(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان , حدثنا ابو داود الحفري، عن سفيان الثوري , عن حميد , عن انس , قال: اهدت بعض ازواج النبي صلى الله عليه وسلم إلى النبي صلى الله عليه وسلم طعاما في قصعة , فضربت عائشة القصعة بيدها , فالقت ما فيها , فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " طعام بطعام , وإناء بإناء ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ , حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الْحَفَرِيُّ، عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ , عَنْ حُمَيْدٍ , عَنْ أَنَسٍ , قَالَ: أَهْدَتْ بَعْضُ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَعَامًا فِي قَصْعَةٍ , فَضَرَبَتْ عَائِشَةُ الْقَصْعَةَ بِيَدِهَا , فَأَلْقَتْ مَا فِيهَا , فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " طَعَامٌ بِطَعَامٍ , وَإِنَاءٌ بِإِنَاءٍ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی بیوی نے آپ کے پاس پیالے میں کھانے کی کوئی چیز ہدیہ کی، عائشہ رضی الله عنہا نے (غصے میں) اپنے ہاتھ سے پیالے کو مار کر اس کے اندر کی چیز گرا دیا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کھانے کے بدلے کھانا اور پیالے کے بدلے پیالہ ہے“۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
وضاحت: ۱؎: اس سے معلوم ہوا کہ کسی کی کوئی چیز کسی سے تلف ہو جائے تو وہ ویسی ہی چیز تاوان میں دے اور جب اس جیسی چیز دستیاب نہ ہو تو اس صورت میں اس کی قیمت ادا کرنا اس کے ذمہ ہے۔
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1359
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: اس سے معلوم ہوا کہ کسی کی کوئی چیز کسی سے تلف ہو جائے تووہ ویسی ہی چیز تاوان میں دے اورجب اس جیسی چیز دستیاب نہ ہوتواس صورت میں اس کی قیمت ادا کرنا اس کے ذمہ ہے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1359