جماع أَبْوَابِ صَدَقَةِ الْمَوَاشِي مِنَ الْإِبِلِ وَالْبَقَرِ وَالْغَنَمِ اونٹ، گائے اور بکریوں کی زکوٰۃ کے ابواب کا مجموعہ 1583. (28) بَابُ النَّهْيِ عَنِ الْجَلَبِ عِنْدَ أَخْذِ الصَّدَقَةِ مِنَ الْمَوَاشِي، مویشیوں کو زکوٰۃ وصول کرتے وقت اپنے ٹھکانے پر منگوانا منع ہے۔ مویشیوں کی زکوٰۃ ان کے مالکوں کے ٹھکانے پر وصول کرنے کا حُکم ہے۔ انہیں تحصیل دار کے پاس مویشی لانے کا حُکم نہیں دیا جائے گا تاکہ وہ ان کی زکوٰۃ وصول کرے
تخریج الحدیث:
فبهذا الإسناد سواء، فبهذا الإسناد سواء، قلت: يا رسول الله، اكتب عنك ما سمعت؟ قال:" نعم"، قلت: في الغضب والرضى؟ قال:" نعم، فإنه لا ينبغي لي ان اقول في ذلك إلا حقا" . حضرت عمرو بن شعیب اپنے والد اور وہ اپنے دادا سے بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو فتح مکّہ والے سال فرماتے ہوئے سنا کہ ”اے لوگو، باہمی تعاون وحمایت کے جو معاہدے جاہلیت میں ہوئے تھے تو اسلام کو مزید تقویت دیگا اور اب اسلام میں (دوسروں پر ظلم و ستم کرنے کے لئے) باہمی حمایت و نصرت کے معاہدے نہیں ہوںگے۔ تمام مسلمان کافروں کے مقابلے میں متحد و متفق ہوںگے۔ ایک ادنیٰ اور کمزور مسلمان بھی کسی کو پناہ دے سکتا ہے اور ان کا دُور دراز کا مسلمان بھی ان کی دی ہوئی پناہ کی پاسداری کریگا (یا ان کے آگے جانے والا لشکر پچھلے مجاہدین کو غنیمت میں شریک کریگا) اور ان کے حملہ آور مجاہدین (معسکر میں) بیٹھنے والوں کو غنیمت میں شریک کریںگے۔ مؤمن شخص کو کافر کے بدلے میں قتل نہیں کیا جائیگا۔ کافر کی دیت مسلمان کی دیت سے آدھی ہے۔ زکوٰۃ کے لئے جانور اکٹھے کرکے تحصیلدار کے ٹھکانے پر نہیں لائے جائیںگے اور نہ ان کو ٹھکانوں سے دور لے جایا جائیگا اور جانوروں کی زکوٰۃ مالکوں کے ٹھکانوں پر ہی وصول کی جائیگی۔“ اس سند سے روایت ہے۔ سیدنا عبداللہ بن عمرو فرماتے ہیں کہ میں نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول، میں آپ کے فرامین لکھ لیا کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں“ میں نے عرض کیا کہ آپ کے غصّے اور خوشی دونوں حالتوں میں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں کیونکہ میرے لائق نہیں کہ میں دین کے بارے میں حق کے سوا کچھ کہوں۔“
تخریج الحدیث: اسناده حسن
|