جمعہ کا بیان जुमा के बारे में جمعہ کے دن خطبہ میں بارش کے لیے دعا مانگنا۔ “ जुमे के दिन ख़ुत्बे में बारिश के लिए दुआ मांगना ”
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ (ایک مرتبہ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں لوگوں پر قحط سالی پڑی تو جمعہ کے دن اس حالت میں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دے رہے تھے، ایک اعرابی کھڑا ہو گیا اور اس نے کہا کہ یا رسول اللہ! مال تلف ہو گیا اور بچے بھوکے ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے لیے (بارش کی) دعا کیجئے۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے اور ہم (اس وقت) آسمان میں ایک ٹکڑا بھی بادل کا نہ دیکھتے تھے مگر قسم اس ذات (پاک) کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ہاتھوں کو سمیٹنے بھی نہ پائے کہ بادل پہاڑوں کی طرح چھا گیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے منبر پر سے اترے نہیں یہاں تک کہ میں نے بارش کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ڈاڑھی مبارک پر ٹپکتے ہوئے دیکھا۔ پھر اس دن ہم پر بارش ہوئی اور دوسرے دن اور تیسرے دن اور چوتھے دن (اسی طرح) دوسرے جمعہ تک بارش برستی رہی تو وہی اعرابی (یا انس رضی اللہ عنہ نے) کہا کہ (کوئی) دوسرا (آدمی جمعہ کے وقت) پھر کھڑا ہو گیا اور اس نے عرض کی کہ یا رسول اللہ! (بارش کی کثرت سے) مکان گر گئے اور مال ڈوب گیا پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ سے ہمارے لیے دعا فرمائیے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے اور کہا: ”اے اللہ! ہمارے آس پاس مینہ برسا اور ہم پر نہ برسا“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم بادل کے جس ٹکڑے کی طرف اشارہ کرتے تھے وہ ہٹ جاتا تھا اور پورا مدینہ (بادل سے صاف ہو کر) مثل حوض کے ہو گیا اور وادی قناۃ کا نالہ ایک مہینے تک بہتا رہا اور جو شخص کسی طرف سے آتا تھا وہ بارش کی کیفیت بیان کرتا تھا۔
|