صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
كِتَاب أَحَادِيثِ الْأَنْبِيَاءِ
کتاب: انبیاء علیہم السلام کے بیان میں
The Book of The Stories of The Prophets
3M. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {إِنَّا أَرْسَلْنَا نُوحًا إِلَى قَوْمِهِ أَنْ أَنْذِرْ قَوْمَكَ مِنْ قَبْلِ أَنْ يَأْتِيَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ} إِلَى آخِرِ السُّورَةِ:
باب: اللہ تعالیٰ کا فرمان ”بیشک ہم نے نوح کو اس کی قوم کی طرف بھیجا کہ اپنی قوم کو ڈرا، اس سے پہلے کہ ان پر ایک درد ناک عذاب آ جائے“ آخر سورت تک۔
(3b) Chapter.
حدیث نمبر: Q3337
Save to word اعراب English
{واتل عليهم نبا نوح إذ قال لقومه يا قوم إن كان كبر عليكم مقامي وتذكيري بآيات الله} إلى قوله: {من المسلمين}.{وَاتْلُ عَلَيْهِمْ نَبَأَ نُوحٍ إِذْ قَالَ لِقَوْمِهِ يَا قَوْمِ إِنْ كَانَ كَبُرَ عَلَيْكُمْ مَقَامِي وَتَذْكِيرِي بِآيَاتِ اللَّهِ} إِلَى قَوْلِهِ: {مِنَ الْمُسْلِمِينَ}.
‏‏‏‏ اور سورۃ یونس میں فرمانا «واتل عليهم نبأ نوح إذ قال لقومه يا قوم إن كان كبر عليكم مقامي وتذكيري بآيات الله» اے رسول! نوح کی خبر ان پر تلاوت کر، جب انہوں نے اپنی قوم سے کہا تھا کہ اے قوم! اگر میرا یہاں ٹھہرنا اور اللہ تعالیٰ کی آیات کو تمہارے سامنے بیان کرنا تمہیں زیادہ ناگوار گزرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کے ارشاد «من المسلمين» تک۔
حدیث نمبر: 3337
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبدان، اخبرنا عبد الله، عن يونس، عن الزهري، قال سالم، وقال ابن عمر رضي الله عنهما، قام رسول الله صلى الله عليه وسلم في الناس فاثنى على الله بما هو اهله ثم ذكر الدجال، فقال: إني لانذركموه وما من نبي إلا انذره قومه لقد انذر نوح قومه ولكني اقول لكم فيه، قولا: لم يقله نبي لقومه تعلمون انه اعور وان الله ليس باعور".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ سَالِمٌ، وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي النَّاسِ فَأَثْنَى عَلَى اللَّهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ ثُمَّ ذَكَرَ الدَّجَّالَ، فَقَالَ: إِنِّي لَأُنْذِرُكُمُوهُ وَمَا مِنْ نَبِيٍّ إِلَّا أَنْذَرَهُ قَوْمَهُ لَقَدْ أَنْذَرَ نُوحٌ قَوْمَهُ وَلَكِنِّي أَقُولُ لَكُمْ فِيهِ، قَوْلًا: لَمْ يَقُلْهُ نَبِيٌّ لِقَوْمِهِ تَعْلَمُونَ أَنَّهُ أَعْوَرُ وَأَنَّ اللَّهَ لَيْسَ بِأَعْوَرَ".
ہم سے عبدان نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، انہیں یونس نے، انہیں زہری نے کہ سالم نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں میں خطبہ سنانے کھڑے ہوئے۔ پہلے اللہ تعالیٰ کی، اس کی شان کے مطابق ثنا بیان کی، پھر دجال کا ذکر فرمایا اور فرمایا کہ میں تمہیں دجال کے فتنے سے ڈراتا ہوں اور کوئی نبی ایسا نہیں گزرا جس نے اپنی قوم کو اس سے نہ ڈرایا ہو۔ نوح علیہ السلام نے بھی اپنی قوم کو اس سے ڈرایا تھا۔ لیکن میں تمہیں اس کے بارے میں ایک ایسی بات بتاتا ہوں جو کسی نبی نے بھی اپنی قوم کو نہیں بتائی تھی، تمہیں معلوم ہونا چاہئے کہ دجال کانا ہو گا اور اللہ تعالیٰ اس عیب سے پاک ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Umar: Once Allah's Apostle stood amongst the people, glorified and praised Allah as He deserved and then mentioned the Dajjal saying, "l warn you against him (i.e. the Dajjal) and there was no prophet but warned his nation against him. No doubt, Noah warned his nation against him but I tell you about him something of which no prophet told his nation before me. You should know that he is one-eyed, and Allah is not one-eyed."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 553


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 3338
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو نعيم، حدثنا شيبان، عن يحيى، عن ابي سلمة سمعت ابا هريرة رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الا احدثكم حديثا عن الدجال ما حدث به نبي قومه إنه اعور وإنه يجيء معه بمثال الجنة والنار فالتي يقول: إنها الجنة هي النار وإني انذركم كما انذر به نوح قومه".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَلَا أُحَدِّثُكُمْ حَدِيثًا عَنِ الدَّجَّالِ مَا حَدَّثَ بِهِ نَبِيٌّ قَوْمَهُ إِنَّهُ أَعْوَرُ وَإِنَّهُ يَجِيءُ مَعَهُ بِمِثَالِ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ فَالَّتِي يَقُولُ: إِنَّهَا الْجَنَّةُ هِيَ النَّارُ وَإِنِّي أُنْذِرُكُمْ كَمَا أَنْذَرَ بِهِ نُوحٌ قَوْمَهُ".
