كتاب الصلاة کتاب: نماز کے احکام و مسائل 21. بَابُ: فَضْلِ صَلاَةِ الْجَمَاعَةِ باب: نماز باجماعت کی فضیلت کا بیان۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارے پاس رات اور دن کے فرشتے ۱؎ باری باری آتے جاتے ہیں، اور فجر اور عصر کی نماز میں اکٹھا ہو جاتے ہیں، پھر جن فرشتوں نے تمہارے پاس رات گزاری تھی وہ اوپر چڑھتے ہیں، تو اللہ تعالیٰ ان سے پوچھتا ہے حالانکہ وہ ان سے بہتر جانتا ہے، ۲؎ ہمارے بندوں کو تم کس حال میں چھوڑ کر آئے ہو؟ وہ عرض کرتے ہیں: ”ہم نے انہیں نماز کی حالت میں چھوڑا ہے، اور ہم ان کے پاس آئے تھے تو بھی وہ نماز ہی میں مصروف تھے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/مواقیت 16 (555)، بدء الخلق 6 (3223)، التوحید 23 (7429)، 32 (7486)، صحیح مسلم/المساجد 37 (632)، موطا امام مالک/قصرالصلاة 24 (82)، (تحفة الأشراف: 13809)، مسند احمد 2/257، 312، 486 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس سے مراد وہ فرشتے ہیں جو لوگوں کے اعمال لکھتے ہیں، اور جنہیں کراماً کاتبین کہا جاتا ہے۔ ۲؎: اللہ تعالیٰ کو ہر چیز کا علم ہے، وہ فرشتوں سے اپنے بندوں کی بابت اس لیے پوچھتا ہے تاکہ فرشتوں پر بھی اہل ایمان کا فضل وشرف واضح ہو جائے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جماعت کی نماز تمہاری تنہا نماز سے پچیس گنا فضیلت رکھتی ہے ۱؎ رات اور دن کے فرشتے نماز فجر میں اکٹھا ہوتے ہیں، اگر تم چاہو تو آیت کریمہ «وقرآن الفجر إن قرآن الفجر كان مشهودا» ۲؎ پڑھ لو“ (الاسراء: ۲۸)۔
تخریج الحدیث: «وقد أخرجہ: تفرد بہ النسائی (تحفة الأشراف: 13259)، کلہم مقتصرا إلی قولہ ’’خمس وعشرین جزائ‘‘ إلا البخاری وأحمد (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس حدیث میں ۲۵ گنا کا ذکر ہے، اور صحیحین کی ایک روایت میں ۲۷ گنا وارد ہے، اس کی توجیہ اس طرح کی جاتی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پہلے اللہ تعالیٰ کی طرف سے ۲۵ گنا بتایا گیا پھر ۲۷ گنا، تو جیسے جیسے آپ کو بتایا گیا آپ نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو بھی اسی طرح بتلایا، اور بعض لوگوں نے یہ کہا ہے کہ یہ کمی و بیشی صلاۃ کے خشوع وخضوع اور صلاۃ کی ہیئت و آداب کی حفاظت کے اعتبار سے ہوتی ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
عمارہ بن رویبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”وہ شخص جہنم میں داخل نہیں ہو گا جو سورج نکلنے سے پہلے اور سورج ڈوبنے سے پہلے نماز پڑھے گا“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 472 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی فجر اور عصر کی نمازوں کی محافظت کرے گا کیونکہ جو ان دونوں نمازوں کی محافظت کرے گا وہ دیگر فرائض کی بدرجہ اولیٰ محافظت کرے گا۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
|