كِتَاب صَلَاةِ الْمُسَافِرِينَ وَقَصْرِهَا مسافروں کی نماز اور قصر کے احکام 31. باب أَمْرِ مَنْ نَعَسَ فِي صَلاَتِهِ أَوِ اسْتَعْجَمَ عَلَيْهِ الْقُرْآنُ أَوِ الذِّكْرُ بِأَنْ يَرْقُدَ أَوْ يَقْعُدَ حَتَّى يَذْهَبَ عَنْهُ ذَلِكَ: باب: نماز یا قرآن مجید کی تلاوت یا ذکر کے دوران اونگھنے یا سستی غالب آنے پر اس کے جانے تک سونے یا بیٹھے رہنے کا حکم۔
ابوبکر بن ابی شیبہ نے کہا: ہمیں ابن علیہ نے حدیث سنائی، نیز زہیر بن حرب نے کہا: ہمیں اسماعیل نے حدیث سنائی، ان دونوں (ابن علیہ اوراسماعیل) نے عبدالعزیز بن صہیب سے اور انھوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں داخل ہوئے اور (دیکھا کہ) دو ستونوں کے درمیان ایک رسی لٹکی ہوئی ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: "یہ کیا ہے؟صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین کرام نے عرض کی: حضرت زینب رضی اللہ عنہا کی رسی ہے، وہ نماز پڑھتی رہتی ہیں، جب سست پڑتی ہیں یا تھک جاتی ہیں تو اس کو پکڑ لیتی ہیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اسے کھول دو، ہرشخص نماز پڑھے جب تک ہشاش بشاش رہے، جب سست پڑ جائے یا تھک جائے تو بیٹھ جائے۔"زہیر کی روایت میں (قعد کی بجائے) "فلیقعد" ہے۔یعنی ماضی کی بجائے امر کا صیغہ استعمال کیا، مفہوم ایک ہی ہے۔
عبدالوارث نے عبدالعزیز (بن صہیب) سے، انھوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہا سے اور انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانند روایت کی۔
ابن شہاب نے کہا: مجھے عروہ بن زبیر نے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے ا نھیں بتایا کہ حولا بنت تویت بن حبیب بن اسد بن عبدالعزیٰ اس عالم میں ان کے قریب سے گزری جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تھے، کہا: میں نے عرض کی: یہ حولا بنت تویت ہیں اور لوگوں کا خیال ہے کہ یہ رات بھر نہیں سوتیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (کیا رات بھر نہیں سوتی!اتنا عمل اپنا ؤ جتنے کی تم طاقت رکھتے ہو۔اللہ کی قسم!اللہ نہیں اکتائے گا یہاں تک کہ تم اکتا جاؤ۔"
ابو اسامہ اور یحییٰٰ بن سعید نے ہشام بن عروہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: مجھے میرے والد نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہوئے خبر دی، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے اور میرے پاس ایک خاتون موجود تھیں، آپ نے پوچھا: "یہ کون ہے؟"میں نے کہا: یہ ایسی عورت ہے جو رات بھر نہیں سوتی، نماز پڑھتی رہتی ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اتنا عمل کرو جتنا تمہارے بس میں ہو، اللہ کی قسم!اللہ نہیں اکتائے گا یہاں تک کہ تم ہی عمل سے اکتا جاؤ۔"اللہ کے ہاں دین کا وہی عمل پسند ہے جس پر عمل کرنے والا ہمیشگی کرے۔ ابو اسامہ کی روایت میں ہے، یہ بنو اسد کی عورت تھی۔
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے رویت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: "جب تم میں سے کوئی شخص نماز میں اونگھنے لگے تو وہ سوجائے حتیٰ کہ نیند جاتی رہے کیونکہ جب تم میں سے کوئی شخص اونگھ کی حالت میں نماز پڑھتاہے تو وہ ممکن ہے وہ استغفار کرنے چلے لیکن (اس کی بجائے) اپنے آپ کو برا بھلا کہنے لگے، "
ہمام بن منبہ نے کہا: یہ احادیث ہیں جو ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ نے ہمیں محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے واسطے بیان کی ہیں، پھر ان میں سے کچھ احادیث ذکر کیں، ان میں سے یہ بھی تھیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جب تم میں سے کوئی شخص رات کو قیام کرے اور اس کی زبان پر قراءت مشکل ہوجائے اور اسے پتہ نہ چلے کہ وہ کیا کہہ رہا ہے تو اسے لیٹ جانا چاہیے۔"
|