيَّ، عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: سَمِعْتُ رَجُلًا قَرَأَ آيَةً، وَسَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ خِلَافَهَا فَجِئْتُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ فَعَرَفْتُ فِي وَجْهِهِ الْكَرَاهِيَةَ، وَقَالَ:" كِلَاكُمَا مُحْسِنٌ وَلَا تَخْتَلِفُوا فَإِنَّ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمُ اخْتَلَفُوا فَهَلَكُوا".
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالملک بن میسرہ نے بیان کیا، کہا کہ میں نے نزال بن سبرہ ہلالی سے سنا اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے ایک صحابی (عمرو بن العاص) کو قرآن مجید کی ایک آیت پڑھتے سنا۔ وہی آیت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے خلاف قرآت کے ساتھ میں سن چکا تھا، اس لیے میں انہیں ساتھ لے کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ واقعہ بیان کیا لیکن میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک پر اس کی وجہ سے ناراضی کے آثار دیکھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم دونوں اچھا پڑھتے ہو۔ آپس میں اختلاف نہ کیا کرو۔ تم سے پہلے لوگ اسی قسم کے جھگڑوں سے تباہ ہو گئے۔
Narrated Ibn Mas`ud: I heard a person reciting a (Qur'anic) Verse in a certain way, and I had heard the Prophet reciting the same Verse in a different way. So I took him to the Prophet and informed him of that but I noticed the sign of disapproval on his face, and then he said, "Both of you are correct, so don't differ, for the nations before you differed, so they were destroyed."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 682
(مرفوع) حدثنا عمر بن حفص، حدثنا ابي، حدثنا الاعمش، قال: حدثني شقيق، قال عبد الله: كاني انظر إلى النبي صلى الله عليه وسلم يحكي" نبيا من الانبياء ضربه قومه فادموه وهو يمسح الدم عن وجهه، ويقول: اللهم اغفر لقومي فإنهم لا يعلمون".(مرفوع) حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، قَالَ: حَدَّثَنِي شَقِيقٌ، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَحْكِي" نَبِيًّا مِنَ الْأَنْبِيَاءِ ضَرَبَهُ قَوْمُهُ فَأَدْمَوْهُ وَهُوَ يَمْسَحُ الدَّمَ عَنْ وَجْهِهِ، وَيَقُولُ: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِقَوْمِي فَإِنَّهُمْ لَا يَعْلَمُونَ".
ہم سے عمر بن حفص نے بیان کیا، کہا ہم سے میرے باپ حفص بن غیاث نے بیان کیا، کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا کہ کہ مجھ سے شقیق بن سلمہ نے بیان کیا کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا میں گویا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس وقت دیکھ رہا ہوں۔ آپ بنی اسرائیل کے ایک نبی کا واقعہ بیان کر رہے تھے کہ ان کی قوم نے انہیں مارا اور خون آلود کر دیا۔ لیکن وہ نبی خون صاف کرتے جاتے اور یہ دعا کرتے «اللهم اغفر لقومي» کہ اے اللہ! میری قوم کی مغفرت فرما۔ یہ لوگ جانتے نہیں ہیں۔
Narrated `Abdullah: As if I saw the Prophet talking about one of the prophets whose nation had beaten him and caused him to bleed, while he was cleaning the blood off his face and saying, "O Allah! Forgive my nation, for they have no knowledge."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 683
