كذب اصحاب الحجر سورة الحجر آية 80 موضع ثمود واما وحرث حجر سورة الانعام آية 138 حرام وكل ممنوع فهو حجر محجور والحجر كل بناء بنيته وما حجرت عليه من الارض فهو حجر ومنه سمي حطيم البيت حجرا كانه مشتق من محطوم مثل قتيل من مقتول ويقال للانثى من الخيل الحجر ويقال للعقل حجر وحجى واما حجر اليمامة فهو منزل.كَذَّبَ أَصْحَابُ الْحِجْرِ سورة الحجر آية 80 مَوْضِعُ ثَمُودَ وَأَمَّا وَحَرْثٌ حِجْرٌ سورة الأنعام آية 138 حَرَامٌ وَكُلُّ مَمْنُوعٍ فَهُوَ حِجْرٌ مَحْجُورٌ وَالْحِجْرُ كُلُّ بِنَاءٍ بَنَيْتَهُ وَمَا حَجَرْتَ عَلَيْهِ مِنَ الْأَرْضِ فَهُوَ حِجْرٌ وَمِنْهُ سُمِّيَ حَطِيمُ الْبَيْتِ حِجْرًا كَأَنَّهُ مُشْتَقٌّ مِنْ مَحْطُومٍ مِثْلُ قَتِيلٍ مِنْ مَقْتُولٍ وَيُقَالُ لِلْأُنْثَى مِنَ الْخَيْلِ الْحِجْرُ وَيُقَالُ لِلْعَقْلِ حِجْرٌ وَحِجًى وَأَمَّا حَجْرُ الْيَمَامَةِ فَهُوَ مَنْزِلٌ.
(سورۃ الحجر میں) جو فرمایا «كذب أصحاب الحجر»”حجر والوں نے پیغمبروں کو جھٹلایا۔“ حجر ثمود والوں کا شہر تھا لیکن (سورۃ الانعام میں) جو «حرث حجر» آیا ہے وہاں «حجر» کے معنی حرام اور ممنوع کے ہیں۔ عرب لوگ کہتے ہیں «حجر محجور» یعنی حرام و ممنوع اور «حجر» عمارت کو بھی کہتے ہیں اور جس زمین کو گھیر لیا جائے (دیوار یا باڑ سے) اسی سے خانہ کعبہ کے حطیم کو «حجر» کہتے ہیں۔ «حجر» «محطوم» سے نکلا ہے «محطوم» کے معنی ٹوٹا ہوا۔ پہلے وہ کعبہ کے اندر تھا اس کو توڑ کر باہر کر دیا اس لیے «محطوم» کہنے لگے) جیسے «قتيل» «مقتول» سے ‘ اور «مادبان» گھوڑی کو بھی۔ «حجر» کے معنی عقل کے بھی ہیں جیسے «حجى.» کے معنی بھی عقل کے ہیں (سورۃ الفجر میں ہے «هل في ذالك قسم لذي حجر») اور «حجر اليمامة»(حجاج اور یمن کے بیچ میں) ایک مقام کا نام ہے۔
(مرفوع) حدثنا الحميدي، حدثنا سفيان، حدثنا هشام بن عروة، عن ابيه، عن عبد الله بن زمعة، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم"وذكر الذي عقر الناقة، قال: انتدب لها رجل ذو عز ومنعة في قوة كابي زمعة".(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَمْعَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"وَذَكَرَ الَّذِي عَقَرَ النَّاقَةَ، قَالَ: انْتَدَبَ لَهَا رَجُلٌ ذُو عِزٍّ وَمَنَعَةٍ فِي قُوَّةٍ كَأَبِي زَمْعَةَ".
