كِتَاب الْفَضَائِلِ انبیائے کرام علیہم السلام کے فضائل 20. باب مُبَاعَدَتِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلآثَامِ وَاخْتِيَارِهِ مِنَ الْمُبَاحِ أَسْهَلَهُ وَانْتِقَامِهِ لِلَّهِ عِنْدَ انْتِهَاكِ حُرُمَاتِهِ: باب: آپ صلی اللہ علیہ وسلم انتقام نہ لیتے مگر اللہ کے واسطے۔
امام مالک رحمۃ اللہ علیہ نے ابن شہاب سے، انھوں نے عروہ بن زبیر سے، انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اہلیہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انھوں نے کہا: جب بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دو کاموں میں سے (ایک کا) انتخاب کرنا ہوتاتو آپ ان دونوں میں سے زیادہ آسان کو منتخب فرماتے۔بشرط یہ کہ وہ گناہ نہ ہوتا اگر وہ گناہ کا کام ہوتا تو آپ سب لوگوں سے بڑھ کر اس سے دور ہوتے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی خاطر کبھی کسی سے انتقام نہیں لیا، سوائے اس صورت کے کہ اللہ کی حد کو توڑا جاتا۔
منصور نے محمد سے۔فضیل کی روایت میں ہے: ابن شہاب سے، جریر کی روایت میں ہے: محمد زہری سے۔انھوں نے عروہ سے، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے (یہی) روایت بیان کی۔
یونس نے ابن شہاب سے اسی سند کے ساتھ امام مالک کی حدیث کے مانند روایت کی۔
ابو اسامہ نے ہشام (بن عروہ) سے، انھوں نے اپنے والد سے، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جب بھی دو کاموں میں انتخاب کرناہوتا، ان میں سے ایک دوسرے کی نسبت آسان ہوتا تو آپ ان میں سے آسان ترین کا انتخاب فرماتے، الایہ کہ وہ گناہ ہو۔اگر وہ گناہ ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سب لوگوں سے بڑھ کر اس سے دورہوتے۔
ابو کریب اور ابن نمیر دونوں نے عبداللہ بن نمیر سے، انھوں نے ہشام سے اسی سند کے ساتھ ان کے قول "دونوں میں سے زیادہ آسان"تک روایت کی اور ان دونوں (ابو کریب اور ابن نمیر) نے اس کے بعد والا حصہ بیان نہیں کیا۔
ابو اسامہ نے ہشام (بن عروہ) سے، انھوں نے اپنے والد سے، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی کسی کو اپنے ہاتھ سے نہیں مارا، نہ کسی عورت کو، نہ کسی غلام کو، مگر یہ کہ آپ اللہ کے راستے میں جہاد کررہے ہوں۔اور جب بھی آپ کو نقصان پہنچایا گیا تو کبھی (ایسا نہیں ہوا کہ) آپ نے اس سے انتقام لیا ہومگر یہ کہ کوئی اللہ کی محرمات میں سے کسی کو خلاف ورزی کرتاتو آپ اللہ عزوجل کی خاطر انتقام لے لیتے۔
عبدہ، وکیع، اور ابو معاویہ، سب نے ہشام سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی، ان میں سے کوئی راوی دوسرے سے کچھ زائد (الفاظ) بیان کر تا ہے۔
|