(مرفوع) حدثنا ابو الوليد، حدثنا ابو عوانة، عن قتادة، عن عقبة بن عبد الغافر، عن ابي سعيد رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" ان رجلا كان قبلكم رغسه الله مالا، فقال: لبنيه لما حضر اي اب كنت لكم، قالوا: خير اب، قال: فإني لم اعمل خيرا قط فإذا مت فاحرقوني ثم اسحقوني ثم ذروني في يوم عاصف ففعلوا فجمعه الله عز وجل فقال: ما حملك، قال: مخافتك، فتلقاه برحمته، وقال معاذ، حدثنا شعبة، عن قتادة سمعت عقبة بن عبد الغافر، سمعت ابا سعيد الخدري، عن النبي صلى الله عليه وسلم.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَبْدِ الْغَافِرِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنَّ رَجُلًا كَانَ قَبْلَكُمْ رَغَسَهُ اللَّهُ مَالًا، فَقَالَ: لِبَنِيهِ لَمَّا حُضِرَ أَيَّ أَبٍ كُنْتُ لَكُمْ، قَالُوا: خَيْرَ أَبٍ، قَالَ: فَإِنِّي لَمْ أَعْمَلْ خَيْرًا قَطُّ فَإِذَا مُتُّ فَأَحْرِقُونِي ثُمَّ اسْحَقُونِي ثُمَّ ذَرُّونِي فِي يَوْمٍ عَاصِفٍ فَفَعَلُوا فَجَمَعَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فَقَالَ: مَا حَمَلَكَ، قَالَ: مَخَافَتُكَ، فَتَلَقَّاهُ بِرَحْمَتِهِ، وَقَالَ مُعَاذٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ سَمِعْتُ عُقْبَةَ بْنَ عَبْدِ الْغَافِرِ، سَمِعْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے ان سے عقبہ بن عبدالغافر نے ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ گزشتہ امتوں میں ایک آدمی کو اللہ تعالیٰ نے خوب دولت دی تھی۔ جب اس کی موت کا وقت آیا تو اس نے اپنے بیٹوں سے پوچھا میں تمہارے حق میں کیسا باپ ثابت ہوا؟ بیٹوں نے کہا کہ آپ ہمارے بہترین باپ تھے۔ اس شخص نے کہا لیکن میں نے عمر بھر کوئی نیک کام نہیں کیا۔ اس لیے جب میں مر جاؤں تو مجھے جلا ڈالنا، پھر میری ہڈیوں کو پیس ڈالنا اور (راکھ کو) کسی سخت آندھی کے دن ہوا میں اڑا دینا۔ بیٹوں نے ایسا ہی کیا۔ لیکن اللہ پاک نے اسے جمع کیا اور پوچھا کہ تو نے ایسا کیوں کیا؟ اس شخص نے عرض کیا کہ پروردگار تیرے ہی خوف سے چنانچہ اللہ تعالیٰ نے اسے اپنے سایہ رحمت میں جگہ دی۔ اس حدیث کو معاذ عنبری نے بیان کیا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے، انہوں نے عقبہ بن عبدالغافر سے سنا، انہوں نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے۔
Narrated Abu Sa`id: The Prophet said, "Amongst the people preceding your age, there was a man whom Allah had given a lot of money. While he was in his death-bed, he called his sons and said, 'What type of father have I been to you? They replied, 'You have been a good father.' He said, 'I have never done a single good deed; so when I die, burn me, crush my body, and scatter the resulting ashes on a windy day.' His sons did accordingly, but Allah gathered his particles and asked (him), 'What made you do so?' He replied, "Fear of you.' So Allah bestowed His Mercy upon him. (forgave him).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 684
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا ابو عوانة، عن عبد الملك بن عمير، عن ربعي بن حراش، قال: قال عقبةلحذيفة الا تحدثنا ما سمعت من النبي صلى الله عليه وسلم، قال: سمعته يقول:" إن رجلا حضره الموت لما ايس من الحياة اوصى اهله إذا مت فاجمعوا لي حطبا كثيرا، ثم اوروا نارا حتى إذا اكلت لحمي وخلصت إلى عظمي فخذوها فاطحنوها فذروني في اليم في يوم حار او راح فجمعه الله، فقال: لم فعلت، قال: خشيتك فغفر له"، قال عقبة: وانا سمعته، يقول: حدثنا موسى، حدثنا ابو عوانة، حدثنا عبد الملك، وقال: في يوم راح".