باب: اللہ تعالیٰ کا (سورۃ ص میں) فرمان ”ہمارے زوردار بندے داؤد کا ذکر کر، وہ اللہ کی طرف رجوع ہونے والا تھا“ اللہ تعالیٰ کے ارشاد «وفصل الخطاب» تک (یعنی فیصلہ کرنے والی تقریر ہم نے انہیں عطا کی تھی)۔
(39) Chapter. The Statement of Allah: “...And remember Our slave Dawud (David), endued with power. Verily, he was ever oft-returning in all matters and in repentance (toward Allah)... (up to)... And sound judgement in speech and decision." (V.38:17-20)
قال مجاهد: الفهم في القضاء ولا تشطط سورة ص آية 22 لا تسرف واهدنا إلى سواء الصراط سورة ص آية 22 إن هذا اخي له تسع وتسعون نعجة سورة ص آية 23 يقال للمراة نعجة ويقال لها ايضا شاة ولي نعجة واحدة فقال اكفلنيها سورة ص آية 23 مثل وكفلها زكريا سورة آل عمران آية 37ضمها وعزني سورة ص آية 23 غلبني صار اعز مني اعززته جعلته عزيزا في الخطاب سورة ص آية 23 يقال المحاورة قال لقد ظلمك بسؤال نعجتك إلى نعاجه وإن كثيرا من الخلطاء سورة ص آية 24 الشركاء ليبغي إلى قوله انما فتناه سورة ص آية 24 قال ابن عباس: اختبرناه وقرا عمر فتناه بتشديد التاء فاستغفر ربه وخر راكعا واناب سورة ص آية 24.قَالَ مُجَاهِدٌ: الْفَهْمُ فِي الْقَضَاءِ وَلا تُشْطِطْ سورة ص آية 22 لَا تُسْرِفْ وَاهْدِنَا إِلَى سَوَاءِ الصِّرَاطِ سورة ص آية 22 إِنَّ هَذَا أَخِي لَهُ تِسْعٌ وَتِسْعُونَ نَعْجَةً سورة ص آية 23 يُقَالُ لِلْمَرْأَةِ نَعْجَةٌ وَيُقَالُ لَهَا أَيْضًا شَاةٌ وَلِيَ نَعْجَةٌ وَاحِدَةٌ فَقَالَ أَكْفِلْنِيهَا سورة ص آية 23 مِثْلُ وَكَفَّلَهَا زَكَرِيَّا سورة آل عمران آية 37ضَمَّهَا وَعَزَّنِي سورة ص آية 23 غَلَبَنِي صَارَ أَعَزَّ مِنِّي أَعْزَزْتُهُ جَعَلْتُهُ عَزِيزًا فِي الْخِطَابِ سورة ص آية 23 يُقَالُ الْمُحَاوَرَةُ قَالَ لَقَدْ ظَلَمَكَ بِسُؤَالِ نَعْجَتِكَ إِلَى نِعَاجِهِ وَإِنَّ كَثِيرًا مِنَ الْخُلَطَاءِ سورة ص آية 24 الشُّرَكَاءِ لَيَبْغِي إِلَى قَوْلِهِ أَنَّمَا فَتَنَّاهُ سورة ص آية 24 قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: اخْتَبَرْنَاهُ وَقَرَأَ عُمَرُ فَتَّنَّاهُ بِتَشْدِيدِ التَّاءِ فَاسْتَغْفَرَ رَبَّهُ وَخَرَّ رَاكِعًا وَأَنَابَ سورة ص آية 24.
مجاہد نے کہا کہ «فصل الخطاب» سے مراد فیصلے کی سوجھ بوجھ ہے۔ «ولا تشطط» یعنی بے انصافی نہ کر اور ہمیں سیدھی راہ بتا۔ یہ شخص میرا بھائی ہے اس کے پاس ننانوے «نعجة»(دنبیاں) ہیں۔“ عورت کے لیے بھی «نعجة» کا لفظ استعمال ہوتا ہے اور «نعجة» بکری کو بھی کہتے ہیں ”اور میرے پاس صرف ایک دنبی ہے ‘ سو یہ کہتا ہے وہ بھی مجھ کو دے ڈال۔“ یہ «كفلها زكرياء» کی طرح ہے بمعنی «ضمها»”اور گفتگو میں مجھے دباتا ہے۔“ داود علیہ السلام نے کہا ”اس نے تیری دنبی اور اپنی دنبیوں میں ملانے کی درخواست کر کے واقعی تجھ پر ظلم کیا اور اکثر ساجھی یوں ہی ایک دوسرے کے اوپر ظلم کیا کرتے ہیں۔“ اللہ تعالیٰ کے ارشاد «أنما فتناه» تک۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ ( «فتناه» کے معنی ہیں) ہم نے ان کا امتحان کیا۔ عمر رضی اللہ عنہ اس کی قرآت تاء کی تشدید کے ساتھ «فتناه» کیا کرتے تھے۔ ”سو انہوں نے اپنے پروردگار کے سامنے توبہ کی اور وہ جھک پڑے اور رجوع ہوئے۔“
(مرفوع) حدثنا محمد، حدثنا سهل بن يوسف، قال: سمعت العوام، عن مجاهد، قال: قلت: لابن عباس اسجد في ص فقرا ومن ذريته داود وسليمان حتى اتى فبهداهم اقتده سورة الانعام آية 84 - 90 فقال: ابن عباس رضي الله عنهما نبيكم صلى الله عليه وسلم ممن امر ان يقتدي بهم.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: سَمِعْتُ الْعَوَّامَ، عَنْ مُجَاهِدٍ، قَالَ: قُلْتُ: لِابْنِ عَبَّاسٍ أَسْجُدُ فِي ص فَقَرَأَ وَمِنْ ذُرِّيَّتِهِ دَاوُدَ وَسُلَيْمَانَ حَتَّى أَتَى فَبِهُدَاهُمُ اقْتَدِهْ سورة الأنعام آية 84 - 90 فَقَالَ: ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا نَبِيُّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِمَّنْ أُمِرَ أَنْ يَقْتَدِيَ بِهِمْ.
ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا، کہا ہم سے سہل بن یوسف نے بیان کیا، کہا میں نے عوام سے سنا، ان سے مجاہد نے بیان کیا کہ میں نے عباس رضی اللہ عنہ سے پوچھا، کیا میں سورۃ ص میں سجدہ کیا کروں؟ تو انہوں نے آیت «ومن ذريته داود وسليمان» تلاوت کی «فبهداهم اقتده» تک نیز انہوں نے کہا کہ تمہارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان لوگوں میں سے تھے جنہیں انبیاء علیہم السلام کی اقتداء کا حکم تھا۔
Narrated Mujahid: I asked Ibn `Abbas, "Should we perform a prostration on reciting Surat-Sa`d?" He recited (the Sura) including: 'And among his progeny, David, Solomon..(up to)...so follow their guidance (6.84-91) And then he said, "Your Prophet is amongst those people who have been ordered to follow them (i.e. the preceding apostles).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 632
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا وهيب، حدثنا ايوب، عن عكرمة، عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال:" ليس ص من عزائم السجود، ورايت النبي صلى الله عليه وسلم يسجد فيها".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ:" لَيْسَ ص مِنْ عَزَائِمِ السُّجُودِ، وَرَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْجُدُ فِيهَا".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے وہب نے بیان کیا، ان سے ایوب نے بیان کیا، ان سے عکرمہ نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ سورۃ ص کا سجدہ ضروری نہیں، لیکن میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس سورۃ میں سجدہ کرتے دیکھا ہے۔