كتاب الكفارات کتاب: قسم اور کفاروں کے احکام و مسائل 16. بَابُ: النَّذْرِ فِي الْمَعْصِيَةِ باب: نافرمانی (گناہ) کی نذر ماننے کا بیان۔
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”معصیت (گناہ) میں نذر نہیں ہے، اور نہ اس میں نذر ہے جس کا آدمی مالک نہ ہو“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/النذر 3 (1641)، سنن ابی داود/الأیمان 28 (3316)، سنن النسائی/الأیمان 30 (3843)، 41 (3880)، (تحفة الأشرف: 10884، 10888)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/429، 434) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: مثلاً دوسرے کے غلام آزاد کرنے کی نذر کرے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”معصیت (گناہ) میں نذر نہیں ہے، اور ایسی نذر کا کفارہ قسم کا کفارہ ہے“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الأیمان 22 (3290، 3291)، سنن الترمذی/الایمان 2 (1524)، سنن النسائی/الأیمان 40 (3865)، (تحفة الأشراف: 17770)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأیمان 28 (6696)، 31 (6700)، موطا امام مالک/النذور4 (8)، مسند احمد (6/36، 41، 224)، سنن الدارمی/النذور 3 (2383) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے اللہ تعالیٰ کی اطاعت کی نذر مانی ہو وہ اس کی اطاعت کرے، اور جس نے اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کی نذر مانی ہو تو وہ اس کی نافرمانی نہ کرے“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الإیمان والنذور 28 (6696)، 31 (6700)، سنن ابی داود/الإیمان والنذور 22 (3289)، سنن الترمذی/النذور الإیمان 2 (1526)، سنن النسائی/الإیمان والنذور 26 (3837)، 27 (3838، 3839)، (تحفة الأشراف: 17458)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/النذور (8)، مسند احمد (6/36، 41، 224، سنن الدارمی/النذور 3 (2383) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: آیت کریمہ: «يُوفُونَ بِالنَّذْرِ» (سورة الإنسان: 7) سے مراد یہی اطاعت کی نذر ہے، طبری نے باسناد صحیح قتادہ سے آیت کریمہ: «يُوفُونَ بِالنَّذْرِ» کی تفسیر نقل کی ہے کہ اگلے لوگ صوم، صلاۃ، زکاۃ، حج و عمرہ اور فرائض کی نذر کرتے تھے، تو اللہ تعالی نے ان کو «ابرار» کہا، اور احمد، ابوداود نے عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت کی کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ”نذر صرف وہی ہے جس سے اللہ تعالی کی رضامندی مطلوب ہو“۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
|