صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر

صحيح ابن خزيمه
اونٹ ، گائے اور بکریوں کی زکوٰۃ کے ابواب کا مجموعہ
1590. ‏(‏35‏)‏ بَابُ ذِكْرِ إِسْقَاطِ الصَّدَقَةِ عَنِ الْحُمُرِ مَعَ الدَّلِيلِ عَلَى إِسْقَاطِهَا عَنِ الْخَيْلِ،
1590. گدھوں اور گھوڑوں میں زکوٰۃ کی فرضیت ساقط کرنے کا بیان
حدیث نمبر: Q2291
Save to word اعراب
والدليل على ان الله- عز وجل- إنما امر نبيه صلى الله عليه وسلم باخذ الصدقة من بعض اموال المسلمين، لا من جميع اموالهم في قوله- عز وجل-‏:‏ ‏[‏خذ من اموالهم صدقة تطهرهم وتزكيهم بها‏]‏ ‏[‏التوبة‏:‏ 103‏]‏ إذ اسم المال واقع على الخيل والحمير جميعا، فبين به النبي صلى الله عليه وسلم الذي ولاه الله بيان ما انزل عليه، ان الله إنما امره باخذ الصدقة من بعض اموال المسلمين، لا من جميعها‏.‏ وَالدَّلِيلُ عَلَى أَنَّ اللَّهَ- عَزَّ وَجَلَّ- إِنَّمَا أَمَرَ نَبِيَّهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَخْذِ الصَّدَقَةِ مِنْ بَعْضِ أَمْوَالِ الْمُسْلِمِينَ، لَا مِنْ جَمِيعِ أَمْوَالِهِمْ فِي قَوْلِهِ- عَزَّ وَجَلَّ-‏:‏ ‏[‏خُذْ مِنْ أَمْوَالِهِمْ صَدَقَةً تُطَهِّرُهُمْ وَتُزَكِّيهِمْ بِهَا‏]‏ ‏[‏التَّوْبَةِ‏:‏ 103‏]‏ إِذِ اسْمُ الْمَالِ وَاقِعٌ عَلَى الْخَيْلِ وَالْحَمِيرِ جَمِيعًا، فَبَيَّنَ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّذِي وَلَّاهُ اللَّهُ بَيَانَ مَا أَنْزَلَ عَلَيْهِ، أَنَّ اللَّهَ إِنَّمَا أَمَرَهُ بِأَخْذِ الصَّدَقَةِ مِنْ بَعْضِ أَمْوَالِ الْمُسْلِمِينَ، لَا مِنْ جَمِيعِهَا‏.‏

تخریج الحدیث:

حدیث نمبر: 2291
Save to word اعراب
حدثنا ابو الخطاب زياد بن يحيى الحساني ، حدثنا يزيد بن زريع ، حدثنا ابن القاسم ، حدثنا سهيل بن ابي صالح ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " ما من عبد له مال لا يؤدي زكاته، إلا جمع يوم القيامة تحمى عليه صفائح في جهنم، وكوي بها جنبه، وظهره حتى يقضي الله بين عباده في يوم كان مقداره خمسين الف سنة مما تعدون، ثم يرى سبيله، إما إلى الجنة، وإما إلى النار" ، وذكر الحديث بطوله في قصة الإبل والغنم. قال: قيل: يا رسول الله، والخيل؟ قال: " الخيل معقود في نواصيها الخير إلى يوم القيامة، والخيل لثلاثة: هي لرجل اجر، ولرجل ستر، وعلى رجل وزر، فاما الذي هي له اجر، فالذي يتخذها في سبيل الله، ويعدها له لا يغيب في بطونها شيئا إلا كتب له بها اجر، ولو عرض مرجا او مرجين فرعاها صاحبها فيه، كتب له مما غيبت في بطونها اجر، ولو استنت شرفا او شرفين، كتب له بكل خطوة خطاها اجر، ولو عرض نهر فسقاها به، كانت له بكل قطرة غيبت في بطونها منه اجر، حتى ذكر الاجر في ارواثها وابوالها، واما التي هي له ستر فالذي يتخذها تعففا وتجملا وتسترا، ولا يحبس حق ظهورها وبطونها في يسرها وعسرها، واما الذي عليه وزر فالذي يتخذها اشرا وبطرا وبذخا عليهم" . قالوا: فالحمر يا رسول الله؟ قال:" ما انزل الله علي فيها شيئا، إلا هذه الآية الجامعة الفاذة: فمن يعمل مثقال ذرة خيرا يره ومن يعمل مثقال ذرة شرا يره سورة الزلزلة آية 7 - 8" حَدَّثَنَا أَبُو الْخَطَّابِ زِيَادُ بْنُ يَحْيَى الْحَسَّانِيُّ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْقَاسِمِ ، حَدَّثَنَا سُهَيْلُ بْنُ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَا مِنْ عَبْدٍ لَهِ مَالٌ لا يُؤَدِّي زَكَاتَهُ، إِلا جُمِعَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ تُحْمَى عَلَيْهِ صَفَائِحُ فِي جَهَنَّمَ، وَكُوِيَ بِهَا جَنْبُهُ، وَظَهْرُهُ حَتَّى يَقْضِيَ اللَّهُ بَيْنَ عِبَادِهِ فِي يَوْمٍ كَانَ مِقْدَارُهُ خَمْسِينَ أَلْفَ سَنَةٍ مِمَّا تَعُدُّونَ، ثُمَّ يَرَى سَبِيلَهُ، إِمَّا إِلَى الْجَنَّةِ، وَإِمَّا إِلَى النَّارِ" ، وَذَكَرَ الْحَدِيثَ بِطُولِهِ فِي قِصَّةِ الإِبِلِ وَالْغَنَمِ. قَالَ: قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَالْخَيْلُ؟ قَالَ: " الْخَيْلُ مَعْقُودٌ فِي نَوَاصِيهَا الْخَيْرُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ، وَالْخَيْلُ لِثَلاثَةٍ: هِيَ لِرَجُلٍ أَجْرٌ، وَلِرَجُلٍ سِتْرٌ، وَعَلَى رَجُلٍ وِزْرٌ، فَأَمَّا الَّذِي هِيَ لَهُ أَجْرٌ، فَالَّذِي يَتَّخِذُهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَيُعِدُّهَا لَهُ لا يَغِيبُ فِي بُطُونِهَا شَيْئًا إِلا كَتَبَ لَهُ بِهَا أَجْرٌ، وَلَوْ عَرْضَ مَرْجًا أَوْ مَرْجَيْنِ فَرَعَاهَا صَاحِبُهَا فِيهِ، كُتِبَ لَهُ مِمَّا غَيَّبَتْ فِي بُطُونِهَا أَجْرٌ، وَلَوِ اسْتَنَّتْ شَرَفًا أَوْ شَرَفَيْنِ، كُتِبَ لَهُ بِكُلِّ خُطْوَةٍ خَطَاهَا أَجْرٌ، وَلَوْ عَرَضَ نَهَرٌ فَسَقَاهَا بِهِ، كَانَتْ لَهُ بِكُلِّ قَطْرَةٍ غُيِّبَتْ فِي بُطُونِهَا مِنْهُ أَجْرٌ، حَتَّى ذَكَرَ الأَجْرَ فِي أَرْوَاثِهَا وَأَبْوَالِهَا، وَأَمَّا الَّتِي هِيَ لَهُ سِتْرٌ فَالَّذِي يَتَّخِذُهَا تَعَفُّفًا وَتَجَمُّلا وَتَسَتُّرًا، وَلا يَحْبِسُ حَقَّ ظُهُورِهَا وَبُطُونِهَا فِي يُسْرِهَا وَعُسْرِهَا، وَأَمَّا الَّذِي عَلَيْهِ وِزْرٌ فَالَّذِي يَتَّخِذُهَا أَشَرًا وَبَطَرًا وَبَذَخًا عَلَيْهِمْ" . قَالُوا: فَالْحُمُرُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" مَا أَنْزَلَ اللَّهُ عَلَيَّ فِيهَا شَيْئًا، إِلا هَذِهِ الآيَةَ الْجَامِعَةَ الْفَاذَّةَ: فَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَرَهُ وَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا يَرَهُ سورة الزلزلة آية 7 - 8"