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، ہم سے شیبان نے بیان کیا، ان سے یحییٰ نے، ان سے ابوسلمہ نے اور انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، آپ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیوں نہ میں تمہیں دجال کے متعلق ایک ایسی بات بتا دوں جو کسی نبی نے اپنی قوم کو اب تک نہیں بتائی۔ وہ کانا ہو گا اور جنت اور جہنم جیسی چیز لائے گا۔ پس جسے وہ جنت کہے گا درحقیقت وہی دوزخ ہو گی اور میں تمہیں اس کے فتنے سے اسی طرح ڈراتا ہوں، جیسے نوح علیہ السلام نے اپنی قوم کو ڈرایا تھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "Shall I not tell you about the Dajjal a story of which no prophet told his nation? The Dajjall is one-eyed and will bring with him what will resemble Hell and Paradise, and what he will call Paradise will be actually Hell; so I warn you (against him) as Noah warned his nation against him."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 554


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 3339
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا عبد الواحد بن زياد، حدثنا الاعمش، عن ابي صالح، عن ابي سعيد، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يجيء نوح وامته، فيقول الله تعالى: هل بلغت؟، فيقول: نعم اي رب، فيقول لامته: هل بلغكم؟، فيقولون: لا ما جاءنا من نبي، فيقول: لنوح من يشهد لك؟، فيقول: محمد صلى الله عليه وسلم وامته فنشهد انه قد بلغ وهو قوله جل ذكره وكذلك جعلناكم امة وسطا لتكونوا شهداء على الناس سورة البقرة آية 143 والوسط العدل".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَجِيءُ نُوحٌ وَأُمَّتُهُ، فَيَقُولُ اللَّهُ تَعَالَى: هَلْ بَلَّغْتَ؟، فَيَقُولُ: نَعَمْ أَيْ رَبِّ، فَيَقُولُ لِأُمَّتِهِ: هَلْ بَلَّغَكُمْ؟، فَيَقُولُونَ: لَا مَا جَاءَنَا مِنْ نَبِيٍّ، فَيَقُولُ: لِنُوحٍ مَنْ يَشْهَدُ لَكَ؟، فَيَقُولُ: مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأُمَّتُهُ فَنَشْهَدُ أَنَّهُ قَدْ بَلَّغَ وَهُوَ قَوْلُهُ جَلَّ ذِكْرُهُ وَكَذَلِكَ جَعَلْنَاكُمْ أُمَّةً وَسَطًا لِتَكُونُوا شُهَدَاءَ عَلَى النَّاسِ سورة البقرة آية 143 وَالْوَسَطُ الْعَدْلُ".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، ہم سے عبدالواحد بن زیاد نے بیان کیا، ہم سے اعمش نے بیان کیا، ان سے ابوصالح نے اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (قیامت کے دن) نوح علیہ السلام بارگاہ الٰہی میں حاضر ہوں گے۔ اللہ تعالیٰ دریافت فرمائے گا، کیا (میرا پیغام) تم نے پہنچا دیا تھا؟ نوح علیہ السلام عرض کریں گے میں نے تیرا پیغام پہنچا دیا تھا۔ اے رب العزت! اب اللہ تعالیٰ ان کی امت سے دریافت فرمائے گا، کیا (نوح علیہ السلام نے) تم تک میرا پیغام پہنچا دیا تھا؟ وہ جواب دیں گے نہیں، ہمارے پاس تیرا کوئی نبی نہیں آیا۔ اس پر اللہ تعالیٰ نوح علیہ السلام سے دریافت فرمائے گا، اس کے لیے آپ کی طرف سے کوئی گواہی بھی دے سکتا ہے؟ وہ عرض کریں گے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کی امت (کے لوگ میرے گواہ ہیں) چنانچہ ہم اس بات کی شہادت دیں گے کہ نوح علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ کا پیغام اپنی قوم تک پہنچایا تھا اور یہی مفہوم اللہ جل ذکرہ کے اس ارشاد کا ہے «وكذلك جعلناكم أمة وسطا لتكونوا شهداء على الناس‏» اور اسی طرح ہم نے تمہیں امت وسط بنایا ‘ تاکہ تم لوگوں پر گواہی دو۔ اور «وسط» کے معنی درمیانی کے ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Sa`id: Allah's Apostle said, "Noah and his nation will come (on the Day of Resurrection and Allah will ask (Noah), "Did you convey (the Message)?' He will reply, 'Yes, O my Lord!' Then Allah will ask Noah's nation, 'Did Noah convey My Message to you?' They will reply, 'No, no prophet came to us.' Then Allah will ask Noah, 'Who will stand a witness for you?' He will reply, 'Muhammad and his followers (will stand witness for me).' So, I and my followers will stand as witnesses for him (that he conveyed Allah's Message)." That is, (the interpretation) of the Statement of Allah: "Thus we have made you a just and the best nation that you might be witnesses Over mankind .." (2.143)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 555


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 3340
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني إسحاق بن نصر، حدثنا محمد بن عبيد، حدثنا ابو حيان، عن ابي زرعة، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال:" كنا مع النبي صلى الله عليه وسلم في دعوة فرفع إليه الذراع وكانت تعجبه فنهس منها نهسة، وقال: انا سيد القوم يوم القيامة هل تدرون بمن يجمع الله الاولين والآخرين في صعيد واحد فيبصرهم الناظر ويسمعهم الداعي وتدنو منهم الشمس، فيقول: بعض الناس الا ترون إلى ما انتم فيه إلى ما بلغكم الا تنظرون إلى من يشفع لكم إلى ربكم، فيقول: بعض الناس ابوكم آدم فياتونه، فيقولون: يا آدم انت ابو البشر خلقك الله بيده ونفخ فيك من روحه وامر الملائكة فسجدوا لك واسكنك الجنة الا تشفع لنا إلى ربك الا ترى ما نحن فيه وما بلغنا، فيقول: ربي غضب غضبا لم يغضب قبله مثله، ولا يغضب بعده مثله ونهاني عن الشجرة فعصيته نفسي نفسي اذهبوا إلى غيري اذهبوا إلى نوح فياتون نوحا، فيقولون: يا نوح انت اول الرسل إلى اهل الارض وسماك الله عبدا شكورا اما ترى إلى ما نحن فيه الا ترى إلى ما بلغنا الا تشفع لنا إلى ربك، فيقول: ربي غضب اليوم غضبا لم يغضب قبله مثله ولا يغضب بعده مثله نفسي نفسي ائتوا النبي صلى الله عليه وسلم فياتوني فاسجد تحت العرش، فيقال: يا محمد ارفع راسك واشفع تشفع وسل تعطه، قال محمد بن عبيد: لا احفظ سائره".(مرفوع) حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ نَصْرٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو حَيَّانَ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي دَعْوَةٍ فَرُفِعَ إِلَيْهِ الذِّرَاعُ وَكَانَتْ تُعْجِبُهُ فَنَهَسَ مِنْهَا نَهْسَةً، وَقَالَ: أَنَا سَيِّدُ الْقَوْمِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ هَلْ تَدْرُونَ بِمَنْ يَجْمَعُ اللَّهُ الْأَوَّلِينَ وَالْآخِرِينَ فِي صَعِيدٍ وَاحِدٍ فَيُبْصِرُهُمُ النَّاظِرُ وَيُسْمِعُهُمُ الدَّاعِي وَتَدْنُو مِنْهُمُ الشَّمْسُ، فَيَقُولُ: بَعْضُ النَّاسِ أَلَا تَرَوْنَ إِلَى مَا أَنْتُمْ فِيهِ إِلَى مَا بَلَغَكُمْ أَلَا تَنْظُرُونَ إِلَى مَنْ يَشْفَعُ لَكُمْ إِلَى رَبِّكُمْ، فَيَقُولُ: بَعْضُ النَّاسِ أَبُوكُمْ آدَمُ فَيَأْتُونَهُ، فَيَقُولُونَ: يَا آدَمُ أَنْتَ أَبُو الْبَشَرِ خَلَقَكَ اللَّهُ بِيَدِهِ وَنَفَخَ فِيكَ مِنْ رُوحِهِ وَأَمَرَ الْمَلَائِكَةَ فَسَجَدُوا لَكَ وَأَسْكَنَكَ الْجَنَّةَ أَلَا تَشْفَعُ لَنَا إِلَى رَبِّكَ أَلَا تَرَى مَا نَحْنُ فِيهِ وَمَا بَلَغَنَا، فَيَقُولُ: رَبِّي غَضِبَ غَضَبًا لَمْ يَغْضَبْ قَبْلَهُ مِثْلَهُ، وَلَا يَغْضَبُ بَعْدَهُ مِثْلَهُ وَنَهَانِي عَنِ الشَّجَرَةِ فَعَصَيْتُهُ نَفْسِي نَفْسِي اذْهَبُوا إِلَى غَيْرِي اذْهَبُوا إِلَى نُوحٍ فَيَأْتُونَ نُوحًا، فَيَقُولُونَ: يَا نُوحُ أَنْتَ أَوَّلُ الرُّسُلِ إِلَى أَهْلِ الْأَرْضِ وَسَمَّاكَ اللَّهُ عَبْدًا شَكُورًا أَمَا تَرَى إِلَى مَا نَحْنُ فِيهِ أَلَا تَرَى إِلَى مَا بَلَغَنَا أَلَا تَشْفَعُ لَنَا إِلَى رَبِّكَ، فَيَقُولُ: رَبِّي غَضِبَ الْيَوْمَ غَضَبًا لَمْ يَغْضَبْ قَبْلَهُ مِثْلَهُ وَلَا يَغْضَبُ بَعْدَهُ مِثْلَهُ نَفْسِي نَفْسِي ائْتُوا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَأْتُونِي فَأَسْجُدُ تَحْتَ الْعَرْشِ، فَيُقَالُ: يَا مُحَمَّدُ ارْفَعْ رَأْسَكَ وَاشْفَعْ تُشَفَّعْ وَسَلْ تُعْطَهْ، قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ: لَا أَحْفَظُ سَائِرَهُ".
مجھ سے اسحاق بن نصر نے بیان کیا، ہم سے محمد بن عبید نے بیان کیا، ہم سے ابوحیان یحییٰ بن سعید نے بیان کیا، ان سے ابوزرعہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک دعوت میں شریک تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں دستی کا گوشت پیش کیا گیا جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بہت مرغوب تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دستی کی ہڈی کا گوشت دانتوں سے نکال کر کھایا۔ پھر فرمایا کہ میں قیامت کے دن لوگوں کا سردار ہوں گا۔ تمہیں معلوم ہے کہ کس طرح اللہ تعالیٰ (قیامت کے دن) تمام مخلوق کو ایک چٹیل میدان میں جمع کرے گا؟ اس طرح کہ دیکھنے والا سب کو ایک ساتھ دیکھ سکے گا۔ آواز دینے والے کی آواز ہر جگہ سنی جا سکے گی اور سورج بالکل قریب ہو جائے گا۔ ایک شخص اپنے قریب کے دوسرے شخص سے کہے گا، دیکھتے نہیں کہ سب لوگ کیسی پریشانی میں مبتلا ہیں؟ اور مصیبت کس حد تک پہنچ چکی ہے؟ کیوں نہ کسی ایسے شخص کی تلاش کی جائے جو اللہ پاک کی بارگاہ میں ہم سب کی شفاعت کے لیے جائے۔ کچھ لوگوں کا مشورہ ہو گا کہ دادا آدم علیہ السلام اس کے لیے مناسب ہیں۔ چنانچہ لوگ ان کی خدمت میں حاضر ہوں گے اور عرض کریں گے، اے باوا آدم! آپ انسانوں کے دادا ہیں۔ اللہ پاک نے آپ کو اپنے ہاتھ سے پیدا کیا تھا، اپنی روح آپ کے اندر پھونکی تھی، ملائکہ کو حکم دیا تھا اور انہوں نے آپ کو سجدہ کیا تھا اور جنت میں آپ کو (پیدا کرنے کے بعد) ٹھہرایا تھا۔ آپ اپنے رب کے حضور میں ہماری شفاعت کر دیں۔ آپ خود ملاحظہ فرما سکتے ہیں کہ ہم کس درجہ الجھن اور پریشانی میں مبتلا ہیں۔ وہ فرمائیں گے کہ (گناہ گاروں پر) اللہ تعالیٰ آج اس درجہ غضبناک ہے کہ کبھی اتنا غضبناک نہیں ہوا تھا اور نہ آئندہ کبھی ہو گا اور مجھے پہلے ہی درخت (جنت) کے کھانے سے منع کر چکا تھا لیکن میں اس فرمان کو بجا لانے میں کوتاہی کر گیا۔ آج تو مجھے اپنی ہی پڑی ہے (نفسی نفسی) تم لوگ کسی اور کے پاس جاؤ۔ ہاں، نوح علیہ السلام کے پاس جاؤ۔ چنانچہ سب لوگ نوح علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوں گے اور عرض کریں گے، اے نوح علیہ السلام! آپ (آدم علیہ السلام کے بعد) روئے زمین پر سب سے پہلے نبی ہیں اور اللہ تعالیٰ نے آپ کو عبدشکور کہہ کر پکارا ہے۔ آپ ملاحظہ فرما سکتے ہیں کہ آج ہم کیسی مصیبت و پریشانی میں مبتلا ہیں؟ آپ اپنے رب کے حضور میں ہماری شفاعت کر دیجئیے۔ وہ بھی یہی جواب دیں گے کہ میرا رب آج اس درجہ غضبناک ہے کہ اس سے پہلے کبھی ایسا غضبناک نہیں ہوا تھا اور نہ کبھی اس کے بعد اتنا غضبناک ہو گا۔ آج تو مجھے خود اپنی ہی فکر ہے۔ (نفسی نفسی) تم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں جاؤ چنانچہ وہ لوگ میرے پاس آئیں گے۔ میں (ان کی شفاعت کے لیے) عرش کے نیچے سجدے میں گر پڑوں گا۔ پھر آواز آئے گی، اے محمد! سر اٹھاؤ اور شفاعت کرو، تمہاری شفاعت قبول کی جائے گی۔ مانگو تمہیں دیا جائے گا۔ محمد بن عبیداللہ نے بیان کیا کہ ساری حدیث میں یاد نہ رکھ سکا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: We were in the company of the Prophet at a banquet and a cooked (mutton) forearm was set before him, and he used to like it. He ate a morsel of it and said, "I will be the chief of all the people on the Day of Resurrection. Do you know how Allah will gather all the first and the last (people) in one level place where an observer will be able to see (all) of them and they will be able to hear the announcer, and the sun will come near to them. Some People will say: Don't you see, in what condition you are and the state to which you have reached? Why don't you look for a person who can intercede for you with your Lord? Some people will say: Appeal to your father, Adam.' They will go to him and say: 'O Adam! You are the father of all mankind, and Allah created you with His Own Hands, and ordered the angels to prostrate for you, and made you live in Paradise. Will you not intercede for us with your Lord? Don't you see in what (miserable) state we are, and to what condition we have reached?' On that Adam will reply, 'My Lord is so angry as He has never been before and will never be in the future; (besides), He forbade me (to eat from) the tree, but I disobeyed (Him), (I am worried about) myself! Myself! Go to somebody else; go to Noah.' They will go to Noah and say; 'O Noah! You are the first amongst the messengers of Allah to the people of the earth, and Allah named you a thankful slave. Don't you see in what a (miserable) state we are and to what condition we have reached? Will you not intercede for us with your Lord? Noah will reply: 'Today my Lord has become so angry as he had never been before and will never be in the future Myself! Myself! Go to the Prophet (Muhammad). The people will come to me, and I will prostrate myself underneath Allah's Throne. Then I will be addressed: 'O Muhammad! Raise your head; intercede, for your intercession will be accepted, and ask (for anything). for you will be given. "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 556


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 3341
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا نصر بن علي بن نصر، اخبرنا ابو احمد، عن سفيان، عن ابي إسحاق، عن الاسود بن يزيد، عن عبد الله رضي الله عنه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" قرا فهل من مدكر سورة القمر آية 15 مثل قراءة العامة".(مرفوع) حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ نَصْرٍ، أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قَرَأَ فَهَلْ مِنْ مُدَّكِرٍ سورة القمر آية 15 مِثْلَ قِرَاءَةِ الْعَامَّةِ".
ہم سے نصر بن علی بن نصر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو ابواحمد نے خبر دی، انہیں سفیان نے انہیں ابواسحاق نے انہیں اسود بن یزید نے اور انہیں عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (آیت) «فهل من مدكر‏» مشہور قرآت کے مطابق (ادغام کے ساتھ) تلاوت فرمائی تھی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdullah: Allah's Apostle recited the following Verse) in the usual tone: 'Fahal-Min-Muddalkir.' (54.15)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 557


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.