كتاب الأحكام کتاب: قضا کے احکام و مسائل 28. بَابُ: الرَّجُلِ عِنْدَهُ الشَّهَادَةُ لاَ يَعْلَمُ بِهَا صَاحِبُهَا باب: گواہ موجود ہے لیکن صاحب معاملہ کو اس کی خبر نہیں ہے تو گواہ کیا کرے؟
زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”بہتر گواہ وہ ہے جو پوچھے جانے سے پہلے گواہی دیدے“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الأقضیة 9 (1719)، سنن ابی داود/الأقضیة 13 (3596)، سنن الترمذی/الشہادات 1 (2295، 2296)، (تحفة الأشراف: 3754)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الأقضیة 2 (3) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی گواہ نہ ہونے کے سبب جب کسی مسلمان کا حق مارا جا رہا ہو، یا اس کے مال یا جان کو نقصان لاحق ہو رہا ہو، تو ایسی صورت میں بغیر بلائے قاضی کے پاس جا کر گواہی دے دے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
|