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: جس شخص کے پاس مال ہو اور وہ اس کی زکوٰۃ ادا نہ کرتا ہو تو قیامت کے دن اُس کا مال جمع کرکے اُن کی تختیاں بنا کر جہنّم کی آگ میں گرم کی جائیںگی اور ان کے ساتھ اس شخص کے پہلو اور اس کی پشت کو داغا جائیگا حتّیٰ کہ تمہارے حساب کے مطابق پچاس ہزار سال والے دن میں اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے درمیان فیصلہ فرمادے۔ پھر وہ جنّت یا جہنّم کی طرف اپنا راستہ دیکھے گا۔ اور پھر اونٹوں اور بکریوں کے قصّے کے متعلق مکمّل حدیث بیان کی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی گئی کہ گھوڑوں کی زکوٰۃ کے متعلق آپ کا حُکم کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: گھوڑوں کی پیشانی میں تا قیامت خیروبرکت بندھی ہوئی ہے اور گھوڑے تین قسم کے افراد کے لئے ہیں۔ ایک شخص کے لئے یہ اجر کا باعث ہیں اور ایک شخص کے لئے (پردہ پوشی) برابر ہیں (نہ ثواب نہ گناہ) اور تیسرے شخص کے لئے یہ گناہ کا باعث ہیں۔ جس شخص کے لئے یہ اجر و ثواب کا باعث ہیں وہ وہ شخص ہے جس نے انہیں اللہ کی راہ میں جہاد کے لئے پالا اور اس کے لئے انہیں تیار رکھتا ہے۔ ان کے پیٹ میں کو کچھ جاتا ہے وہ اس کے لئے اجر لکھا جاتا ہے اور اگر وہ اسے کسی چراگاہ یا دوسبزہ زاروں میں چراتا ہے تو جو کچھ ان کے پیٹ میں جائیگا اس کے بدلے ان کے مالک کو اجر ملیگا اور اگر وہ ایک یا دو زقنذ بھرتا ہے تو مالک کو اس کے ہر قدم پر اجرملیگا۔ اور اگر اس نے کسی نہر سے اسے پانی پلایا تو گھوڑے کے پیٹ میں جانے والے ہر قطرے کے بدلے اُسے اجر ملیگا۔ حتّیٰ کہ آپ نے ان کی لید اور پیشابوں میں بھی اجر کا ذکر کیا۔ اور وہ گھوڑا جو اس کے لئے برابر برابر ہے تو وہ، وہ ہے جسے وہ سوال کرنے سے بچنے کے لئے، خوبصورتی اور اپنی پردہ پوشی کے لئے رکھتا ہے اور مالک تنگدستی اور خوشحالی میں ان پر سواری کرنے اور ان کی خوراک کے حقوق کو نہیں روکتا اور وہ گھوڑا جو اس کے لئے گناہ کا باعث ہے تو وہ، وہ ہے جسے وہ اترانے، فخر وغرور اور تکبر کے اظہار کے لئے پالتا ہے۔ صحابہ نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول، گدھوں کے بارے میں کیا ارشاد ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے مجھ پر کوئی حُکم نازل نہیں فرمایا سوائے اس جامع اور منفرد آیت کریمہ کے «‏‏‏‏فَمَن يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَّرَهُ، وَمَن يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا يَّرَهُ» ‏‏‏‏ جس شخص نے ذرّہ بھر بھلائی کی وہ اسے دیکھ لیگا اور جس نے ذرّہ بھر برائی کی وہ بھی اسے دیکھ لیگا۔ [ سورة الزلزلة: 6-7 ]

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.