حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 14
´قبروں کی زیارت سے ممانعت منسوخ ہے`
«. . . ان رسول الله صلى الله عليه وسلم خرج إلى المقبرة فقال: ”السلام عليكم دار قوم مؤمنين. وإنا إن شاء الله بكم لاحقون . . .»
”. . . سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ (ایک دفعہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قبرستان کی طرف تشریف لے گئے اور فرمایا: ”السلام علیکم (تم پر سلام ہو) اے ایمان والوں کا گھر! اور ہم ان شاءاللہ تم سے ملنے والے ہیں . . .“ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 14]
تخریج الحدیث:
[وأخرجه مسلم 249، من حديث ما لك به]
تفقه:
➊ سفر کے بغیر قبروں کی زیارت اور قبرستان کو جانا مباح ہے تا کہ مرنے والوں کے لئے دعا کی جائے اور موت کو یاد کیا جائے۔ یاد رہے کہ قبروں کی زیارت سے ممانعت منسوخ ہے۔
➋ عورتوں کے لئے بھی اپنے قریبی رشتہ داروں مثلا بھائی وغیرہ کی قبر کی زیارت جائز ہے جیسا کہ صحیح احادیث سے ثابت ہے۔ مثلاً دیکھئے: [صحيح بخاري 1383، صحيح مسلم 974، دار السلام: 2256]
◄ ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا اپنے بھائی عبدالرحمن بن ابی بکر رضی اللہ عنہ کی قبر پرگئی تھیں۔ [ديكهئے المستدرك للحاكم 376/1 ح 1392، وسنده صحيح و صححه الذهبي]
◈ لیکن یادر ہے کہ غیر لوگوں مثلاً عوام میں مشہور بزرگوں کی قبر پر عورتوں کا جانا ممنوع ہے۔ دیکھئے: [سنن ابي داود 3123 وسنده حسن]
◈ بلکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان عورتوں پر لعنت بھیجی ہے جو کثرت سے قبروں کی زیارت کرتی ہیں۔ دیکھئے: [سنن ابن ماجه 1576، وسنده حسن] اور [سنن الترمذي 1056، وقال: حسن صحیح]
➌ السلام علیکم دعا ہے، اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ میت سنتی ہے کیونکہ جو شخص سلام سن لے تو اس پر جواب دینا واجب ہے اور کسی حدیث میں نہیں آیا کہ مردہ بھی سلام کا جواب دیتا ہے۔
➍ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا بعد میں آنے والے مومن و صالح امتوں کو بھائی کہنا آپ کی طرف سے محبت اور شفقت کا عظیم اظہار ہے ورنہ نبی و رسول تو امتیوں کا امام محبوب راہنما اور مطاع ہوتا ہے نہ کہ صرف بڑا بھائی (!) اس بات کو اچھی طرح سمجھ لیں۔
◈ سلف صالحین سے یہ ثابت نہیں ہے کہ وہ یہ کہتے پھرتے تھے کہ اللہ کے رسول ہمارے بڑے بھائی ہیں اور بڑے بھائی کی طرح ان کا احترام کرنا چاہئے۔
➎حوض کوثر برحق ہے جس سے بدعتیوں اور ظالموں کو دور ہٹایا جائے گا۔
➏ نبی صلی اللہ علیہ وسلم قیامت کے دن اپنے امتیوں کو وضو کے اعضاء چمکنے کی وجہ سے پہچان لیں گے۔ مثلاً دیکھئے: [تمهيد 261/20، 262 وسندہ حسن]
➐ نبی صلی اللہ علیہ وسلم عالم الغیب نہیں تھے بلکہ عالم الغیب صرف ایک اللہ ہے۔
➑ سخت بدعات، گمراہیوں، کفر اور دور ظلم میں کتاب و سنت پرعمل کرنا بہت بڑی فضیلت والا کام ہے۔
موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 133