ایمان کا بیان ईमान के बारे में اہل ایمان کا اعمال میں باہم ایک دوسرے سے برتر ہونا (ثابت ہے)۔ “ ईमान वाले कर्मों में एक-दूसरे से बेहतर हो सकते हैं ”
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے (روایت کرتے ہیں) کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(جب) جنت والے جنت میں اور دوزخ والے دوزخ میں داخل ہو چکے ہوں گے تو اس کے بعد اللہ تعالیٰ (فرشتوں سے) فرمائے گا کہ جس کے دل میں رائی کے دانے برابر (بھی) ایمان ہو، اس کو (دوزخ سے نکال لو۔ پس وہ دوزخ سے نکالے جائیں گے اور وہ (جل کر) سیاہ ہو چکے ہوں گے۔ پھر وہ نہر حیاء (برسات) یا (نہر) حیات میں ڈالے جائیں گے“ یہ شک کے الفاظ امام مالک کے ہیں۔ (جو حدیث کے ایک راوی ہیں) ”تب وہ تروتازہ ہو جائیں گے جس طرح دانہ (تروتازگی کے ساتھ) پانی کی روانی کی جانب اگتا ہے (اے شخص!) کیا تو نے نہیں دیکھا کہ وہ زرد باہم لپٹا ہوا نکلتا ہے۔“
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس حالت میں کہ میں سو رہا تھا اور میں نے (یہ خواب) دیکھا کہ لوگ میرے سامنے پیش کیے جاتے ہیں اور ان (کے بدن) پر کرتے ہیں۔ بعضے کرتے تو (صرف) چھاتیوں (ہی) تک ہیں اور بعضے ان سے نیچے ہیں اور عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ (بھی) میرے سامنے پیش کیے گئے اور ان (کے بدن) پر (جو) قمیض ہے (وہ اتنی نیچی ہے) کہ وہ اس کو کھینچتے (ہوئے چلتے) ہیں۔“ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کی کہ یا رسول اللہ! آپ نے اس کی کیا تعبیر لی؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(قمیض کی تعبیر میں نے) دین (لی) ہے۔“
|