كتاب الكفارات کتاب: قسم اور کفاروں کے احکام و مسائل 17. بَابُ: مَنْ نَذَرَ نَذْرًا وَلَمْ يُسَمِّهِ باب: جس نے نذر مانی لیکن یہ نہیں بتایا کہ وہ کس چیز کی نذر ہے تو کیا کرے؟
عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے نذر مانی، اور اس کی تعیین نہ کی تو اس کا کفارہ قسم کا کفارہ ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9923)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/النذر 5 (1645)، سنن ابی داود/الأیمان 31 (3323)، سنن الترمذی/الأیمان 4 (1528)، سنن النسائی/الأیمان 40 (3863)، مسند احمد (4/144، 146، 147) (صحیح) دون قولہ ''اذا لم یسمّہ'' من غیر ھذا السند وأما ھذا السند فضعیف لأجل إسماعیل بن رافع (ملاحظہ ہو: إلارواء: 2586)»
قال الشيخ الألباني: صحيح دون قوله ولم يسمه
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے نذر مانی اور اس کی تعیین نہ کی، تو اس کا کفارہ قسم کا کفارہ ہے، اور جس نے ایسی نذر مانی جس کے پورا کرنے کی طاقت نہیں رکھتا تو اس کا کفارہ قسم کا کفارہ ہے، اور جس نے ایسی نذر مانی جس کے پورا کرنے کی طاقت ہو تو اس کو پورا کرے“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الأیمان والنذور 30 (3322)، (تحفة الأشراف: 6341) (ضعیف جدا)» (سند میں خارجہ بن مصعب متروک راوی ہے جو کذابین سے تدلیس کرتا تھا، صحیح یہ ہے کہ یہ موقوف ہے، نیز ملاحظہ ہو: الإرواء: 8/ 211)
قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا
|