جماع أَبْوَابِ صَدَقَةِ الْمَوَاشِي مِنَ الْإِبِلِ وَالْبَقَرِ وَالْغَنَمِ اونٹ، گائے اور بکریوں کی زکوٰۃ کے ابواب کا مجموعہ 1577. (22) بَابُ النَّهْيِ عَنْ أَخْذِ اللَّبُونِ فِي الصَّدَقَةِ بِغَيْرِ رِضَى صَاحِبِ الْمَاشِيَةِ مویشوں کے مالک کی رضا مندی کے بغیر دودھ والا جانور زکوٰۃ میں وصول کرنا منع ہے
سیدنا قیس بن سعد بن عبادہ انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں زکوٰۃ کی وصولی کے لئے بھیجا تو ان کے والد بزرگوار سیدنا سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات کیے بغیر مت جانا۔ لہٰذا جب اُنہوں نے روانگی کا ارادہ کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے قیس، تم قیامت والے دن اپنی گردن پر بلبلاتے ہوئے اونٹ یا ڈکارتی ہوئی گائے یا منمناتی ہوئی بکری لیکر مت آنا اور نہ تم ابو رغال جیسا بننا۔“ تو سیدنا سعد رضی اللہ عنہ نے پوچھا کہ ابو رغال کون تھا (اور اس کا معاملہ کیسے ہوا)؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ ایک زکوٰۃ وصول کرنے والا شخص تھا جسے صالح یعنی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے زکوٰۃ کی وصولی کے لئے بھیجا تو وہ طائف میں ایک شخص کے پاس گیا جس کے پاس تقریباً سو بکریاں تھیں جن کا دودھ خشک ہوچکا تھا اور دودھ دینے والی صرف ایک بکری تھی۔ اس (آدمی) کا ایک بیٹا تھا جس کی والدہ نہیں تھی اور اس بکری کا دودھ ہی اُس کی خوراک تھی۔ بکریوں کے مالک نے پوچھا کہ تم کون ہو؟ تو اُس نے کہا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا نمائندہ ہوں تو اُس شخص نے اسے خوش آمدید کہا، اور کہا کہ یہ میری بکریاں ہیں۔ ان میں سے جو چاہو (زکوٰۃ میں) وصول کرلو تو اُس نے دودھ والی بکری کو دیکھ کرکہا کہ یہ لوںگا تو اُس شخص نے عرض کی کہ اس بچّے کو تم دیکھ رہے ہو، اسکی خوراک (اس بکری کے دودھ کے سوا) کچھ نہیں ہے۔ اُس نے جواب دیا کہ اگر تم دودھ پسند کرتے ہو تو میں بھی دودھ پسند کرتا ہوں۔ بکریوں کے مالک نے کہا کہ تم اس کی جگہ دو بکریاں لے لو۔ لیکن تحصیل دار نے انکار کردیا اور مالک اس پر مزید تعداد بڑھاتا رہا حتّیٰ کہ اُس نے دودھ والی بکری کے بدلے پانچ دودھ نہ دینے والی بکریاں دینے کا ارادہ ظاہر کیا۔ مگر وصول کنندہ نے انکار کردیا۔ جب مالک نے اس کا مسلسل انکار دیکھا تو اُس نے اپنی کمان سے تیر مار کر قتل کردیا۔ پھر (لوگوں سے) کہا کہ اس واقعے کی خبر مجھ سے پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کوئی شخص نہ دے۔ چنانچہ وہ شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوا اور آپ کو پورے واقعے کی اطلاع دی تو صالح صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے اللہ، ابو رغال پر لعنت بھیج۔ اے اللہ، ابو رغال پر لعنت کر۔“ تو سیدنا سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول، قیس کو زکوٰۃ وصول کرنے کے لئے نہ بھیجیں۔
تخریج الحدیث: حسن
|