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ، قَالَ: قَالَ عُقْبَةُلِحُذَيْفَةَ أَلَا تُحَدِّثُنَا مَا سَمِعْتَ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: سَمِعْتُهُ يَقُولُ:" إِنَّ رَجُلًا حَضَرَهُ الْمَوْتُ لَمَّا أَيِسَ مِنَ الْحَيَاةِ أَوْصَى أَهْلَهُ إِذَا مُتُّ فَاجْمَعُوا لِي حَطَبًا كَثِيرًا، ثُمَّ أَوْرُوا نَارًا حَتَّى إِذَا أَكَلَتْ لَحْمِي وَخَلَصَتْ إِلَى عَظْمِي فَخُذُوهَا فَاطْحَنُوهَا فَذَرُّونِي فِي الْيَمِّ فِي يَوْمٍ حَارٍّ أَوْ رَاحٍ فَجَمَعَهُ اللَّهُ، فَقَالَ: لِمَ فَعَلْتَ، قَالَ: خَشْيَتَكَ فَغَفَرَ لَهُ"، قَالَ عُقْبَةُ: وَأَنَا سَمِعْتُهُ، يَقُولُ: حَدَّثَنَا مُوسَى، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ، وَقَالَ: فِي يَوْمٍ رَاحٍ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا کہا، ہم سے ابوعوانہ نے ان سے عبدالملک بن عمیر نے، ان سے ربعی بن حراش نے بیان کیا کہ عقبہ بن عمرو ابومسعود انصاری نے حذیفہ رضی اللہ عنہ سے کہا کہ آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے جو حدیثیں سنی ہیں وہ آپ ہم سے کیوں بیان نہیں کرتے؟ حذیفہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کہتے سنا تھا کہ ایک شخص کی موت کا وقت جب قریب ہوا اور وہ زندگی سے بالکل ناامید ہو گیا تو اپنے گھر والوں کو وصیت کی کہ جب میری موت ہو جائے تو پہلے میرے لیے بہت سی لکڑیاں جمع کرنا اور اس سے آگ جلانا۔ جب آگ میرے جسم کو خاکستر بنا چکے اور صرف ہڈیاں باقی رہ جائیں تو ہڈیوں کو پیس لینا اور کسی سخت گرمی کے دن میں یا (یوں فرمایا کہ) سخت ہوا کے دن مجھ کو ہوا میں اڑا دینا۔ لیکن اللہ تعالیٰ نے اسے جمع کیا اور پوچھا کہ تو نے ایسا کیوں کیا تھا؟ اس نے کہا کہ تیرے ہی ڈر سے۔ آخر اللہ تعالیٰ نے اس کو بخش دیا۔ عقبہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے یہ حدیث سنی ہے۔ ہم سے موسیٰ نے بیان کیا کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا کہا ہم سے عبدالملک نے بیان کیا اور کہا کہ اس روایت میں «في يوم راح» ہے (سوا شک کے) اس کے معنی بھی کسی تیز ہوا کے دن کے ہیں۔
Narrated Rabi` bin Hirash: `Uqba said to Hudhaifa, "Won't you narrate to us what you heard from Allah's Apostle ?" Hudhaifa said, "I heard him saying, 'Death approached a man and when he had no hope of surviving, he said to his family, 'When I die, gather for me much wood and build a fire (to burn me),. When the fire has eaten my flesh and reached my bones, take the bones and grind them and scatter the resulting powder in the sea on a hot (or windy) day.' (That was done.) But Allah collected his particles and asked (him), 'Why did you do so?' He replied, 'For fear of You.' So Allah forgave him." Narrated `Abdu Malik: As above, saying, "On a windy day."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 685
ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا ان سے ابن شہاب نے ان سے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”ایک شخص لوگوں کو قرض دیا کرتا تھا اور اپنے نوکروں کو اس نے یہ کہہ رکھا تھا کہ جب تم کسی کو مفلس پاؤ (جو میرا قرض دار ہو) تو اسے معاف کر دیا کرو۔ ممکن ہے اللہ تعالیٰ بھی ہمیں معاف فرما دے۔“ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جب وہ اللہ تعالیٰ سے ملا تو اللہ نے اسے بخش دیا۔“
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "A man used to give loans to the people and used to say to his servant, 'If the debtor is poor, forgive him, so that Allah may forgive us.' So when he met Allah (after his death), Allah forgave him."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 687
