كتاب الكفارات کتاب: قسم اور کفاروں کے احکام و مسائل 5. بَابُ: الْيَمِينِ حِنْثٌ أَوْ نَدَمٌ باب: قسم کھانے میں یا قسم توڑنا ہوتی ہے یا شرمندگی ہوتی ہے۔
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قسم یا تو حنث (قسم توڑنا) ہے یا ندامت (شرمندگی) ہے“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 7434، ومصباح الزجاجة: 739) (ضعیف)» (سند میں بشار بن کدام ضعیف راوی ہے)
وضاحت: ۱؎: مطلب یہ ہے کہ قسم اکثر ان دونوں باتوں سے خالی نہیں ہوتی، آدمی اکثر غصے میں بے سوچے سمجھے قسم کھا بیٹھتا ہے کہ فلانی چیز نہ کھائیں گے، یا فلانے سے بات نہ کریں گے، پھر ایسی ضرورت پیش آتی ہے کہ قسم توڑنی پڑتی ہے، اور جب توڑے تو کفارہ دینا پڑا، مال بے فائدہ خرچ ہوا، اور ندامت اور شرمندگی بھی ہوئی، اگر نہ توڑا تو بھی ندامت ہوئی کہ قسم کی وجہ سے ایک لذت سے محروم رہے۔ قال الشيخ الألباني: ضعيف
|