(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، حدثنا ابو الزناد، عن عبد الرحمن حدثه، انه سمع ابا هريرة رضي الله عنه، انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" بينما امراة ترضع ابنها إذ مر بها راكب وهي ترضعه، فقالت: اللهم لا تمت ابني حتى يكون مثل هذا، فقال: اللهم لا تجعلني مثله ثم رجع في الثدي ومر بامراة تجرر ويلعب بها، فقالت: اللهم لا تجعل ابني مثلها، فقال: اللهم اجعلني مثلها، فقال: اما الراكب فإنه كافر واما المراة فإنهم يقولون: لها تزني، وتقول: حسبي الله، ويقولون: تسرق، وتقول: حسبي الله".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" بَيْنَمَا امْرَأَةٌ تُرْضِعُ ابْنَهَا إِذْ مَرَّ بِهَا رَاكِبٌ وَهِيَ تُرْضِعُهُ، فَقَالَتْ: اللَّهُمَّ لَا تُمِتِ ابْنِي حَتَّى يَكُونَ مِثْلَ هَذَا، فَقَالَ: اللَّهُمَّ لَا تَجْعَلْنِي مِثْلَهُ ثُمَّ رَجَعَ فِي الثَّدْيِ وَمُرَّ بِامْرَأَةٍ تُجَرَّرُ وَيُلْعَبُ بِهَا، فَقَالَتْ: اللَّهُمَّ لَا تَجْعَلِ ابْنِي مِثْلَهَا، فَقَالَ: اللَّهُمَّ اجْعَلْنِي مِثْلَهَا، فَقَالَ: أَمَّا الرَّاكِبُ فَإِنَّهُ كَافِرٌ وَأَمَّا الْمَرْأَةُ فَإِنَّهُمْ يَقُولُونَ: لَهَا تَزْنِي، وَتَقُولُ: حَسْبِيَ اللَّهُ، وَيَقُولُونَ: تَسْرِقُ، وَتَقُولُ: حَسْبِيَ اللَّهُ".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، کہا ہم سے ابوالزناد نے بیان کیا، ان سے عبدالرحمٰن نے بیان کیا، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایک عورت اپنے بچے کو دودھ پلا رہی تھی کہ ایک سوار ادھر سے گزرا، وہ اس وقت بھی بچے کو دودھ پلا رہی تھی (سوار کی شان دیکھ کر) عورت نے دعا کی: اے اللہ! میرے بچے کو اس وقت تک موت نہ دینا جب تک کہ اس سوار جیسا نہ ہو جائے۔ اسی وقت (بقدرت الہٰی) بچہ بول پڑا۔ اے اللہ! مجھے اس جیسا نہ کرنا۔ اور پھر وہ دودھ پینے لگا۔ اس کے بعد ایک عورت کو ادھر سے لے جایا گیا، اسے لے جانے والے اسے گھسیٹ رہے تھے اور اس کا مذاق اڑا رہے تھے۔ ماں نے دعا کی: اے اللہ! میرے بچے کو اس عورت جیسا نہ کرنا، لیکن بچے نے کہا کہ اے اللہ! مجھے اسی جیسا بنا دینا (پھر تو ماں نے پوچھا، ارے یہ کیا معاملہ ہے؟ اس بچے نے بتایا کہ سوار تو کافر و ظالم تھا اور عورت کے متعلق لوگ کہتے تھے کہ تو زنا کراتی ہے تو وہ جواب دیتی «حسبي الله»(اللہ میرے لیے کافی ہے، وہ میری پاک دامنی جانتا ہے) لوگ کہتے کہ تو چوری کرتی ہے تو وہ جواب دیتی «حسبي الله»(اللہ میرے لیے کافی ہے اور وہ میری پاک دامنی جانتا ہے)۔
Narrated Abu Huraira: That he heard Allah's Apostle saying, "While a lady was nursing her child, a rider passed by and she said, 'O Allah! Don't let my child die till he becomes like this (rider).' The child said, 'O Allah! Don't make me like him,' and then returned to her breast (sucking it). (After a while) they passed by a lady who was being pulled and teased (by the people). The child's mother said, 'O Allah! Do not make my child like her.' The child said, 'O Allah! Make me like her.' Then he said, 'As for the rider, he is an infidel, while the lady is accused of illegal sexual intercourse (falsely) and she says: Allah is sufficient for me (He knows the truth).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 672
بينما امرأة ترضع ابنها إذ مر بها راكب وهي ترضعه فقالت اللهم لا تمت ابني حتى يكون مثل هذا فقال اللهم لا تجعلني مثله ثم رجع في الثدي ومر بامرأة تجرر ويلعب بها فقالت اللهم لا تجعل ابني مثلها فقال اللهم اجعلني مثلها فقال أما الراكب فإنه كافر وأما المرأة فإنهم
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3466
حدیث حاشیہ: شیر خوار بچے کایہ کلام قدرت کےتحت ہوا۔ بچے نےاس ظالم وکافر سوار سے اظہار بیزاری اورعورت مومنہ ومظلومہ سے اظہار ہمدردی کیا۔ اس میں ہمارے لیے بہت سےدرس پوشیدہ ہیں۔ اس میں دینداری ومتقی لوگوں کےلیے ہدایت ہےکہ وہ کبھی بھی دنیا داروں کےعیش وآرام اور ان کی ترقیات دنیوی سےاثر نہ لیں بلکہ سمجھیں کہ ان بددینوں کےلیے یہ خدا کی طرف سےمہلت ہے۔ ایک دن موت آئے گی اور یہ سارا کھیل ختم ہوجائے گا۔ اسلام بڑی بھاری دولت ہے جوکبھی بھی زائل نہ ہوگی۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3466
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3466
حدیث حاشیہ: شیر خوارگی میں کئی ایک بچوں نے کلام کیا ہے۔ اس کی تفصیل ہم پہلے بیان کرآئے ہیں۔ اس واقعے میں ہمارے لیے بہت سے دروس پوشیدہ ہیں۔ خاص طور پردیندار اور پرہیز گار لوگوں کو چاہیے کہ وہ دنیا داروں کو دیکھ کر حسرت بھری ٹھنڈی سانس نہ لیں۔ بلکہ انھیں دیکھ کر یہ خیال کریں کہ انھیں اللہ تعالیٰ نے مہلت دے رکھی ہے تاکہ اس سے اپنے پیمانے کو بھرلیں جب موت آئے گی تو یہ سارا کھیل ختم ہو جائے گا۔ اس کے برعکس دین اسلام ایک ایسی لازوال دولت ہے جو کبھی ختم نہ ہوگی بلکہ اس پر عمل پیرا ہونے سے دنیا و آخرت میں یقیناً عزت ملتی ہے۔ واللہ أعلم۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3466