الايمان والتوحيد والدين والقدر ایمان توحید، دین اور تقدیر کا بیان तौहीद पर ईमान, दीन और तक़दीर کب تک لوگوں سے قتال کیا جائے؟ “ कब तक लोगों से जंग की जाए ”
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں لوگوں سے اس وقت تک لڑتا رہوں گا جب تک ایسا نہ ہو جائے کہ وہ یہ گواہی دیں کہ اللہ ہی معبود برحق ہے اور مجھ پر اور میری لائی ہوئی شریعت پر ایمان لے آئیں۔ جب وہ ایسا کریں گے تو اپنے خونوں اور مالوں کو مجھ سے محفوظ کر لیں گے، ماسوائے اسلام کے حق کے اور ان کا حساب اللہ تعالی پر ہو گا۔“
انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے اس وقت تک لوگوں سے لڑنے کا حکم دیا گیا جب تک ایسا نہ ہو جائے کہ وہ گواہی دیں کہ اللہ تعالی ہی معبود برحق ہے محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے اور رسول ہیں، (نیز) وہ ہمارے قبلہ کی طرف متوجہ ہوں، ہمارا ذبیحہ کھائیں اور ہماری نماز پڑھیں۔ جب وہ ایسا کریں گے تو ہم پر ان کے خون اور مال حرام ہو جائیں گے، ماسوائے اسلام کے حق کے، انہیں وہی حقوق ملیں گے جو مسلمانوں کے ہوتے ہیں اور ان پر وہی ذمہ داریاں عائد ہوں گی جو عام مسلمانوں پر عائد ہوتی ہیں۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے اس وقت تک لوگوں سے قتال کرنے کا حکم دیا گیا ہے، جب تک وہ «عربی» نہیں کہہ دیتے۔ جب وہ «عربی» کہہ دیں گے تو مجھ سے اپنے مال و جان کو محفوظ کر لیں گے، ماسوائے اسلام کے حق کے، اور ان کا حساب اللہ تعالی پر ہو گا۔“
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے قتال کرتا رہوں گا، یہاں تک کہ وہ اس بات کی گواہی دیں کہ اللہ تعالی کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اللہ کے رسول ہیں۔ (اس توحید اور رسالت کے اقرار کے بعد) وہ نماز قائم کریں اور زکوۃ ادا کریں۔ جب وہ ایسا کر لیں گے تو مجھ سے وہ اپنا خون اور اپنا مال محفوظ کر لیں گے، سوائے حق اسلام کے۔ اور ان (کے باطن) کا حساب اللہ کے سپرد ہو گا۔“
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے حکم دیا گیا ہے میں اس وقت تک لوگوں سے لڑتا رہوں، جب تک وہ «عربی» نہیں کہہ دیتے۔ جب وہ «عربی» کہیں گے، تو وہ اپنے خون اور مال مجھ سے محفوظ کر لیں گے، سوائے حق اسلام کے اور ان (کے باطن) کا حساب اللہ تعالی کے سپرد ہے۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت کی: (آپ صرف نصیحت کرنے والے ہیں آپ ان پر دروغہ نہیں ہیں)۔
|