(مرفوع) حدثني عبد الله بن محمد، حدثنا هشام، اخبرنا معمر، عن الزهري، عن حميد بن عبد الرحمن، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" كان رجل يسرف على نفسه فلما حضره الموت، قال: لبنيه إذا انا مت فاحرقوني ثم اطحنوني ثم ذروني في الريح فوالله لئن قدر علي ربي ليعذبني عذابا ما عذبه احدا، فلما مات فعل به ذلك فامر الله الارض، فقال: اجمعي ما فيك منه ففعلت فإذا هو قائم، فقال: ما حملك على ما صنعت؟، قال: يا رب خشيتك فغفر له، وقال غيره مخافتك يا رب".(مرفوع) حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" كَانَ رَجُلٌ يُسْرِفُ عَلَى نَفْسِهِ فَلَمَّا حَضَرَهُ الْمَوْتُ، قَالَ: لِبَنِيهِ إِذَا أَنَا مُتُّ فَأَحْرِقُونِي ثُمَّ اطْحَنُونِي ثُمَّ ذَرُّونِي فِي الرِّيحِ فَوَاللَّهِ لَئِنْ قَدَرَ عَلَيَّ رَبِّي لَيُعَذِّبَنِّي عَذَابًا مَا عَذَّبَهُ أَحَدًا، فَلَمَّا مَاتَ فُعِلَ بِهِ ذَلِكَ فَأَمَرَ اللَّهُ الْأَرْضَ، فَقَالَ: اجْمَعِي مَا فِيكِ مِنْهُ فَفَعَلَتْ فَإِذَا هُوَ قَائِمٌ، فَقَالَ: مَا حَمَلَكَ عَلَى مَا صَنَعْتَ؟، قَالَ: يَا رَبِّ خَشْيَتُكَ فَغَفَرَ لَهُ، وَقَالَ غَيْرُهُ مَخَافَتُكَ يَا رَبِّ".
ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا کہا ہم سے ہشام نے بیان کیا کہا ہم کو معمر نے خبر دی، انہیں زہری نے انہیں حمید بن عبدالرحمٰن نے اور انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”ایک شخص بہت گناہ کیا کرتا تھا جب اس کی موت کا وقت قریب آیا تو اپنے بیٹوں سے اس نے کہا کہ جب میں مر جاؤں تو مجھے جلا ڈالنا پھر میری ہڈیوں کو پیس کر ہوا میں اڑا دینا اللہ کی قسم! اگر میرے رب نے مجھے پکڑ لیا تو مجھے اتنا سخت عذاب کرے گا جو پہلے کسی کو بھی اس نے نہیں کیا ہو گا۔ جب وہ مر گیا تو (اس کی وصیت کے مطابق) اس کے ساتھ ایسا ہی کیا گیا۔ اللہ تعالیٰ نے زمین کو حکم فرمایا کہ اگر ایک ذرہ بھی کہیں اس کے جسم کا تیرے پاس ہے تو اسے جمع کر کے لا۔ زمین حکم بجا لائی اور وہ بندہ اب (اپنے رب کے سامنے) کھڑا ہوا تھا۔ اللہ تعالیٰ نے دریافت فرمایا: تو نے ایسا کیوں کیا؟ اس نے عرض کیا: اے رب! تیرے ڈر کی وجہ سے۔ آخر اللہ تعالیٰ نے اس کی مغفرت کر دی۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے سوا دوسرے صحابہ نے اس حدیث میں لفظ «خشيتك» کے بدل «مخافتك» کہا ہے (دونوں لفظوں کا مطلب ایک ہی ہے)۔
Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "A man used to do sinful deeds, and when death came to him, he said to his sons, 'After my death, burn me and then crush me, and scatter the powder in the air, for by Allah, if Allah has control over me, He will give me such a punishment as He has never given to anyone else.' When he died, his sons did accordingly. Allah ordered the earth saying, 'Collect what you hold of his particles.' It did so, and behold! There he was (the man) standing. Allah asked (him), 'What made you do what you did?' He replied, 'O my Lord! I was afraid of You.' So Allah forgave him. " Another narrator said "The man said, Fear of You, O Lord!"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 688
(مرفوع) حدثني عبد الله بن محمد بن اسماء، حدثنا جويرية بن اسماء، عن نافع، عن عبد الله بن عمر رضي الله عنهما، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" عذبت امراة في هرة سجنتها حتى ماتت فدخلت فيها النار لا هي اطعمتها، ولا سقتها إذ حبستها، ولا هي تركتها تاكل من خشاش الارض".(مرفوع) حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَاءَ، حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ بْنُ أَسْمَاءَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" عُذِّبَتِ امْرَأَةٌ فِي هِرَّةٍ سَجَنَتْهَا حَتَّى مَاتَتْ فَدَخَلَتْ فِيهَا النَّارَ لَا هِيَ أَطْعَمَتْهَا، وَلَا سَقَتْهَا إِذْ حَبَسَتْهَا، وَلَا هِيَ تَرَكَتْهَا تَأْكُلُ مِنْ خَشَاشِ الْأَرْضِ".
