كتاب الصلاة کتاب: نماز کے احکام و مسائل 23. بَابُ: الْحَالِ الَّتِي يَجُوزُ فِيهَا اسْتِقْبَالُ غَيْرِ الْقِبْلَةِ باب: قبلہ کے علاوہ کی طرف رخ کرنے کی صورت کا بیان۔
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سواری پر نفل پڑھتے تھے، وہ چاہے جس طرف متوجہ ہو جاتی، نیز آپ اس پر وتر (بھی) پڑھتے تھے، البتہ فرض نماز اس پر نہیں پڑھتے تھے۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوتر 6 (1000)، تقصیر الصلاة 9 (1097) تعلیقاً 12 (1105)، صحیح مسلم/المسافرین 4 (700)، سنن ابی داود/الصلاة 277 (1224)، (تحفة الأشراف: 6978)، مسند احمد 2/132 ویأتي عند المؤلف برقم: 745 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری پر (نفل) نماز پڑھ رہے تھے، اور آپ مکہ سے مدینہ آ رہے تھے، اسی سلسلہ میں یہ آیت کریمہ: «فأينما تولوا فثم وجه اللہ» ”تم جدھر بھی منہ کرو ادھر ہی اللہ کا منہ ہے“ (البقرہ: ۱۱۵) نازل ہوئی۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/صلاة المسافرین 4 (700)، سنن الترمذی/تفسیر البقرة (2958)، (تحفة الأشراف: 7057)، مسند احمد 2/20، 41 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سفر میں اپنی سواری پر نماز پڑھتے تھے جس طرف بھی وہ متوجہ ہوتی، مالک کہتے ہیں کہ عبداللہ بن دینار نے کہا: اور ابن عمر رضی اللہ عنہم بھی ایسا کرتے تھے۔
تخریج الحدیث: «وقد أخرجہ: صحیح مسلم/المسافرین 4 (700)، موطا امام مالک/سفر 7 (26)، (تحفة الأشراف: 7238)، مسند احمد 2/13 (66)، ویأتي عند المؤل برقم: 744 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|