كتاب الأحكام کتاب: قضا کے احکام و مسائل 32. بَابُ: شَهَادَةِ الزُّورِ باب: جھوٹی گواہی دینے کا بیان۔
خریم بن فاتک اسدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز فجر پڑھائی، جب فارغ ہوئے تو کھڑے ہو کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جھوٹی گواہی اللہ کے ساتھ شرک کرنے کے برابر ہے“، یہ جملہ آپ نے تین بار دہرایا، پھر آیت کریمہ: «واجتنبوا قول الزور حنفاء لله غير مشركين به» ”جھوٹ بولنے سے بچو، اللہ کے لیے سیدھے چلو، اس کے ساتھ شرک نہ کرو“ (سورة الحج: ۳۰-۳۱) کی تلاوت فرمائی۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الأقضیة 15 (3599)، سنن الترمذی/الشہادات 3 (2310)، (تحفة الأشراف: 3525) (ضعیف)» (سند میں سفیان کے والد زیاد عصفری اور حبیب بن نعمان دونوں مجہول ہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جھوٹی گواہی دینے والے کے پاؤں (قیامت کے دن) نہیں ٹلیں گے، جب تک اللہ اس کے لیے جہنم کو واجب نہ کر دے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 7417، ومصباح الزجاجة: 832، ومصباح الزجاجة: 832) (موضوع)» (محمد بن الفرات کی امام احمد نے تکذیب کی ہے، نیز ملاحظہ: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 1259)
قال الشيخ الألباني: موضوع
|