سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب الكفارات
کتاب: قسم اور کفاروں کے احکام و مسائل
The Chapters on Expiation
12. بَابُ: إِبْرَارِ الْمُقْسِمِ
باب: قسم کھلانے والے کی قسم پوری کرنے کا بیان۔
Chapter: Helping others fulfill their oaths
حدیث نمبر: 2115
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد ، حدثنا وكيع ، عن علي بن صالح ، عن اشعث بن ابي الشعثاء ، عن معاوية بن سويد بن مقرن ، عن البراء بن عازب ، قال:" امرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم بإبرار المقسم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ صَالِحٍ ، عَنْ أَشْعَثَ بْنِ أَبِي الشَّعْثَاءِ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ سُوَيْدِ بْنِ مُقَرِّنٍ ، عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ:" أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِإِبْرَارِ الْمُقْسِمِ".
براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں قسم دینے والے کی قسم پوری کرنے کا حکم دیا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الجنائز 2 (1239)، المظالم 5 (2445)، النکاح 71 (5175)، الأشربة 38 (5635)، المرضی 4 (5650)، اللباس 36 (5849)، 45 (5863)، الأدب 124 (5849)، الاستئذان 8 (6235)، صحیح مسلم/اللباس 2 (2066)، سنن الترمذی/الأدب 45 (2809)، سنن النسائی/الجنائز 53 (1941)، الأیمان 12 (3809)، (تحفة الأشراف: 1916)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/284، 287، 299) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated that Bara' bin 'Azib said: 'The Messenger of Allah (ﷺ) commanded us to help fulfill the oath."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2116
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا محمد بن فضيل ، عن يزيد بن ابي زياد ، عن مجاهد ، عن عبد الرحمن بن صفوان او صفوان بن عبد الرحمن القرشي ، قال: لما كان يوم فتح مكة جاء بابيه، فقال: يا رسول الله، اجعل لابي نصيبا في الهجرة، فقال:" إنه لا هجرة"، فانطلق فدخل على العباس، فقال: قد عرفتني، قال: اجل فخرج العباس في قميص ليس عليه رداء، فقال: يا رسول الله، قد عرفت فلانا، والذي بيننا وبينه وجاء بابيه لتبايعه على الهجرة، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" إنه لا هجرة"، فقال العباس: اقسمت عليك، فمد النبي صلى الله عليه وسلم يده فمس يده، فقال:" ابررت عمي ولا هجرة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ صَفْوَانَ أَوْ صَفْوَانَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْقُرَشِيِّ ، قَالَ: لَمَّا كَانَ يَوْمُ فَتْحِ مَكَّةَ جَاءَ بِأَبِيهِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، اجْعَلْ لِأَبِي نَصِيبًا فِي الْهِجْرَةِ، فَقَالَ:" إِنَّهُ لَا هِجْرَةَ"، فَانْطَلَقَ فَدَخَلَ عَلَى الْعَبَّاسِ، فَقَالَ: قَدْ عَرَفْتَنِي، قَالَ: أَجَلْ فَخَرَجَ الْعَبَّاسُ فِي قَمِيصٍ لَيْسَ عَلَيْهِ رِدَاءٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَدْ عَرَفْتَ فُلَانًا، وَالَّذِي بَيْنَنَا وَبَيْنَهُ وَجَاءَ بِأَبِيهِ لِتُبَايعَهُ عَلَى الْهِجْرَةِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّهُ لَا هِجْرَةَ"، فَقَالَ الْعَبَّاسُ: أَقْسَمْتُ عَلَيْكَ، فَمَدَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ فَمَسَّ يَدَهُ، فَقَالَ:" أَبْرَرْتُ عَمِّي وَلَا هِجْرَةَ".
عبدالرحمٰن بن صفوان یا صفوان بن عبدالرحمٰن قرشی کہتے ہیں کہ جس دن مکہ فتح ہوا، وہ اپنے والد کو لے کر آئے، اور عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے والد کو ہجرت کے ثواب سے ایک حصہ دلوائیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اب ہجرت نہیں ہے، آخر وہ چلا گیا، اور عباس رضی اللہ عنہ کے پاس آیا، اور کہنے لگا: آپ نے مجھے پہچانا؟ انہوں نے کہا: ہاں، پھر عباس رضی اللہ عنہ ایک قمیص پہنے ہوئے نکلے ان پر چادر بھی نہ تھی عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھ میں اور فلاں شخص میں جو تعلقات ہیں وہ آپ کو معلوم ہیں، اور وہ اپنے والد کو لے کر آیا ہے تاکہ آپ اس سے ہجرت پہ بیعت کر لیں ۱؎، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اب ہجرت نہیں رہی، عباس رضی اللہ عنہ نے کہا: میں آپ کو قسم دیتا ہوں، یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ بڑھایا، اور اس کا ہاتھ چھو لیا، اور فرمایا: میں نے اپنے چچا کی قسم پوری کی، لیکن ہجرت تو نہیں رہی۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9704، ومصباح الزجاجة: 744)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/430) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں یزید بن آبی زیاد ضعیف راوی ہیں)

وضاحت:
۱؎: یعنی میرے اور آپ کے درمیان جو دوستی ہے، اب اس کا حق ادا کیجیے، اور ہجرت کا ثواب دلوائیے۔

It was narrated from Mujahid, that 'Abdur-Rahman bin Safwan, or Safwan bin 'Abdur- Rahman Al-Qurashi said: "On the Day of the conquest of Makkah, he came with his father and he said: 'O Messenger of Allah, give my father a share of Hijrah.' He said: 'There is no Hijrah.' Then he went away and entered upon 'Abbas and said: 'Do you know who I am?' He said: 'Yes.' Then 'Abbas went out, wearing a shirt and no upper wrap, and said: 'O Messenger of Allah, do you know so-and-so with whom we have friendly ties? He brought his father to swear an oath of allegiance (i.e., promise) to emigrate.' The Prophet (ﷺ) said: 'There is no Hijrah.'" 'Abbas said: 'I adjure you to do it.' The Prophet (ﷺ) stretched forth his hand and touched his hand, and said: 'I have fulfilled the oath of my uncle, but there is no Hijrah."' (Da'if)Another chain with similar wording. Yazid bin Abu Ziyad said: "Meaning: There is no Hijrah from a land whose people have accepted Islam."
USC-MSA web (English) Reference: 0

حدیث نمبر: 2116M
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى ، حدثنا الحسن بن الربيع ، عن عبد الله بن إدريس ، عن يزيد بن ابي زياد ، بإسناده نحوه، قال يزيد بن ابي زياد : يعني لا هجرة من دار قد اسلم اهلها.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الرَّبِيعِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ إِدْرِيسَ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ ، بِإِسْنَادِهِ نَحْوَهُ، قَالَ يَزِيدُ بْنُ أَبِي زِيَادٍ : يَعْنِي لَا هِجْرَةَ مِنْ دَارٍ قَدْ أَسْلَمَ أَهْلُهَا.
یزید بن ابی زیاد کہتے ہیں کہ اس شہر سے ہجرت نہیں جس کے رہنے والے مسلمان ہو گئے ہوں۔ اس سند سے بھی یزید بن ابی زیاد نے ایسے ہی روایت کی ہے، اور سند دونوں کی ایک ہی ہے۔

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.