الايمان والتوحيد والدين والقدر ایمان توحید، دین اور تقدیر کا بیان तौहीद पर ईमान, दीन और तक़दीर اللہ تعالیٰ کی الوہیت اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کی شہادت دینے کی فضیلت “ अल्लाह तआला के ईश्वर होने और रसूल अल्लाह ﷺ के रसूल होने की गवाही देने की फ़ज़ीलत ”
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ہم ایک غزوے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے۔ ہم نے کہا: اے اللہ کے رسول! دشمن شکم سیر ہو کر پہنچ چکا ہے اور ہم بھوکے ہیں (کیا بنے گا)؟ انصار نے کہا: کیا ہم اونٹ ذبح کر کے لوگوں کو کھلا نہ دیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کے پاس زائد کھانا ہے، وہ لے آئے۔“ کوئی ایک مد لے کر آیا تو کوئی ایک صاع اور کوئی زیادہ لے کر آیا تو کوئی کم۔ پورے لشکر میں سے چوبیس صاع (تقریباً پچاس کلو گرام) جمع ہوئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس ڈھیر کے ساتھ بیٹھ گئے، برکت کی دعا کی، پھر فرمایا: ”لینا شروع کر دو اور لوٹو مت“، لوگوں نے اپنے اپنے تھیلے، بوریاں اور برتن بھر لیے، حتی کہ بعض افراد نے اپنی آستینیں باندھ کر ان کو بھی بھر لیا، وہ سب فارغ ہو گئے اور اناج ویسے کا ویسا ہی پڑا رہا۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں یہ شہادت دیتا ہوں کہ اللہ ہی معبود برحق ہے اور میں اللہ کا رسول ہوں۔ جو بندہ حق کے ساتھ یہ دو (گواہیاں) لے کر آئے گا، اللہ تعالیٰ اسے جہنم کی حرارت سے بچائے گا۔“
تخریج الحدیث: «أخرجه أبو يعلي في ”مسنده“: 199/1 - 230/200 - والسياق لـس، والبزار: 11/13/1»
یوسف بن عبداللہ بن سلام اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چل رہے تھے، آپ نے ایک وادی سے ایک آدمی کو یہ کہتے ہوئے سنا: میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ ہی معبود برحق ہے اور محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اللہ کے رسول ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اور میں بھی گواہی دیتا ہوں، مزید میں یہ شہادت بھی دیتا ہوں کہ جو آدمی ایسی گواہی دے گا وہ شرک سے بری ہو جائے گا۔“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد دو شہادتیں (توحید و رسالت) ہیں۔ یہ امام نسائی کے الفاظ ہیں اور امام طبرانی نے روایت کے شروع میں یہ اضافہ کیا ہے: (انہوں نے سنا کہ) لوگ پوچھ رہے تھے: اے اللہ کے رسول! کون سے اعمال افضل ہیں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ اور رسول پر ایمان لانا، اللہ کے راستے میں جہاد کرنا اور حج مبرور کرنا، پھر سنا۔۔۔۔۔۔“
تخریج الحدیث: «أخرجه النسائي فى ”عمل اليوم الليلة“: 39/155، والطبراني فى ”الأوسط“: 9059/2/266/2، وسعيد بن منصور فى ”سننه“ 2338/141/2/3، و احمد وابن عبد الله: 451/5»
سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو انسان اس حال میں مرتا ہے کہ وہ یقین کرنے والے دل سے گواہی دیتا ہو کہ اللہ ہی معبود برحق ہے اور میں اللہ کا رسول ہوں، اللہ تعالیٰ اسے بخش دیتے ہیں۔“
تخریج الحدیث: «أخرجه ابن ماجه: 419/2، وابن حبان: 5، و أحمد: 5/ 229، والحميدي: 370، و النسائي فى ”اليوم والليلة“: 1136 - 1139»
|