سلسله احاديث صحيحه
الايمان والتوحيد والدين والقدر
ایمان توحید، دین اور تقدیر کا بیان
کب تک لوگوں سے قتال کیا جائے؟
حدیث نمبر: 128
-" أمرت أن أقاتل الناس حتى يشهدوا أن لا إله إلا الله وأن محمدا عبده ورسوله وأن يستقبلوا قبلتنا ويأكلوا ذبيحتنا وأن يصلوا صلاتنا، فإذا فعلوا ذلك" فقد" حرمت علينا دماؤهم وأموالهم إلا بحقها لهم ما للمسلمين وعليهم ما على المسلمين".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے اس وقت تک لوگوں سے لڑنے کا حکم دیا گیا جب تک ایسا نہ ہو جائے کہ وہ گواہی دیں کہ اللہ تعالی ہی معبود برحق ہے محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے اور رسول ہیں، (نیز) وہ ہمارے قبلہ کی طرف متوجہ ہوں، ہمارا ذبیحہ کھائیں اور ہماری نماز پڑھیں۔ جب وہ ایسا کریں گے تو ہم پر ان کے خون اور مال حرام ہو جائیں گے، ماسوائے اسلام کے حق کے، انہیں وہی حقوق ملیں گے جو مسلمانوں کے ہوتے ہیں اور ان پر وہی ذمہ داریاں عائد ہوں گی جو عام مسلمانوں پر عائد ہوتی ہیں۔“