موطا امام مالك رواية ابن القاسم
روزوں کے مسائل
جنبی آدمی غسل سے پہلے سحری کھا سکتا ہے
حدیث نمبر: 256
437- وعنه أنه سمع أبا بكر بن عبد الرحمن يقول: كنت أنا وأبي عند مروان ابن الحكم وهو أمير المدينة، فذكر له أن أبا هريرة يقول: من أصبح جنبا أفطر ذلك اليوم، فقال مروان: أقسمت عليك يا أبا عبد الرحمن، لتذهبن إلى أمي المؤمنين عائشة وأم سلمة فلتسألنهما عن ذلك، قال: فذهب عبد الرحمن وذهبت معه حتى دخلنا على عائشة، فسلم عليها عبد الرحمن ثم قال: يا أم المؤمنين، إنا كنا عند مروان بن الحكم، فذكر له أن أبا هريرة يقول، من أصبح جنبا أفطر ذلك اليوم، فقالت عائشة: ليس كما قال أبو هريرة يا عبد الرحمن، أترغب عما كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصنع؟، فقال عبد الرحمن: لا والله، فقالت: فاشهد على رسول الله صلى الله عليه وسلم أن كان ليصبح جنبا من جماع غير احتلام ثم يصوم ذلك اليوم؛ قال: ثم خرجنا حتى دخلنا على أم سلمة فسألها، فقالت كما قالت عائشة: قال: فخرجنا حتى جئنا مروان بن الحكم فذكر له عبد الرحمن ما قالتا، فقال له مروان: أقسمت عليك يا أبا محمد، لتركبن دابتي فإنها بالباب، فلتذهبن إلى أبى هريرة فإنه بأرضه بالعقيق فلتخبرنه ذلك، قال: فركب، عبد الرحمن وركبت معه حتى أتينا أبا هريرة، فتحدث معه عبد الرحمن ساعة ثم ذكر ذلك له، فقال أبو هريرة: لا علم لي بذلك، إنما أخبرنيه مخبر.
ابوبکر بن عبدالرحمٰن رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ میں اور میرے والد دونوں مروان بن حکم کے پاس، جن دنوں وہ مدینے کے امیر تھے (بیٹھے ہوئے) تھے۔ مروان کو بتایا گیا کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: جو شخص حالت جنابت میں صبح کرے تو اس کا روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔ مروان نے کہا: اے ابوعبدالرحمٰن! میں آپ کو قسم دیتا ہوں کہ آپ ام المؤمنین عائشہ اور ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہن کے پاس جا کر ان سے مسئلہ پوچھیں۔ پھر (میرے والد) عبدالرحمٰن اور میں دونوں گئے حتیٰ کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس پہنچے تو عبدالرحمٰن نے انہیں سلام کیا پھر کہا: اے ام المؤمنین! ہم مروان بن حکم کے پاس تھے کہ اسے بتایا گیا کہ ابوہریرہ فرماتے ہیں: جو شخص حالت جنابت میں صبح کرے تو اس کا روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: اے عبدالرحمٰن! ایسی بات نہیں ہے جیسی کہ ابوہریرہ نے کہی ہے۔ کیا تم اس عمل سے منہ پھیرو گے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کرتے تھے؟ عبدالرحمٰن نے کہا: اللہ کی قسم! ہرگز نہیں تو انہوں نے فرمایا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر گواہی دیتی ہوں کہ آپ احتلام کے بغیر حالت جنابت میں صبح کرتے تھے پھر اس دن کا روزہ رکھتے تھے۔ پھر ہم وہاں سے نکل کر سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئے اور ان سے یہ مسئلہ پوچھا: تو انہوں نے بھی وہی جواب دیا جو عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا تھا۔ پھر ہم وہاں سے نکل کر مروان بن حکم کے پاس آئے تو عبدالرحمٰن نے انہیں بتایا کہ عائشہ اور ام سلمہ رضی اللہ عنہن نے یہ فرمایا ہے۔ مروان نے کہا: اے ابومحمد! تمہیں قسم دیتا ہوں کہ میرے اس جانور پر سوار ہو جاؤ جو دروازے کے باہر (کھڑا) ہے۔ پھر تم سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس جاؤ اور انہیں یہ بات بتاؤ، وہ عقیق کے مقام پر اپنی زمین میں (مصروف) ہیں۔ پھر (میرے والد) عبدالرحمٰن اور میں سوار ہو کر سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس گئے تو کچھ دیر عبدالرحمٰن ان کے ساتھ باتیں کرتے رہے پھر انہیں یہ بات بتائی تو سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: مجھے (بذات خود) اس کا کوئی علم نہیں ہے، مجھے تو یہ بات ایک بتانے والے (یعنی سیدنا فضل بن عباس رضی اللہ عنہ) نے بتائی تھی۔
تخریج الحدیث: «437- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 290/1، 291 ح 649، ك 18 ب 4 ح 11) التمهيد 39/22، 40 الاستذكار: 599، و أخرجه البخاري (1925، 1926) من حديث مالك به ورواه مسلم (1109/75) من حديث ابي بكر بن عبدالرحمٰن به.»
قال الشيخ زبير على زئي: سنده صحيح