(مرفوع) اخبرنا قتيبة بن سعيد، قال: حدثنا سفيان، عن عمرو، عن صهيب، عن عبد الله بن عمرو يرفعه، قال:" من قتل عصفورا فما فوقها بغير حقها، سال الله عز وجل عنها يوم القيامة، قيل: يا رسول الله، فما حقها؟، قال:" حقها ان تذبحها فتاكلها، ولا تقطع راسها، فيرمى بها". (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ صُهَيْبٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو يَرْفَعُهُ، قَالَ:" مَنْ قَتَلَ عُصْفُورًا فَمَا فَوْقَهَا بِغَيْرِ حَقِّهَا، سَأَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَنْهَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ، قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَمَا حَقُّهَا؟، قَالَ:" حَقُّهَا أَنْ تَذْبَحَهَا فَتَأْكُلَهَا، وَلَا تَقْطَعْ رَأْسَهَا، فَيُرْمَى بِهَا".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے کسی گوریا، یا اس سے چھوٹی کسی چڑیا کو بلا وجہ مارا تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس سلسلے میں سوال کرے گا“، عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! تو اس کا صحیح طریقہ کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: ”اس کا صحیح طریقہ یہ ہے کہ وہ اسے ذبح کر کے کھائے اور اس کا سر کاٹ کر یوں ہی نہ پھینک دے“۔