ہم سے حمیدی نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا ‘ ان سے ان کے والد نے اور ان سے عبداللہ بن زمعہ نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا (خطبہ کے دوران) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قوم کا ذکر کیا جنہوں نے اونٹنی کو ذبح کر دیا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ (اللہ کی قسم بھیجی ہوئی) اس (اونٹنی) کو ذبح کرنے والا قوم کا ایک بہت ہی باعزت آدمی (قیدار نامی) تھا ‘ جیسے ہمارے زمانے میں ابوزمعہ (اسود بن مطلب) ہے۔
Narrated `Abdullah bin Zam`a: I heard the Prophet while referring to the person who had cut the legs of the she-camel (of the Prophet Salih), saying, "The man who was appointed for doing this job, was a man of honor and power in his nation like Abu Zam`a."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 560
(مرفوع) حدثنا محمد بن مسكين ابو الحسن، حدثنا يحيى بن حسان بن حيان ابو زكرياء، حدثنا سليمان، عن عبد الله بن دينار، عن ابن عمررضي الله عنهما، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لما نزل الحجر في غزوة تبوك امرهم ان لا يشربوا من بئرها ولا يستقوا منها، فقالوا: قد عجنا منها واستقينا فامرهم ان يطرحوا ذلك العجين ويهريقوا ذلك الماء"، ويروى عن سبرة بن معبد، وابي الشموس، ان النبي صلى الله عليه وسلم امر بإلقاء الطعام، وقال ابو ذر، عن النبي صلى الله عليه وسلم من اعتجن بمائه.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مِسْكِينٍ أَبُو الْحَسَنِ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ بْنِ حَيَّانَ أَبُو زَكَرِيَّاءَ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَرَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَن رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَمَّا نَزَلَ الْحِجْرَ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ أَمَرَهُمْ أَنْ لَا يَشْرَبُوا مِنْ بِئْرِهَا وَلَا يَسْتَقُوا مِنْهَا، فَقَالُوا: قَدْ عَجَنَّا مِنْهَا وَاسْتَقَيْنَا فَأَمَرَهُمْ أَنْ يَطْرَحُوا ذَلِكَ الْعَجِينَ وَيُهَرِيقُوا ذَلِكَ الْمَاءَ"، وَيُرْوَى عَنْ سَبْرَةَ بْنِ مَعْبَدٍ، وَأَبِي الشُّمُوسِ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ بِإِلْقَاءِ الطَّعَامِ، وَقَالَ أَبُو ذَرٍّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنِ اعْتَجَنَ بِمَائِهِ.
ہم سے محمد بن مسکین ابوالحسن نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے یحییٰ بن حسان بن حیان ابوزکریا نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے سلیمان نے بیان کیا ‘ ان سے عبداللہ بن دینار نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب حجر (ثمود کی بستی) میں غزوہ تبوک کے لیے جاتے ہوئے پڑاؤ کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ رضی اللہ عنہم کو حکم فرمایا کہ یہاں کے کنوؤں کا پانی نہ پینا اور نہ اپنے برتنوں میں ساتھ لینا۔ صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین نے عرض کیا کہ ہم نے تو اس سے اپنا آٹا بھی گوندھ لیا ہے اور پانی اپنے برتنوں میں بھی رکھ لیا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا کہ گندھا ہوا آٹا پھینک دیا جائے اور ابوذر رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کیا ہے کہ جس نے آٹا اس پانی سے گوندھ لیا ہو (وہ اسے پھینک دے)۔
Narrated Ibn `Umar: When Allah's Apostle landed at Al-Hijr during the Ghazwa of Tabuk, he ordered his companions not to drink water from its well or reserve water from it. They said, "We have already kneaded the dough with its water. and also filled our bags with its water.'' On that, the Prophet ordered them to throw away the dough and pour out the water.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 561
(مرفوع) حدثنا إبراهيم بن المنذر، حدثنا انس بن عياض، عن عبيد الله، عن نافع، ان عبد الله بن عمر رضي الله عنهما اخبره" ان الناس نزلوا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم ارض ثمود الحجر فاستقوا من بئرها واعتجنوا به" فامرهم رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يهريقوا ما استقوا من بئرها وان يعلفوا الإبل العجين، وامرهم ان يستقوا من البئر التي كانت تردها الناقة، تابعه اسامة، عن نافع.(مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَخْبَرَهُ" أَنَّ النَّاسَ نَزَلُوا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْضَ ثَمُودَ الْحِجْرَ فَاسْتَقَوْا مِنْ بِئْرِهَا وَاعْتَجَنُوا بِهِ" فَأَمَرَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُهَرِيقُوا مَا اسْتَقَوْا مِنْ بِئْرِهَا وَأَنْ يَعْلِفُوا الْإِبِلَ الْعَجِينَ، وَأَمَرَهُمْ أَنْ يَسْتَقُوا مِنَ الْبِئْرِ الَّتِي كَانَتْ تَرِدُهَا النَّاقَةُ، تَابَعَهُ أُسَامَةُ، عَنْ نَافِعٍ.
