نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کے فضائل مناقب रसूल अल्लाह ﷺ के सहाबा की फ़ज़ीलत نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ام المؤمنین خدیجہ رضی اللہ عنہا سے نکاح کرنے اور ان کی فضیلت کا بیان۔
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی بیوی پر اتنا رشک نہیں کیا جتنا خدیجہ رضی اللہ عنہا پر کیا حالانکہ میں نے ان کو دیکھا تک نہیں لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کا بہت ذکر کیا کرتے تھے اور جب کبھی بکری کاٹتے تو اس کے حصے کر کے خدیجہ رضی اللہ عنہ کی سہیلیوں کو بھیج دیتے۔ کبھی میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے یوں کہتی کہ شاید دنیا میں خدیجہ رضی اللہ عنہا کے سوا اور کوئی عورت نہیں ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے: ”خدیجہ میں یہ یہ صفتیں تھیں اور میری اولاد انہی کے پیٹ سے ہوئی۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جبرائیل علیہ السلام نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا کہ یا رسول اللہ! خدیجہ (رضی اللہ عنہا) آپ کے پاس سالن کا یا کھانے کا یا پینے کا ایک برتن لا رہی ہیں جب وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں تو انھیں ان کے رب کی طرف سے اور میری طرف سے سلام کہنا اور انھیں جنت میں ایک گھر کی خوشخبری دینا جو ایک خولدار موتی کا ہو گا جس میں نہ شور ہو گا اور نہ کوئی تکلیف نہ تھکن (پریشانی وغیرہ) ہو گی۔
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ خدیجہ رضی اللہ عنہا کی بہن ہالہ بنت خویلد نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے (اندر آنے کی) اجازت مانگی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خدیجہ کا اجازت لینا یاد آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے گھبرا گئے اور فرمایا: ”اے اللہ! (کیا) یہ ہالہ ہیں۔ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ مجھے رشک آیا۔ میں نے کہا کیا آپ قریش کی ایک بوڑھی عورت کو یاد کرتے ہیں، جس کے (دانت گر کر) صرف سرخ سرخ مسوڑھے رہ گئے تھے، جو بہت پہلے فوت ہو گئی تھیں اور اللہ تعالیٰ نے آپ کو اس کے بدل میں اس سے اچھی عورت عنایت فرمائی۔
|