سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابن ماجه تفصیلات

سنن ابن ماجه
کتاب: قسم اور کفاروں کے احکام و مسائل
The Chapters on Expiation
16. بَابُ : النَّذْرِ فِي الْمَعْصِيَةِ
16. باب: نافرمانی (گناہ) کی نذر ماننے کا بیان۔
Chapter: Vows for disobedience
حدیث نمبر: 2124
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو سهل بن ابي سهل ، حدثنا سفيان بن عيينة ، حدثنا ايوب ، عن ابي قلابة ، عن عمه ، عن عمران بن الحصين ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا نذر في معصية، ولا نذر فيما لا يملك ابن آدم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو سَهْلُ بْنُ أَبِي سَهْلٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ عَمِّهِ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ الْحُصَيْنِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا نَذْرَ فِي مَعْصِيَةٍ، وَلَا نَذْرَ فِيمَا لَا يَمْلِكُ ابْنُ آدَمَ".
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: معصیت (گناہ) میں نذر نہیں ہے، اور نہ اس میں نذر ہے جس کا آدمی مالک نہ ہو ۱؎۔

وضاحت:
۱؎: مثلاً دوسرے کے غلام آزاد کرنے کی نذر کرے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/النذر 3 (1641)، سنن ابی داود/الأیمان 28 (3316)، سنن النسائی/الأیمان 30 (3843)، 41 (3880)، (تحفة الأشرف: 10884، 10888)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/429، 434) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated from 'Imran bin Husain that the Messenger of Allah (ﷺ) said: "[There is no vow to commit disobedience and] no vow concerning that which the son of Adam does not possess."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

   سنن النسائى الصغرى3843عمران بن الحصينلا نذر في معصية الله لا فيما لا يملك ابن آدم
   سنن النسائى الصغرى3871عمران بن الحصينلا نذر في معصية كفارته كفارة يمين
   سنن النسائى الصغرى3872عمران بن الحصينلا نذر في معصية كفارتها كفارة يمين
   سنن النسائى الصغرى3878عمران بن الحصينلا نذر في معصية لا غضب كفارته كفارة يمين
   سنن النسائى الصغرى3879عمران بن الحصينلا نذر في المعصية كفارته كفارة اليمين
   سنن النسائى الصغرى3880عمران بن الحصينلا نذر لابن آدم فيما لا يملك لا في معصية الله
   سنن النسائى الصغرى3882عمران بن الحصينلا نذر في معصية لا فيما لا يملك ابن آدم
   سنن ابن ماجه2124عمران بن الحصينلا نذر في معصية لا نذر فيما لا يملك ابن آدم

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 2124 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2124  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
  نذر اللہ کو راضی کرنے کے لیے مانی جاتی ہے اس لیے اگر کوئی شخص ایسی نذر مان لے جو گناہ کا کام ہے تو وہ نذر کالعدم ہے اسے پورا کرنا جائز نہیں، مثلاً:
کوئی نذر مانے کہ میں اپنے فلاں بیٹے کو دوسرے بیٹوں سے زیادہ دوں گا، یا ایسے کام کی نذر مان لے جو شرعی طور پر ثواب کا کام نہیں مثلاً:
یہ نذر کہ میں دھوپ میں کھڑا رہوں گا تو اسے چاہیے کہ وہ نذر پوری نہ کرے اس کے بدلے میں کفارہ دے دے۔

(2)
  جس چیز کا مالک نہیں، مثلاً:
کسی دوسرے شخص کا جانور ذبح کرنے کی نذر مان لے تو یہ درست نہیں۔
ہاں اگر یہ خیال ہو کہ میں یہ جانور خرید لوں گا اور امید ہو کہ وہ بیچ دے گا تو خرید کر ذبح کر دے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2124   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3843  
´قبضے اور ملکیت سے باہر چیزوں کی نذر ماننے کا بیان۔`
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کی نافرمانی میں نذر نہیں، اور نہ ہی کسی ایسی چیز میں ہے جس کا ابن آدم مالک نہ ہو۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الأيمان والنذور/حدیث: 3843]
اردو حاشہ:
تفصیل کے لیے 3823 ح دیکھیں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3843   

  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3880  
´نذر کے کفارہ کا بیان۔`
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آدمی کی ایسی چیزوں میں نذر نہیں، جن کا اسے اختیار نہیں اور نہ ہی اللہ کی معصیت میں نذر ہے۔‏‏‏‏ علی بن زید نے منصور کی مخالفت کی ہے اور اسے بسند حسن بصری عن عبدالرحمٰن بن سمرہ سے روایت کی ہے۔ [سنن نسائي/كتاب الأيمان والنذور/حدیث: 3880]
اردو حاشہ:
البتہ اگر نذر مان لے تو دونوں صورتوں میں نذر پوری کرنا منع ہے۔ کفارہ دینا پڑے گا جس طرح پیچھے گزرا۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3880   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.