ہم سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے انس بن عیاض نے بیان کیا ‘ ان سے عبیداللہ نے ‘ ان سے نافع نے اور اور انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہ صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ثمود کی بستی حجر میں پڑاؤ کیا تو وہاں کے کنوؤں کا پانی اپنے برتنوں میں بھر لیا اور آٹا بھی اس پانی سے گوندھ لیا۔ لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا کہ جو پانی انہوں نے اپنے برتنوں میں بھر لیا ہے اسے انڈیل دیں اور گندھا ہوا آٹا جانوروں کو کھلا دیں۔ اس کے بجائے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں یہ حکم دیا کہ اس کنویں سے پانی لیں جس سے صالح علیہ السلام کی اونٹنی پانی پیا کرتی تھی۔
Narrated `Abdullah bin `Umar: The people landed at the land of Thamud called Al-Hijr along with Allah's Apostle and they took water from its well for drinking and kneading the dough with it as well. (When Allah's Apostle heard about it) he ordered them to pour out the water they had taken from its wells and feed the camels with the dough, and ordered them to take water from the well whence the she-camel (of Prophet Salih) used to drink.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 562
(مرفوع) حدثني محمد، اخبرنا عبد الله، عن معمر، عن الزهري، قال: اخبرني سالم بن عبد الله، عن ابيه رضي الله عنهم، ان النبي صلى الله عليه وسلم لما مر بالحجر، قال:" لا تدخلوا مساكن الذين ظلموا انفسهم إلا ان تكونوا باكين، ان يصيبكم ما اصابهم ثم تقنع بردائه وهو على الرحل".(مرفوع) حَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا مَرَّ بِالْحِجْرِ، قَالَ:" لَا تَدْخُلُوا مَسَاكِنَ الَّذِينَ ظَلَمُوا أَنْفُسَهُمْ إِلَّا أَنْ تَكُونُوا بَاكِينَ، أَنْ يُصِيبَكُمْ مَا أَصَابَهُمْ ثُمَّ تَقَنَّعَ بِرِدَائِهِ وَهُوَ عَلَى الرَّحْلِ".
ہم سے محمد نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو عبداللہ نے خبر دی ‘ انہیں معمر نے ‘ ان سے زہری نے بیان کیا ‘ کہا مجھ کو سالم بن عبداللہ نے خبر دی اور انہیں ان کے والد (عبداللہ رضی اللہ عنہ) نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب مقام حجر سے گزرے تو فرمایا ”ان لوگوں کی بستی میں جنہوں نے ظلم کیا تھا نہ داخل ہو ‘ لیکن اس صورت میں کہ تم روتے ہوئے ہو۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ تم پر وہی عذاب آ جائے جو ان پر آیا تھا۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی چادر چہرہ مبارک پر ڈال لی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت کجاوے پر تشریف رکھتے تھے۔
Narrated `Abdullah bin `Umar: When the Prophet passed by (a place called) Al Hijr, he said, "Do not enter the house of those who were unjust to themselves, unless (you enter) weeping, lest you should suffer the same punishment as was inflicted upon them." After that he covered his face with his sheet cloth while he was on the camel-saddle.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 563
(مرفوع) حدثني عبد الله بن محمد، حدثنا وهب، حدثنا ابي، سمعت يونس، عن الزهري، عن سالم ان ابن عمر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تدخلوا مساكن الذين ظلموا انفسهم إلا ان تكونوا باكين، ان يصيبكم مثل ما اصابهم".(مرفوع) حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَهْبٌ، حَدَّثَنَا أَبِي، سَمِعْتُ يُونُسَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَدْخُلُوا مَسَاكِنَ الَّذِينَ ظَلَمُوا أَنْفُسَهُمْ إِلَّا أَنْ تَكُونُوا بَاكِينَ، أَنْ يُصِيبَكُمْ مِثْلُ مَا أَصَابَهُمْ".
مجھ سے عبداللہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے وہب نے بیان کیا ‘ ان سے ان کے والد نے بیان کیا ‘ انہوں نے یونس سے سنا ‘ انہوں نے زہری سے ‘ انہوں نے سالم سے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جب تمہیں ان لوگوں کی بستی سے گزرنا پڑے جنہوں نے اپنی جانوں پر ظلم کیا تھا تو روتے ہوئے گزرو۔ کہیں تمہیں بھی وہ عذاب آ نہ پکڑے جس میں یہ ظالم لوگ گرفتار کئے گئے تھے۔“
Narrated Ibn `Umar: Allah's Apostle said, "Do not enter the ruined dwellings of those who were unjust to themselves unless (you enter) weeping, lest you should suffer the same punishment as was inflicted upon them."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 564