سلسله احاديث صحيحه
الايمان والتوحيد والدين والقدر
ایمان توحید، دین اور تقدیر کا بیان
اللہ تعالیٰ کی الوہیت اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کی شہادت دینے کی فضیلت
حدیث نمبر: 11
-" وأنا أشهد، وأشهد: أن لا يشهد بها أحد إلا برئ من الشرك. يعني الشهادتين".
یوسف بن عبداللہ بن سلام اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چل رہے تھے، آپ نے ایک وادی سے ایک آدمی کو یہ کہتے ہوئے سنا: میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ ہی معبود برحق ہے اور محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اللہ کے رسول ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اور میں بھی گواہی دیتا ہوں، مزید میں یہ شہادت بھی دیتا ہوں کہ جو آدمی ایسی گواہی دے گا وہ شرک سے بری ہو جائے گا۔“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد دو شہادتیں (توحید و رسالت) ہیں۔ یہ امام نسائی کے الفاظ ہیں اور امام طبرانی نے روایت کے شروع میں یہ اضافہ کیا ہے: (انہوں نے سنا کہ) لوگ پوچھ رہے تھے: اے اللہ کے رسول! کون سے اعمال افضل ہیں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ اور رسول پر ایمان لانا، اللہ کے راستے میں جہاد کرنا اور حج مبرور کرنا، پھر سنا۔۔۔۔۔۔“
تخریج الحدیث: «أخرجه النسائي فى ”عمل اليوم الليلة“: 39/155، والطبراني فى ”الأوسط“: 9059/2/266/2، وسعيد بن منصور فى ”سننه“ 2338/141/2/3، و احمد وابن عبد الله: 451/5»
سلسلہ احادیث صحیحہ کی حدیث نمبر 11 کے فوائد و مسائل
الشيخ محمد محفوظ حفظہ الله، فوائد و مسائل، صحیحہ 11
فواند:
شرک جنت سے محروم کرنے والا اور ہمیشہ کے لیے جہنم میں داخل کر دینے والا سب سے بڑا گناہ ہے لیکن جو آدمی دل کے صدق و یقین کے ساتھ یہ کلمہ پڑھتا ہے، وہ شرک سے بری ہو جاتا ہے:
«أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَأَنَّ مُحَمَّداً رَسُولُ الله»
ذہن نشین رہنا چاہیے کہ جو آدمی یہ کلمہ پڑھنے کے باوجود شرکیہ اعمال سے باز نہیں آتا، اس کا مطلب یہ ہو گا کہ اس نے یہ کلمہ صدق دل سے نہیں، بلکہ سرسری طور پر پڑھا ہے اور وہ اس کے تقاضے پورے نہیں کر رہا۔ ایسی صورتحال میں یہ کلمہ پڑھنے والے کو کوئی فائدہ نہیں دیتا۔
حج مبرور سے مراد وہ حج ہے جس میں کسی معصیت کا ارتکاب نہ کیا جائے۔
سلسله احاديث صحيحه شرح از محمد محفوظ احمد، حدیث/صفحہ نمبر: 11