كتاب الصلاة کتاب: نماز کے احکام و مسائل 17. بَابُ: صَلاَةِ الْعَصْرِ فِي السَّفَرِ باب: سفر میں عصر کی نماز کا بیان۔
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ میں ظہر کی نماز چار رکعت، اور ذوالحلیفہ میں نماز عصر دو رکعت پڑھی۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحج 24 (1547)، 25 (1548)، 27 (1551)، 119 (1714، 1715)، الجہاد 104 (2951)، 126 (2986)، صحیح مسلم/ صلاة المسافرین (690)، سنن ابی داود/المناسک 24 (1796)، الضحایات (2793)، مسند احمد 3/ 111، 164، 186، 268 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
نوفل بن معاویہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا کہ جس کی عصر کی نماز فوت ہو گئی تو گویا اس کا گھربار لٹ گیا۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”کہ جس کی نماز عصر فوت ہو گئی گویا اس کا گھربار لٹ گیا“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائی، تحفة الأشراف: (11717)، وحدیث عراک بن مالک عن عبداللہ بن عمر قد تفرد بہ النسائی (أیضاً)، تحفة الأشراف: (7320)، وقد أخرجہ عن طریق مالک عن نافع عن عبداللہ بن عمر: صحیح البخاری/المناقب 25 (3602)، مواقیت 14 (552)، صحیح مسلم/المساجد 35 (626)، سنن ابی داود/الصلاة 5 (414)، سنن الترمذی/الصلاة 16 (175)، سنن ابن ماجہ/الصلاة 6 (685)، طا/وقوت الصلاة 5 (21)، (تحفة الأشراف: 8345)، مسند احمد 2/8، 13، 27، 48، 54، 64، 75، 76، 102، 134، 145، 148، سنن الدارمی/الصلاة 27 (1267) (صحیح) یزید نے (آنے والی روایت میں) جعفر کی مخالفت کی ہے 1؎۔ وضاحت 1؎: یہ مخالفت سند اور متن دونوں میں ہے، سند میں اس طرح کہ جعفر کی روایت میں ہے کہ نوفل نے عراک سے بیان کی ہے اور یزید کی روایت میں ہے کہ عراک کو یہ بات پہنچی ہے کہ نوفل بن معاویہ نے کہا، دونوں میں فرق واضح ہے پہلی صورت اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ عراک نے نوفل بن معاویہ سے خود سنا ہے، اور دوسری صورت سے پتہ چلتا ہے کہ ان دونوں کے بیچ میں واسطہ ہے، متن میں مخالفت اس طرح ہے کہ جعفر کی روایت میں ’’من فاتته صلاة العصر‘‘ کے الفاظ ہیں، اور یزید کے الفاظ اس طرح ہیں ’’من الصلاة صلاة من فاتته‘‘۔»
قال الشيخ الألباني: صحيح
نوفل بن معاویہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”نمازوں میں ایک نماز ایسی ہے کہ جس کی وہ فوت ہو جائے گویا اس کا گھربار لٹ گیا“۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”یہ عصر کی نماز ہے“۔ محمد بن اسحاق نے (آنے والی روایت میں) لیث کی مخالفت کی ہے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 479 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یہاں بھی سند اور متن دونوں میں مخالفت ہے، سند میں مخالفت اس طرح ہے کہ محمد بن اسحاق کی روایت میں ہے کہ عراک نے نوفل بن معاویہ سے سنا ہے، اور لیث کی روایت میں ہے کہ عراک کو یہ بات پہنچی ہے کہ نوفل بن معاویہ نے کہا ہے، اور متن میں اس طرح کہ محمد بن اسحاق نے اسے موقوف قرار دیا ہے، اور لیث نے مرفوع قرار دیا ہے، اور وقف اور رفع میں کوئی منافات نہیں ہے کیونکہ صحابی کبھی مرفوع روایت کو بصورت فتوی بیان کرتا ہے، اور اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب نہیں کرتا، اور کبھی اسے مرفوعاً روایت کرتا ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
نوفل بن معاویہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک نماز ایسی ہے کہ جس کی وہ فوت ہو جائے گویا اس کا گھربار لٹ گیا۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ عصر کی نماز ہے“۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 479 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|