ایمان کا بیان ईमान के बारे में ایمان کا زیادہ اور کم ہونا (ثابت ہے)۔ “ ईमान कम या अधिक हो सकता है ”
سیدنا انس رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص لا الہٰ الا اللہ کہہ دے اور اس کے دل میں ایک جو برابر نیکی (یعنی ایمان) ہو تو وہ بھی دوزخ سے نکل آئے گا جو شخص لا الہٰ الا اللہ کہے اور اس کے دل میں گندم کے ایک دانے کے برابر نیکی (یعنی ایمان) ہو تو وہ بھی دوزخ سے نکل آئے گا۔ اور جو شخص لا الہٰ الا اللہ کہے اور اس کے دل میں ذرے کے برابر نیکی (یعنی ایمان) ہو تو وہ بھی دوزخ سے نکل آئے گا۔“
امیرالمؤمنین عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک یہودی نے ان سے کہا کہ اے امیرالمؤمنین! آپ کی کتاب (یعنی قرآن) میں ایک ایسی آیت ہے جس کو تم پڑھتے ہو ‘ اگر ہم پر یعنی یہودیوں پر وہ آیت نازل ہوتی تو ہم اس دن کو (جس دن وہ نازل ہوئی بطور) عید منا لیتے۔ امیرالمؤمنین نے پوچھا وہ کون سی آیت ہے؟ یہودی بولا یہ آیت کہ ”آج میں (اللہ) نے تمہارے لیے دین کو کامل کر دیا اور تم پر اپنا انعام بھرپور کر دیا اور تمہارے لیے اسلام کے دین ہونے پر رضامند ہو گیا۔“ (المائدہ: 3) سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سن کر کہنے لگے کہ بیشک ہم نے اس دن کو اور اس مقام کو یاد کر لیا ہے جس میں یہ آیت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم (اس دن) عرفہ میں مقیم تھے اور جمعہ کا دن تھا۔
|