مجھ سے عبداللہ بن محمد بن اسماء نے بیان کیا کہا ہم سے جویریہ بن اسماء نے بیان کیا، ان سے نافع نے ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”(بنی اسرائیل کی) ایک عورت کو ایک بلی کی وجہ سے عذاب دیا گیا تھا جسے اس نے قید کر رکھا تھا جس سے وہ بلی مر گئی تھی اور اس کی سزا میں وہ عورت دوزخ میں گئی۔ جب وہ عورت بلی کو باندھے ہوئے تھی تو اس نے اسے کھانے کے لیے کوئی چیز نہ دی، نہ پینے کے لیے اور نہ اس نے بلی کو چھوڑا ہی کہ وہ زمین کے کیڑے مکوڑے ہی کھا لیتی۔“
Narrated `Abdullah bin `Umar: Allah's Apostle said, "A lady was punished because of a cat which she had imprisoned till it died. She entered the (Hell) Fire because of it, for she neither gave it food nor water as she had imprisoned it, nor set it free to eat from the vermin of the earth."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 689
ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا، ان سے زہیر نے کہا ہم سے منصور نے بیان کیا ان سے ربعی بن حراش نے کہا ہم سے ابومسعود عقبہ بن عمرو رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”لوگوں نے اگلے پیغمبروں کے کلام جو پائے ان میں یہ بھی ہے کہ جب تجھ میں حیاء نہ ہو تو پھر جو جی چاہے کر۔“
Narrated Abu Masud `Uqba: The Prophet said, "One of the sayings of the prophets which the people have got, is. 'If you do not feel ashamed, then do whatever you like."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 690
(مرفوع) حدثنا آدم، حدثنا شعبة، عن منصور، قال: سمعت ربعي بن حراش يحدث، عن ابي مسعود، قال النبي صلى الله عليه وسلم:" إن مما ادرك الناس من كلام النبوة إذا لم تستحي فاصنع ما شئت".(مرفوع) حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مَنْصُورٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رِبْعِيَّ بْنَ حِرَاشٍ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ مِمَّا أَدْرَكَ النَّاسُ مِنْ كَلَامِ النُّبُوَّةِ إِذَا لَمْ تَسْتَحْيِ فَاصْنَعْ مَا شِئْتَ".
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ان سے منصور نے بیان کیا انہوں نے کہا میں نے ربعی بن حراش سے سنا وہ ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اگلے پیغمبروں کے کلام میں سے لوگوں نے جو پایا یہ بھی ہے کہ جب تجھ میں حیاء نہ ہو پھر جو جی چاہے کر۔“
Narrated Abu Mus'ud: The Prophet said, "One of the sayings of the prophets which the people have got is, 'If you do not feel ashamed, then do whatever you like."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 691
ہم سے بشر بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، کہا ہم کو یونس نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہیں سالم نے خبر دی اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”ایک شخص تکبر کی وجہ سے اپنا تہبند زمین سے گھسیٹتا ہوا جا رہا تھا کہ اسے زمین میں دھنسا دیا اور اب وہ قیامت تک یوں ہی زمین میں دھنستا چلا جائے گا۔“ یونس کے ساتھ اس حدیث کو عبدالرحمٰن بن خالد نے بھی زہری سے روایت کیا ہے۔
Narrated Ibn `Umar: The Prophet said, "While a man was walking, dragging his dress with pride, he was caused to be swallowed by the earth and will go on sinking in it till the Day of Resurrection."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 692
