حدثنا علي بن حجر السعدي ، حدثنا ايوب بن جابر ، عن ابي إسحاق ، عن عاصم بن ضمرة ، عن علي ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " وليس في ما دون خمس من الإبل شيء، فإذا كانت خمس عشرة، ففيها ثلاثة شياه إلى عشرين" ، فذكر الحديث بطوله، فإذا كثرت، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" وليس في ما دون خمس من الإبل شيء، فإذا كانت خمسا، ففيها شاة إلى عشر، فإذا كانت عشرا، ففيها شاتان إلى خمس عشرة، فإذا كانت خمس عشرة، ففيها ثلاث شياه إلى عشرين"، فذكر الحديث بطوله،" فإذا كثرت الإبل، ففي كل خمسين حقة، ولا تؤخذ هرمة، ولا ذات عوراء إلا ان يشاء المصدق، ويعد صغيرها وكبيرها، وليس فيما دون اربعين من الغنم شيء، فإذا كانت اربعين، ففيها شاة إلى عشرين ومائة، فإذا زادت واحدة، ففيها شاتان إلى المائتين، فإذا زادت واحدة، ففيها ثلاث إلى ثلاثمائة، فإذا كثرت الغنم ففي كل مائة شاة، ولا تؤخذ هرمة، ولا ذات عوار، إلا ان يشاء المصدق، ويعد صغيرها وكبيرها، ولا يجمع بين متفرق، ولا يفرق بين مجتمع خشية الصدقة"حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ جَابِرٍ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَةَ ، عَنْ عَلِيٍّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " وَلَيْسَ فِي مَا دُونَ خَمْسٍ مِنَ الإِبِلِ شَيْءٌ، فَإِذَا كَانَتْ خَمْسَ عَشْرَةَ، فَفِيهَا ثَلاثَةُ شِيَاهٍ إِلَى عِشْرِينَ" ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ بِطُولِهِ، فَإِذَا كَثُرَتْ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَلَيْسَ فِي مَا دُونَ خَمْسٍ مِنَ الإِبِلِ شَيْءٌ، فَإِذَا كَانَتْ خَمْسًا، فَفِيهَا شَاةٌ إِلَى عَشْرٍ، فَإِذَا كَانَتْ عَشْرًا، فَفِيهَا شَاتَانِ إِلَى خَمْسَ عَشْرَةَ، فَإِذَا كَانَتْ خَمْسَ عَشْرَةَ، فَفِيهَا ثَلاثُ شِيَاهٍ إِلَى عِشْرِينَ"، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ بِطُولِهِ،" فَإِذَا كَثُرَتِ الإِبِلُ، فَفِي كُلِّ خَمْسِينَ حِقَّةٌ، وَلا تُؤْخَذُ هَرِمَةٌ، وَلا ذَاتُ عَوْرَاءَ إِلا أَنْ يَشَاءَ الْمُصَدِّقُ، وَيَعُدُّ صَغِيرَهَا وَكَبِيرَهَا، وَلَيْسَ فِيمَا دُونَ أَرْبَعِينَ مِنَ الْغَنَمِ شَيْءٌ، فَإِذَا كَانَتْ أَرْبَعِينَ، فَفِيهَا شَاةٌ إِلَى عِشْرِينَ وَمِائَةٍ، فَإِذَا زَادَتْ وَاحِدَةٌ، فَفِيهَا شَاتَانِ إِلَى الْمِائَتَيْنِ، فَإِذَا زَادَتْ وَاحِدَةٌ، فَفِيهَا ثَلاثٌ إِلَى ثَلاثِمِائَةٍ، فَإِذَا كَثُرَتِ الْغَنَمُ فَفِي كُلِّ مِائَةٍ شَاةٌ، وَلا تُؤْخَذُ هَرِمَةٌ، وَلا ذَاتُ عَوَارٍ، إِلا أَنْ يَشَاءَ الْمُصَدِّقُ، وَيَعُدُّ صَغِيرَهَا وَكَبِيرَهَا، وَلا يَجْمَعُ بَيْنَ مُتَفَرِّقٍ، وَلا يُفَرِّقُ بَيْنَ مُجْتَمِعٍ خَشْيَةَ الصَّدَقَةِ"
سیدنا علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پانچ سے کم اونٹوں میں کوئی زکوٰۃ نہیں ہے اور جب پندرہ اونٹ ہوجائیں تو بیس اونٹ ہونے تک تین بکریاں زکوٰۃ ہے۔“ پھر مکمّل روایت بیان کی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: ”اور پانچ سے کم اونٹوں میں زکوٰۃ نہیں ہے پھر جب پانچ اونٹ ہوجائیں تو دس ہونے تک ایک بکری زکوٰۃ ہے جب دس اونٹ ہوں تو ان میں دو بکریاں زکوٰۃ ہے حتّیٰ کہ تعداد پندرہ ہو جائے پھر جب پندرہ ہوجائیں گے تو پھر بیس ہونے تک تین بکریاں زکوٰۃ فرض ہے۔“ پھر مکمّل حدیث بیان کی۔ جب اونٹ زیادہ ہو جائیں تو ہر پچاس اونٹوں میں ایک حقہ (تین سالہ اونٹ) زکوٰۃ ہے۔ زکوٰۃ کی وصولی میں بوڑھا اور عیب دار جانور وصول نہیں کیا جائیگا الاّ یہ کہ تحصیل دار چاہے تو وصول کرلے اور وہ چھوٹے بڑے تمام اونٹ شمار کریگا اور چالیس سے کم بکریوں میں زکوٰۃ نہیں ہے۔ پھر جب چالیس بکریاں ہو جائیں تو ایک سو بیس ہونے تک ایک بکری زکٰوۃ ہے اور جب (اس تعداد سے) ایک بکری بھی زائد ہو جائے تو پھر دو سو ہونے تک دو بکریاں زکوٰۃ ہے۔ پھر ایک بکری زائد ہونے پر تین سو تک تین بکریاں زکوٰۃ ہے اور جب بکریاں زیادہ ہوجائیں تو پھر ہر سو بکریوں پر ایک بکری زکوٰۃ ہے اور بوڑھی اور عیب دار بکری وصول نہیں کی جائیگی الاّ یہ کہ وصول کنندہ لینا چاہے تو لے سکتا ہے اور وہ چھوٹی بڑی تمام بکریاں شمار کریگا اور زکوٰۃ کے ڈرسے اکٹھے جانور علیحدہ علیحدہ نہیں کیے جائیںگے اور نہ الگ الگ جانوروں کو یکجا کیا جائیگا۔“