نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کے فضائل مناقب रसूल अल्लाह ﷺ के सहाबा की फ़ज़ीलत سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کی فضیلت کا بیان۔
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے (خواب میں) دیکھا کہ میں جنت میں گیا ہوں، کیا دیکھتا ہوں کہ وہاں ابوطلحہ کی بیوی رمیصاء (ام سلیم سیدنا انس کی والدہ) موجود ہیں اور میں نے پاؤں کی آہٹ سنی تو پوچھا کہ کون ہے؟ کسی نے کہا کہ یہ بلال ہیں اور میں نے ایک محل دیکھا اور اس کے ایک طرف ایک لڑکی وضو کر رہی تھی، میں نے پوچھا کہ یہ کس کا محل ہے؟ کسی نے کہا کہ عمر بن خطاب (رضی اللہ عنہ) کا۔ میں نے چاہا کہ اس محل کے اندر داخل ہوں اور اسے دیکھوں لیکن (اے عمر!) تمہاری غیرت مجھے یاد آ گئی۔“ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یا رسول اللہ! میرے ماں باپ آپ پر قربان، کیا میں آپ پر غیرت کروں گا؟
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے قیامت کے بارے میں پوچھا اور کہا کہ قیامت کب آئے گی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو نے اس کے لیے کیا تیاری کر رکھی ہے؟“ اس نے کہا کہ نہیں! سوائے اس کے کہ میں اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت رکھتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو (روز قیامت) انہی کے ساتھ ہو گا جن سے محبت رکھتا ہے؟“ سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ یہ سن کر ہم اتنا خوش ہوئے کہ اس طرح کسی بات پر ہم خوش نہیں ہوئے تھے۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدنا ابوبکر اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہما سے محبت رکھتا ہوں اور امید کرتا ہوں کہ اس محبت کی وجہ سے میں ان کے ساتھ ہوں گا، اگرچہ میں ان کے (نیک) اعمال کی طرح (نیک) اعمال نہ کر سکا۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم سے پہلے بنی اسرائیل میں ایسے لوگ گزر چکے ہیں جن سے فرشتے باتیں کرتے تھے (جنہیں الہام ہوتا تھا) اگرچہ وہ نبی نہ تھے اور اگر میری امت میں سے کوئی ایسا ہوا تو وہ عمر (رضی اللہ عنہ) ہوں گے۔“
|