حج کے مسائل محرم کے لئے شکار کے گوشت کا حکم ہے جسے کسی حلال آدمی نے شکار کیا ہو۔
سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حج کے لئے نکلے اور ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے۔ سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے بعض اصحاب سے فرمایا، جن میں ابوقتادہ بھی تھے کہ تم ساحل بحر کی راہ لو یہاں تک کہ مجھ سے ملو۔ پھر ان لوگوں نے ساحل بحر کی راہ لی۔ پھر جب وہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف پھرے تو ان تمام لوگوں نے احرام باندھ لیا سوائے سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کے کہ انہوں نے احرام نہیں باندھا۔ غرض وہ راہ میں چلے جاتے تھے کہ انہوں نے چند وحشی گدھوں کو دیکھا اور سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے ان پر حملہ کیا اور ان میں سے ایک گدھی کی کونچیں کاٹ ڈالیں۔ پھر ان کے سب ساتھی اترے اور اس کا گوشت کھایا۔ سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے (شکار کا) گوشت کھایا اور ہم محرم تھے۔ کہتے ہیں پھر باقی کا گوشت ساتھ لے لیا اور جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچے تو عرض کیا کہ یا رسول اللہ! ہم نے احرام باندھ لیا تھا، اور ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے احرام نہیں باندھا تھا پھر ہم نے چند وحشی گدھے دیکھے اور ابوقتادہ نے ان پر حملہ کر کے ان میں سے ایک کی کونچیں کاٹ ڈالیں تو ہم اترے اور ہم سب نے اس کا گوشت کھایا اور پھر خیال آیا کہ ہم شکار کا گوشت کھا رہے ہیں اور احرام باندھے ہوئے ہیں؟ تو اس کا باقی گوشت ہم لیتے آئے ہیں۔ تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا تم میں سے کسی نے اس کا حکم کیا تھا یا اس کی طرف اشارہ کیا تھا؟ ابوقتادہ کہتے ہیں! تو انہوں نے عرض کیا کہ نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پس اس کا جو گوشت باقی ہے وہ کھاؤ (اور کچھ حرج نہیں)۔
|