كتاب الأحكام کتاب: قضا کے احکام و مسائل 27. بَابُ: كَرَاهِيَةِ الشَّهَادَةِ لِمَنْ لَمْ يُسْتَشْهَدْ باب: بغیر طلب کئے خود سے گواہی دینے کی کراہت کا بیان۔
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا: کون سے لوگ بہتر ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے زمانہ والے، پھر جو لوگ ان سے نزدیک ہوں، پھر وہ جو ان سے نزدیک ہوں، پھر ایسے لوگ پیدا ہوں گے جن کی گواہی ان کی قسم سے اور قسم گواہی سے سبقت کر جائے گی“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الشہادات 9 (2652)، صحیح مسلم/فضائل الصحابة 52 (2533)، سنن الترمذی/المناقب 57 (3859)، (تحفة الأشراف: 9403)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/ 378، 417، 434، 438، 442) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی گواہی دینے اور قسم کھانے کے بڑے حریص ہوں گے، ہر وقت ا س کے لیے تیار رہیں گے ذرا بھی احتیاط سے کام نہیں لیں گے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے مقام جابیہ میں خطبہ دیا، اس خطبہ میں انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے بیچ کھڑے ہوئے جیسے میں تمہارے بیچ کھڑا ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے صحابہ کی شان کے سلسلے میں میرا خیال رکھو پھر ان لوگوں کی شان کے سلسلے میں جو ان کے بعد ہوں، پھر جو ان کے بعد ہوں، پھر جھوٹ عام ہو جائے گا یہاں تک کہ ایک شخص گواہی دے گا اور کوئی اس سے گواہی نہ چاہے گا، اور قسم کھائے گا اور کوئی اس سے قسم نہ چاہے گا“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10418، ومصباح الزجاجة: 828)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/26) (صحیح)» (سند میں عبد الملک بن عمیر مدلس ہیں، اور راویت عنعنہ سے کی ہے، لیکن شواہد سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے، الصحیحة: 431، 1116)
وضاحت: ۱؎: مقام جابیہ شام کی ایک بستی کا نام ہے۔ ”میرا خیال رکھو“ یعنی کم از کم میری رعایت کرتے ہوئے انہیں کوئی ایذا نہ پہنچاؤ۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
|