جماع أَبْوَابِ صَدَقَةِ الْمَوَاشِي مِنَ الْإِبِلِ وَالْبَقَرِ وَالْغَنَمِ اونٹ، گائے اور بکریوں کی زکوٰۃ کے ابواب کا مجموعہ 1590. (35) بَابُ ذِكْرِ إِسْقَاطِ الصَّدَقَةِ عَنِ الْحُمُرِ مَعَ الدَّلِيلِ عَلَى إِسْقَاطِهَا عَنِ الْخَيْلِ، گدھوں اور گھوڑوں میں زکوٰۃ کی فرضیت ساقط کرنے کا بیان
تخریج الحدیث:
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ”جس شخص کے پاس مال ہو اور وہ اس کی زکوٰۃ ادا نہ کرتا ہو تو قیامت کے دن اُس کا مال جمع کرکے اُن کی تختیاں بنا کر جہنّم کی آگ میں گرم کی جائیںگی اور ان کے ساتھ اس شخص کے پہلو اور اس کی پشت کو داغا جائیگا حتّیٰ کہ تمہارے حساب کے مطابق پچاس ہزار سال والے دن میں اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے درمیان فیصلہ فرمادے۔ پھر وہ جنّت یا جہنّم کی طرف اپنا راستہ دیکھے گا۔“ اور پھر اونٹوں اور بکریوں کے قصّے کے متعلق مکمّل حدیث بیان کی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی گئی کہ گھوڑوں کی زکوٰۃ کے متعلق آپ کا حُکم کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”گھوڑوں کی پیشانی میں تا قیامت خیروبرکت بندھی ہوئی ہے اور گھوڑے تین قسم کے افراد کے لئے ہیں۔ ایک شخص کے لئے یہ اجر کا باعث ہیں اور ایک شخص کے لئے (پردہ پوشی) برابر ہیں (نہ ثواب نہ گناہ) اور تیسرے شخص کے لئے یہ گناہ کا باعث ہیں۔ جس شخص کے لئے یہ اجر و ثواب کا باعث ہیں وہ وہ شخص ہے جس نے انہیں اللہ کی راہ میں جہاد کے لئے پالا اور اس کے لئے انہیں تیار رکھتا ہے۔ ان کے پیٹ میں کو کچھ جاتا ہے وہ اس کے لئے اجر لکھا جاتا ہے اور اگر وہ اسے کسی چراگاہ یا دوسبزہ زاروں میں چراتا ہے تو جو کچھ ان کے پیٹ میں جائیگا اس کے بدلے ان کے مالک کو اجر ملیگا اور اگر وہ ایک یا دو زقنذ بھرتا ہے تو مالک کو اس کے ہر قدم پر اجرملیگا۔ اور اگر اس نے کسی نہر سے اسے پانی پلایا تو گھوڑے کے پیٹ میں جانے والے ہر قطرے کے بدلے اُسے اجر ملیگا۔ حتّیٰ کہ آپ نے ان کی لید اور پیشابوں میں بھی اجر کا ذکر کیا۔ اور وہ گھوڑا جو اس کے لئے برابر برابر ہے تو وہ، وہ ہے جسے وہ سوال کرنے سے بچنے کے لئے، خوبصورتی اور اپنی پردہ پوشی کے لئے رکھتا ہے اور مالک تنگدستی اور خوشحالی میں ان پر سواری کرنے اور ان کی خوراک کے حقوق کو نہیں روکتا اور وہ گھوڑا جو اس کے لئے گناہ کا باعث ہے تو وہ، وہ ہے جسے وہ اترانے، فخر وغرور اور تکبر کے اظہار کے لئے پالتا ہے۔“ صحابہ نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول، گدھوں کے بارے میں کیا ارشاد ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے مجھ پر کوئی حُکم نازل نہیں فرمایا سوائے اس جامع اور منفرد آیت کریمہ کے «فَمَن يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَّرَهُ، وَمَن يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا يَّرَهُ» ”جس شخص نے ذرّہ بھر بھلائی کی وہ اسے دیکھ لیگا اور جس نے ذرّہ بھر برائی کی وہ بھی اسے دیکھ لیگا۔“ [ سورة الزلزلة: 6-7 ]
تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔
|