كتاب الأحكام کتاب: قضا کے احکام و مسائل 15. بَابُ: الرَّجُلِ يَضَعُ خَشَبَةً عَلَى جِدَارِ جَارِهِ باب: پڑوسی کی دیوار پر دھرن (شہتیر) رکھنے کا بیان۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کسی سے اس کا پڑوسی اس کی دیوار پر شہ تیر (دھرن یا کڑی) رکھنے کی اجازت مانگے، تو اس کو منع نہ کرے“، جب ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے یہ حدیث لوگوں سے بیان کی تو لوگوں نے اپنے سروں کو جھکا لیا، یہ دیکھ کر ابوہریرہ رضی اللہ رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا: کیوں، کیا ہوا؟ میں دیکھتا ہوں کہ تم اس حدیث سے منہ پھیر رہے ہو، اللہ کی قسم! میں تو اس کو تمہارے شانوں کے درمیان مار کر رہوں گا ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المظالم 20 (2463)، صحیح مسلم/المساقاة 29 (1609)، سنن ابی داود/الأقضیة 31 (3634)، سنن الترمذی/الأحکام 18 (1353)، (تحفة الأشراف: 13954)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الأقضیة 26 (32)، مسند احمد (2/396، 240، 274، 396، 463) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی ہر وقت تم کو سناؤں گا، یا تمہارے مونڈھوں کے بیچ میں اس حدیث کو لکھ کر لگا دوں گا، تاکہ ہر وقت ہر شخص دیکھے، یا تم اس کو چھپا نہ سکو، یا یہ مطلب ہے کہ تم تو دیوار پر کڑی رکھنے اور لکڑی گاڑ لینے کو گوارہ نہیں کرتے، میں تمہارے کندھوں پر بھی رکھوں گا، بعض روایتوں میں «اکنافکم» نون سے ہے یعنی تمہارے ہر طرف اس حدیث کو پھیلا دوں گا۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
عکرمہ بن سلمہ کہتے ہیں بلمغیرہ (بنی مغیرہ) کے دو بھائیوں میں سے ایک نے یہ شرط لگائی کہ اگر میری دیوار میں تم دھرن لگاؤ تو میرا غلام آزاد ہے، پھر مجمع بن یزید رضی اللہ عنہ اور بہت سے انصار آئے اور کہنے لگے: ہم اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی اپنے پڑوسی کو اپنی دیوار میں لکڑی (دھرن) گاڑنے سے منع نہ کرے“، یہ سن کر وہ کہنے لگا: میرے بھائی! شریعت کا فیصلہ تمہارے موافق نکلا لیکن چونکہ میں قسم کھا چکا ہوں اس لیے تم میری دیوار کے ساتھ ایک ستون کھڑا کر کے اس پر لکڑی رکھ لو ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11217، ومصباح الزجاجة: 808)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/479، 480) (حسن)» (سند میں ابن جریج مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے ہے، اور ھشام بن یحییٰ مستور لیکن سابقہ حدیث سے تقویت پاکر یہ حسن ہے، اور عکرمہ بن سلمہ مجہول ہیں)
وضاحت: ۱؎: «بلمغیرة» یعنی «بني المغیرة» اس میں ایک لغت یہ بھی ہے۔ تاکہ تمہارا کام نکل جائے اور میرا نقصان نہ ہو، ورنہ میرا غلام آزاد ہو جائے گا۔ قال الشيخ الألباني: حسن لغيره
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کوئی اپنے پڑوسی کو اپنی دیوار میں لکڑی (دھرن) گاڑنے سے منع نہ کرے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 6211، ومصباح الزجاجة: 819)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/255) (صحیح)» (سند میں ابن لھیعہ ہیں، اور عبد اللہ بن وہب کی ان سے روایت صحیح ہے، نیز ابن وہب کی متابعت بھی موجود ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 2947)
قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
|