باب: (زکریا علیہ السلام کا بیان) اور اللہ تعالیٰ نے (سورۃ مریم میں) فرمایا ”(یہ) تیرے پروردگار کے رحمت (فرمانے) کا تذکرہ ہے اپنے بندے زکریا پر جب انہوں نے اپنے رب کو آہستہ پکارا کہا: اے پروردگار! میری ہڈیاں کمزور ہو گئی ہیں اور سر میں بالوں کی سفیدی پھیل پڑی ہے“ آیت «لم نجعل له من قبل سميا» تک۔
(43) Chapter. The Statement of Allah: “(This is) a mention of the mercy of your Lord to His slave Zakariya (Zachariah)... (up to) We have given that name to none before (him)”. (V.19:2-7)
قال ابن عباس: مثلا يقال رضيا مرضيا عتيا عصيا عتا يعتو، قال رب انى يكون لي غلام وكانت امراتي عاقرا وقد بلغت من الكبر عتيا إلى قوله ثلاث ليال سويا سورة مريم آية 8 - 10 ويقال صحيحا، فخرج على قومه من المحراب فاوحى إليهم ان سبحوا بكرة وعشيا سورة مريم آية 11 فاوحى سورة مريم آية 11 فاشار يا يحيى خذ الكتاب بقوة إلى قوله ويوم يبعث حيا سورة مريم آية 12 - 15، حفيا لطيفا، عاقرا الذكر والانثى سواء.قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: مِثْلًا يُقَالُ رَضِيًّا مَرْضِيًّا عُتِيًّا عَصِيًّا عَتَا يَعْتُو، قَالَ رَبِّ أَنَّى يَكُونُ لِي غُلامٌ وَكَانَتِ امْرَأَتِي عَاقِرًا وَقَدْ بَلَغْتُ مِنَ الْكِبَرِ عِتِيًّا إِلَى قَوْلِهِ ثَلاثَ لَيَالٍ سَوِيًّا سورة مريم آية 8 - 10 وَيُقَالُ صَحِيحًا، فَخَرَجَ عَلَى قَوْمِهِ مِنَ الْمِحْرَابِ فَأَوْحَى إِلَيْهِمْ أَنْ سَبِّحُوا بُكْرَةً وَعَشِيًّا سورة مريم آية 11 فَأَوْحَى سورة مريم آية 11 فَأَشَارَ يَا يَحْيَى خُذِ الْكِتَابَ بِقُوَّةٍ إِلَى قَوْلِهِ وَيَوْمَ يُبْعَثُ حَيًّا سورة مريم آية 12 - 15، حَفِيًّا لَطِيفًا، عَاقِرًا الذَّكَرُ وَالْأُنْثَى سَوَاءٌ.
ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ «رضيا»، «مرضيا» کے معنی میں استعمال ہوا ہے۔ «عتيا» بمعنی «عصيا» ہے۔ «عتا» «يعتو» سے مشتق ہے۔ زکریا علیہ السلام بولے ”اے پروردگار! میرے یہاں لڑکا کیسے پیدا ہو گا۔“ آیت «ثلاث ليال سويا» تک۔ «سويا» بمعنی «صحيحا» ہے۔ پھر وہ اپنی قوم کے روبرو حجرہ میں سے برآمد ہوا اور اشارہ کیا کہ اللہ کی پاکی صبح و شام بیان کیا کرو۔ «فأوحى» بمعنی «فأشار» ہے۔ اے یحییٰ! کتاب کو مضبوط پکڑ «ويوم يبعث حيا» تک۔ «حفيا» بمعنی «لطيفا» ۔ «عاقرا» مذکر اور مونث دونوں کے لیے آتا ہے۔
(مرفوع) حدثنا هدبة بن خالد، حدثنا همام بن يحيى، حدثنا قتادة، عن انس بن مالك، عن مالك بن صعصعة، ان نبي الله صلى الله عليه وسلم حدثهم عن ليلة" اسري به ثم صعد حتى اتى السماء الثانية فاستفتح، قيل: من هذا، قال جبريل: قيل ومن معك، قال: محمد قيل وقد ارسل إليه، قال: نعم فلما خلصت فإذا يحيى وعيسى وهما ابنا خالة، قال: هذا يحيى وعيسى فسلم عليهما فسلمت فردا ثم، قالا: مرحبا بالاخ الصالح والنبي الصالح".(مرفوع) حَدَّثَنَا هُدْبَةُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ مَالِكِ بْنِ صَعْصَعَةَ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَهُمْ عَنْ لَيْلَةَ" أُسْرِيَ بِهِ ثُمَّ صَعِدَ حَتَّى أَتَى السَّمَاءَ الثَّانِيَةَ فَاسْتَفْتَحَ، قِيلَ: مَنْ هَذَا، قَالَ جِبْرِيلُ: قِيلَ وَمَنْ مَعَكَ، قَالَ: مُحَمَّدٌ قِيلَ وَقَدْ أُرْسِلَ إِلَيْهِ، قَالَ: نَعَمْ فَلَمَّا خَلَصْتُ فَإِذَا يَحْيَى وَعِيسَى وَهُمَا ابْنَا خَالَةٍ، قَالَ: هَذَا يَحْيَى وَعِيسَى فَسَلِّمْ عَلَيْهِمَا فَسَلَّمْتُ فَرَدَّا ثُمَّ، قَالَا: مَرْحَبًا بِالْأَخِ الصَّالِحِ وَالنَّبِيِّ الصَّالِحِ".
ہم سے ہدبہ بن خالد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ہمام بن یحییٰ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے قتادہ نے بیان کیا، ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے اور ان سے مالک بن صعصعہ رضی اللہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے شب معراج کے متعلق بیان فرمایا کہ پھر آپ اوپر چڑھے اور دوسرے آسمان پر تشریف لے گئے۔ پھر دروازہ کھولنے کے لیے کہا۔ پوچھا گیا: کون ہیں؟ کہا کہ جبرائیل علیہ السلام۔ پوچھا گیا: آپ کے ساتھ کون ہیں؟ کہا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم ۔ پوچھا گیا: کیا انہیں لانے کے لیے بھیجا، کہا کہ جی ہاں۔ پھر جب میں وہاں پہنچا تو عیسیٰ اور یحییٰ علیہما السلام وہاں موجود تھے۔ یہ دونوں نبی آپس میں خالہ زاد بھائی ہیں۔ جبرائیل علیہ السلام نے بتایا کہ یہ یحییٰ اور عیسیٰ علیہما السلام ہیں۔ انہیں سلام کیجئے۔ میں نے سلام کیا، دونوں نے جواب دیا اور کہا خوش آمدید نیک بھائی اور نیک نبی۔
Narrated Malik bin Sasaa: That the Prophet talked to them about the night of his Ascension to the Heavens. He said, "(Then Gabriel took me) and ascended up till he reached the second heaven where he asked for the gate to be opened, but it was asked, 'Who is it?' Gabriel replied, 'I am Gabriel.' It was asked, 'Who is accompanying you?' He replied, 'Muhammad.' It was asked, 'Has he been called?' He said, 'Yes.' When we reached over the second heaven, I saw Yahya (i.e. John) and Jesus who were cousins. Gabriel said, 'These are John (Yahya) and Jesus, so greet them.' I greeted them and they returned the greeting saying, 'Welcome, O Pious Brother and Pious Prophet!;' "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 640