كتاب الصلاة کتاب: نماز کے احکام و مسائل 14. بَابُ: الْمُحَافَظَةِ عَلَى صَلاَةِ الْعَصْرِ باب: نماز عصر کی محافظت کا بیان۔
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے آزاد کردہ غلام ابو یونس کہتے ہیں کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے مجھے حکم دیا کہ میں ان کے لیے ایک مصحف لکھوں، اور کہا: جب اس آیت کریمہ: «حافظوا على الصلوات والصلاة الوسطى» (البقرہ: ۲۸۳) پر پہنچنا تو مجھے بتانا، چنانچہ جب میں اس آیت پر پہنچا تو میں نے انہیں بتایا، تو انہوں نے مجھے املا کرایا «حافظوا على الصلوات والصلاة الوسطى وصلاة العصر وقوموا لله قانتين» پھر انہوں نے کہا: میں نے اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المساجد 39 (629)، سنن ابی داود/الصلاة 5 (410)، سنن الترمذی/تفسیر البقرة (2982)، موطا امام مالک/صلاة الجماعة 8 (25)، (تحفة الأشراف: 17809)، مسند احمد 6/73، 178 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس روایت سے ظاہر ہوتا ہے کہ صلاۃ وسطیٰ عصر کے علاوہ کوئی اور صلاۃ ہے إلاّ یہ کہ اسے عطف تفسیری مانا جائے، اور صحیح بھی یہی لگتا ہے کہ اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے آیت کی تفسیر کے طور پر ذکر کیا ہو گا، اور اسے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے آیت کا جزء سمجھ لیا۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے (جنگ خندق کے موقع پر) فرمایا: ”ان لوگوں (کافروں) نے ہمیں بیچ والی نماز سے مشغول کر دیا یہاں تک کہ سورج ڈوب گیا“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجہاد 98 (2931) مطولاً، المغازي 29 (4111) مطولاً، تفسیر البقرة 42 (4533)، الدعوات 58 (6396)، صحیح مسلم/المساجد 35 (627)، 36 (627) مطولاً، سنن ابی داود/الصلاة 5 (409) مطولاً، سنن الترمذی/تفسیر البقرة (2984) مطولاً، وقد اخرجہ: (تحفة الأشراف: 10232)، مسند احمد 1/79، 122، 135، 137، 144، 152، 153، 154، سنن الدارمی/الصلاة 28 (1268) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|