صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: انبیاء علیہم السلام کے بیان میں
The Book of The Stories of The Prophets
54. بَابٌ:
54. باب:۔۔۔
(54) Chapter.
حدیث نمبر: 3479
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا ابو عوانة، عن عبد الملك بن عمير، عن ربعي بن حراش، قال: قال عقبة لحذيفة الا تحدثنا ما سمعت من النبي صلى الله عليه وسلم، قال: سمعته يقول:" إن رجلا حضره الموت لما ايس من الحياة اوصى اهله إذا مت فاجمعوا لي حطبا كثيرا، ثم اوروا نارا حتى إذا اكلت لحمي وخلصت إلى عظمي فخذوها فاطحنوها فذروني في اليم في يوم حار او راح فجمعه الله، فقال: لم فعلت، قال: خشيتك فغفر له"، قال عقبة: وانا سمعته، يقول: حدثنا موسى، حدثنا ابو عوانة، حدثنا عبد الملك، وقال: في يوم راح".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ، قَالَ: قَالَ عُقْبَةُ لِحُذَيْفَةَ أَلَا تُحَدِّثُنَا مَا سَمِعْتَ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: سَمِعْتُهُ يَقُولُ:" إِنَّ رَجُلًا حَضَرَهُ الْمَوْتُ لَمَّا أَيِسَ مِنَ الْحَيَاةِ أَوْصَى أَهْلَهُ إِذَا مُتُّ فَاجْمَعُوا لِي حَطَبًا كَثِيرًا، ثُمَّ أَوْرُوا نَارًا حَتَّى إِذَا أَكَلَتْ لَحْمِي وَخَلَصَتْ إِلَى عَظْمِي فَخُذُوهَا فَاطْحَنُوهَا فَذَرُّونِي فِي الْيَمِّ فِي يَوْمٍ حَارٍّ أَوْ رَاحٍ فَجَمَعَهُ اللَّهُ، فَقَالَ: لِمَ فَعَلْتَ، قَالَ: خَشْيَتَكَ فَغَفَرَ لَهُ"، قَالَ عُقْبَةُ: وَأَنَا سَمِعْتُهُ، يَقُولُ: حَدَّثَنَا مُوسَى، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ، وَقَالَ: فِي يَوْمٍ رَاحٍ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا کہا، ہم سے ابوعوانہ نے ان سے عبدالملک بن عمیر نے، ان سے ربعی بن حراش نے بیان کیا کہ عقبہ بن عمرو ابومسعود انصاری نے حذیفہ رضی اللہ عنہ سے کہا کہ آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے جو حدیثیں سنی ہیں وہ آپ ہم سے کیوں بیان نہیں کرتے؟ حذیفہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کہتے سنا تھا کہ ایک شخص کی موت کا وقت جب قریب ہوا اور وہ زندگی سے بالکل ناامید ہو گیا تو اپنے گھر والوں کو وصیت کی کہ جب میری موت ہو جائے تو پہلے میرے لیے بہت سی لکڑیاں جمع کرنا اور اس سے آگ جلانا۔ جب آگ میرے جسم کو خاکستر بنا چکے اور صرف ہڈیاں باقی رہ جائیں تو ہڈیوں کو پیس لینا اور کسی سخت گرمی کے دن میں یا (یوں فرمایا کہ) سخت ہوا کے دن مجھ کو ہوا میں اڑا دینا۔ لیکن اللہ تعالیٰ نے اسے جمع کیا اور پوچھا کہ تو نے ایسا کیوں کیا تھا؟ اس نے کہا کہ تیرے ہی ڈر سے۔ آخر اللہ تعالیٰ نے اس کو بخش دیا۔ عقبہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے یہ حدیث سنی ہے۔ ہم سے موسیٰ نے بیان کیا کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا کہا ہم سے عبدالملک نے بیان کیا اور کہا کہ اس روایت میں «في يوم راح» ہے (سوا شک کے) اس کے معنی بھی کسی تیز ہوا کے دن کے ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Rabi` bin Hirash: `Uqba said to Hudhaifa, "Won't you narrate to us what you heard from Allah's Apostle ?" Hudhaifa said, "I heard him saying, 'Death approached a man and when he had no hope of surviving, he said to his family, 'When I die, gather for me much wood and build a fire (to burn me),. When the fire has eaten my flesh and reached my bones, take the bones and grind them and scatter the resulting powder in the sea on a hot (or windy) day.' (That was done.) But Allah collected his particles and asked (him), 'Why did you do so?' He replied, 'For fear of You.' So Allah forgave him." Narrated `Abdu Malik: As above, saying, "On a windy day."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 685


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

   صحيح البخاري3479إذا مت فاجمعوا لي حطبا كثيرا ثم أوروا نارا حتى إذا أكلت لحمي وخلصت إلى عظمي فخذوها فاطحنوها فذروني في اليم في يوم حار أو راح فجمعه الله فقال لم فعلت قال خشيتك فغفر له

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 3479 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3479  
حدیث حاشیہ:
بعض روایتوں میں اس کوکفن چور بتلایا گیاہے۔
بہرحال اس نے خیال باطل میں اخروی عذابوں سےبچنے کایہ راستہ سوچا تھامگر اللہ ہرچیز پرقادر ہے۔
اس نے اس راکھ کےذرے کوجمع فرماکر اس کو حساب کےلیے کھڑا کردیا۔
ایسے توہمات باطلہ سرا سر فطرت انسانی کےخلاف ہیں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3479   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3479  
حدیث حاشیہ:

اس حدیث میں حضرت عقبہ سے مراد حضرت ابو مسعود عقبہ بن عمرو بدری ؓ ہیں اور اس سے پہلے حدیث 3478۔
میں عقبہ بن عبدالغافر ہیں یہ دونوں الگ الگ ہیں اس حدیث کی تشریح ہو چکی ہے۔
دیکھیں حدیث 3452۔
وہاں اس آدمی کے متعلق وضاحت تھی کہ وہ کفن چور تھا۔
بہر حال اس شخص نے اپنے خیال کے مطابق اخروی عذاب سے بچنے کا ایک خود ساختہ طریقہ تجویز کیا مگر اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے اس نے راکھ کے ایک ایک ذرے کو جمع کر کے اس شخص کو حساب کے لیے اپنے سامنے کھڑا کر لیا۔

اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ایسے باطل خیالات سرا سر فطرت انسانی کے خلاف ہیں۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3479   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.