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا وهيب، قال: حدثني ابن طاوس، عن ابيه، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" نحن الآخرون السابقون يوم القيامة بيد كل امة اوتوا الكتاب من قبلنا، واوتينا من بعدهم فهذا اليوم الذي اختلفوا فيه فغدا لليهود وبعد غد للنصارى".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" نَحْنُ الْآخِرُونَ السَّابِقُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ بَيْدَ كُلِّ أُمَّةٍ أُوتُوا الْكِتَابَ مِنْ قَبْلِنَا، وَأُوتِينَا مِنْ بَعْدِهِمْ فَهَذَا الْيَوْمُ الَّذِي اخْتَلَفُوا فِيهِ فَغَدًا لِلْيَهُودِ وَبَعْدَ غَدٍ لِلنَّصَارَى".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا کہا ہم سے وہیب نے بیان کیا کہا مجھ سے عبداللہ بن طاؤس نے بیان کیا ان سے ان کے والد نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”ہم (دنیا میں) تمام امتوں کے آخر میں آئے لیکن (قیامت کے دن) تمام امتوں سے آگے ہوں گے۔ صرف اتنا فرق ہے کہ انہیں پہلے کتاب دی گئی اور ہمیں بعد میں ملی اور یہی وہ (جمعہ کا) دن ہے جس کے بارے میں لوگوں نے اختلاف کیا۔ یہودیوں نے تو اسے اس کے دوسرے دن (ہفتہ کو) کر لیا اور نصاریٰ نے تیسرے دن (اتوار کو)۔“
Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "We are the last (to come) but we will be the foremost on the Day of Resurrection, nations were given the Book (i.e. Scripture) before us, and we were given the Holy Book after them. This (i.e. Friday) is the day about which they differed. So the next day (i.e. Saturday) was prescribed for the Jews and the day after it (i.e. Sunday) for the Christians.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 693
(مرفوع) «على كل مسلم في كل سبعة ايام يوم يغسل راسه وجسده» .(مرفوع) «عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ فِي كُلِّ سَبْعَةِ أَيَّامٍ يَوْمٌ يَغْسِلُ رَأْسَهُ وَجَسَدَهُ» .
پس ہر مسلمان کو ہفتے میں ایک دن (یعنی جمعہ کے دن) تو اسے جسم اور سر کو دھو لینا لازم ہے۔
(مرفوع) حدثنا آدم حدثنا شعبة حدثنا عمرو بن مرة سمعت سعيد بن المسيب قال قدم معاوية بن ابي سفيان المدينة آخر قدمة قدمها، فخطبنا فاخرج كبة من شعر فقال ما كنت ارى ان احدا يفعل هذا غير اليهود، وإن النبي صلى الله عليه وسلم سماه الزور- يعني الوصال في الشعر. تابعه غندر عن شعبة.(مرفوع) حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ قَالَ قَدِمَ مُعَاوِيَةُ بْنُ أَبِي سُفْيَانَ الْمَدِينَةَ آخِرَ قَدْمَةٍ قَدِمَهَا، فَخَطَبَنَا فَأَخْرَجَ كُبَّةً مِنْ شَعَرٍ فَقَالَ مَا كُنْتُ أُرَى أَنَّ أَحَدًا يَفْعَلُ هَذَا غَيْرَ الْيَهُودِ، وَإِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَمَّاهُ الزُّورَ- يَعْنِي الْوِصَالَ فِي الشَّعَرِ. تَابَعَهُ غُنْدَرٌ عَنْ شُعْبَةَ.
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ان سے عمرو بن مرہ نے کہا کہ میں نے سعید بن مسیب سے سنا آپ نے بیان کیا کہ معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ نے مدینہ کے اپنے آخری سفر میں ہمیں خطاب فرمایا اور (خطبہ کے دوران) آپ نے بالوں کا ایک گچھا نکالا اور فرمایا، میں سمجھتا ہوں کہ یہودیوں کے سوا اور کوئی اس طرح نہ کرتا ہو گا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس طرح بال سنوارنے کا نام «الزور»(فریب و جھوٹ) رکھا ہے۔ آپ کی مراد «وصال في الشعر.» سے تھی۔ یعنی بالوں میں جوڑ لگانے سے تھی (جیسے اکثر عورتیں مصنوعی بالوں میں جوڑ کیا کرتی ہیں) آدم کے ساتھ اس حدیث کو غندر نے بھی شعبہ سے روایت کیا ہے۔
Narrated Sa`id bin Al-Musaiyab: When Muawiya bin Abu Sufyan came to Medina for the last time, he delivered a sermon before us. He took out a tuft of hair and said, "I never thought that someone other than the Jews would do such a thing (i.e. use false hair). The Prophet named such a practice, 'Az-Zur' (i.e. falsehood)," meaning the use of false hair.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 694