صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
كِتَابُ: الْوُضُوءِ
وضو کے متعلق ابواب
6. (6) بَابُ ذِكْرِ عَلَامَةِ أُمَّةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّذِينَ جَعَلَهُمُ اللَّهُ خَيْرَ أُمَّةٍ أُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ بِآثَارِ الْوُضُوءِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، عَلَامَةً يُعْرَفُونَ بِهَا فِي ذَلِكَ الْيَوْمِ.
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی امت، جسے اللہ تعالیٰ نے بہترین امت بنایا اور انہیں لوگوں کی بھلائی کے لیے پیدا کیا ہے، کی نشانی قیامت کے روز آثار وضو ہو گی جس سے وہ پہچانے جائیں گے
حدیث نمبر: 6
Save to word اعراب
حدثنا علي بن حجر السعدي ، حدثنا إسماعيل يعني ابن جعفر ، حدثنا العلاء ، عن ابيه ، عن ابي هريرة . ح وحدثنا يونس بن عبد الاعلى، اخبرنا ابن وهب ، ان مالك بن انس حدثه، عن العلاء بن عبد الرحمن ، عن ابيه ، عن ابي هريرة . ح وحدثنا بندار ، حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن العلاء . ح وحدثنا ابو موسى ، قال: حدثني محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، قال: سمعت العلاء ، عن ابيه ، عن ابي هريرة . ح وحدثنا يعقوب بن إبراهيم الدورقي ، اخبرنا ابن علية ، عن روح بن القاسم ، عن العلاء بن عبد الرحمن بن يعقوب ، عن ابيه ، عن ابي هريرة، قال: خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى المقبرة، فسلم على اهلها، وقال:" سلام عليكم اهل دار قوم مؤمنين، وإنا إن شاء الله بكم لاحقون، وددت انا قد راينا إخواننا"، قالوا: اولسنا بإخوانك يا رسول الله؟ قال:" انتم اصحابي، وإخواني قوم لم ياتوا بعد، وانا فرطكم على الحوض"، قالوا: وكيف تعرف من لم يات بعد من امتك يا رسول الله؟ قال:" ارايتم لو ان رجلا له خيل غر محجلة بين ظهري خيل بهم دهم، الا يعرف خيله؟"، قالوا: بلى يا رسول الله، قال:" فإنهم ياتون غرا محجلين من اثر الوضوء، وانا فرطهم على الحوض، الا ليذادن رجال عن حوضي كما يذاد البعير الضال، اناديهم الا هلم، فيقال: إنهم قد احدثوا بعدك، واقول سحقا، سحقا" . هذا لفظ حديث ابن عليةحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا الْعَلاءُ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ . ح وَحَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَنَّ مَالِكَ بْنَ أَنَسٍ حَدَّثَهُ، عَنِ الْعَلاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ . ح وَحَدَّثَنَا بُنْدَارٌ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنِ الْعَلاءِ . ح وَحَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْعَلاءَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ . ح وَحَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ ، عَنْ رَوْحِ بْنِ الْقَاسِمِ ، عَنِ الْعَلاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَعْقُوبَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْمَقْبَرَةِ، فَسَلَّمَ عَلَى أَهْلِهَا، وَقَالَ:" سَلامٌ عَلَيْكُمْ أَهْلَ دَارِ قَوْمٍ مُؤْمِنِينَ، وَإِنَّا إِنَّ شَاءَ اللَّهُ بِكُمْ لاحِقُونَ، وَدِدْتُ أَنَّا قَدْ رَأَيْنَا إِخْوَانَنَا"، قَالُوا: أَوَلَسْنَا بِإِخْوَانِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" أَنْتُمْ أَصْحَابِي، وَإِخْوَانِي قَوْمٌ لَمْ يَأْتُوا بَعْدُ، وَأَنَا فَرَطُكُمْ عَلَى الْحَوْضِ"، قَالُوا: وَكَيْفَ تَعْرِفُ مَنْ لَمْ يَأْتِ بَعْدُ مِنْ أُمَّتِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" أَرَأَيْتُمْ لَوْ أَنَّ رَجُلا لَهُ خَيْلٌ غُرٌّ مُحَجَّلَةٌ بَيْنَ ظَهْرَيْ خَيْلٍ بُهْمٍ دُهْمٍ، أَلا يَعْرِفُ خَيْلَهُ؟"، قَالُوا: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:" فَإِنَّهُمْ يَأْتُونَ غُرًّا مُحَجَّلِينَ مِنْ أَثَرِ الْوُضُوءِ، وَأَنَا فَرَطُهُمْ عَلَى الْحَوْضِ، أَلا لَيُذَادَنَّ رِجَالٌ عَنْ حَوْضِي كَمَا يُذَادُ الْبَعِيرُ الضَّالُّ، أُنَادِيهِمْ أَلا هَلُمَّ، فَيُقَالَ: إِنَّهُمْ قَدْ أَحْدَثُوا بَعْدَكَ، وَأَقُولُ سُحْقًا، سُحْقًا" . هَذَا لَفْظُ حَدِيثِ ابْنِ عُلَيَّةَ
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (ایک روز) قبرستان تشریف لے گئے اور وہاں مدفون لوگوں کو سلام کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں فرمایا: (اے) مومن قوم کے گھروالو تم پر سلام ہو، اور بیشک ہم بھی، اگر اللہ تعالیٰ نے چاہا، تم سے ملنے والے ہیں۔ میری آرزو اور تمنّا ہے کہ ہم ا پنے بھائیوں کو دیکھیں۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول، کیا ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بھائی نہیں ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تم میرے صحابہ ہو، میرے بھائی وہ لوگ ہیں جو ابھی تک (دنیا میں) نہیں آئے اور میں تم سے پہلے کوثر پر ہوں گا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جو اُمّتی ابھی تک (دنیا میں) نہیں آئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اُنہیں کیسے پہچانیں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارا کیا خیال ہے، اگر کسی آدمی کے سفید پیشانی اور چمکدار پاؤں والے گھوڑے سیاہ فام گھوڑوں میں ملے ہوئے ہوں، تو کیا وہ اپنے گھوڑے پہچان نہیں لے گا؟ صحابہ نے جواب دیا کہ کیوں نہیں، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم (وہ ضرورپہچان لے گا)۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک وہ آئیں گے تو ان کے چہرے اور ہاتھ پاؤں وضو کے اثر سے چمک رہے ہوں گے، میں حوض کوثر پر ان کا پیش خیمہ ہوں گا، خبردار، میرے حوض سے کچھ لوگوں کو اس طرح دھتکار دیا جاے گا جس طرح گم راہ (بھٹکا ہوا) اُونٹ دھتکار دیا جاتا ہے میں انہیں پکاروں گا، آجاؤ، تو کہا جائے گا، انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد (دین میں) نئے نئے کام ایجاد کر لیے تھے۔ تو میں کہوں گا، (اللہ کی رحمت سے) دور ہو جاؤ دور ہو جاؤ۔ یہ ابن علیہ کی روایت کے الفاظ ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحيح مسلم، كتاب الطهارة، باب استحباب اطالة الغرة والتحجيل فى الوضوء، رقم: 249، سنن نسائي، رقم: 150، سنن ابي داود: 3237، سنن ابن ماجه، رقم: 4306، موطا امام مالك، رقم: 57، احمد 300/2»

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.